غیرقانونی تارکین وطن کارروائی کا ہدف کسی خاص ملک کے شہری نہیں: دفتر خارجہ

ترجمان پاکستانی دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق اس کارروائی کا تعلق ان 14 لاکھ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ نہیں ہے جن کی پاکستان کئی دہائیوں سے مہمان نوازی کر رہا ہے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع پاکستانی دفتر خارجہ کی عمارت کا داخلی دروازہ(تصویر:انڈپینڈنٹ اردو/سہیل اختر)

پاکستان نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف جاری کارروائی کا ہدف کسی مخصوص ملک کے شہری نہیں ہیں۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران سوالوں کا جواب دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ’جاری کارروائی ان شہریوں کی واپسی کے لیے ہے جو یا تو اپنے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باوجود مقیم ہیں یا پھر ان کے پاس پاکستان میں قیام کے لیے مستند دستاویزات نہیں ہیں۔‘

اس سے قبل پاکستان کی حکومت نے رواں ہفتے یہ اعلان کیا تھا کہ ’غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی یکم نومبر تک پاکستان چھوڑ دیں۔‘

نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ ’یکم نومبر تک وہ (غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی) رضا کارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک چلے جائیں ورنہ انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد یکم نومبر تک اپنے ملک نہیں جاتے تو ہمارے تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے انہیں ڈی پورٹ کریں گے۔‘

ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا کہ ’اس کارروائی کا 14 لاکھ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جن کی پاکستان اپنی مخدوش معاشی صورت حال کے باوجود کئی دہائیوں سے مہمان نوازی کر رہا ہے۔‘

انہوں نے ان خبروں کی تردید کی کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ راہداری تجارت بند کر دی ہے اور کہا کہ ’پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت جاری ہے، تاہم پاکستان موجودہ تجارتی سہولتوں کا غلط استعمال نہیں ہونے دے گا۔‘

آج ہی چین کے علاقے تبت میں پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر کی جانے والی پوسٹ کے مطابق ’پاکستانی وزیرخارجہ نے افغانستان کے ساتھ تعلقات میں مضبوطی کے عزم کا اعادہ کیا۔‘

ادھر افغانستان کے قائم مقام وزیرِ دفاع ملا یعقوب نے جمعرات کو ایکس پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستانی حکومت کی جانب سے افغان شہریوں کے بارے میں جو فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ یکم نومبر کو ملک سے چلے جائیں، یہ فیصلہ غیرعادلانہ اور ناانصافی پر مبنی ہے۔

’ہم پاکستان کے شریف عوام، علما اور سیاسی رہنماؤں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں۔‘

ملا یعقوب کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ ’افغانستان کے وزیردفاع ملا یعقوب نے پاکستان کے افغان شہریوں سے متعلق فیصلے جو بیان جاری کیا ہے یہ یقینی طور پر پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے۔‘

پانچ اکتوبر کو جاری ہونے والے اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’افغانستان کے جو شہری غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں انہیں کئی سال پہلے ہی اپنے ملک واپس چلے جانا چاہیے تھا۔ ہم ان تمام لوگوں کو بے دخل کر رہے ہیں جن کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں۔ یہ کسی خاص قوم کے خلاف نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعرات ہی کے دن صوبہ خیبر پختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل اختر حیات خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’رواں سال خودکش حملوں کے فرانزک رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ صوبے میں 15 خودکش حملوں میں سے 10 میں افغان شہری ملوث تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے دیگر حصوں ہونے والے نو خودکش حملوں میں سے بھی اکثریت افغان شہریوں کی ہے۔‘

 آئی جی خیبر پختونخوا نے بتایا کہ ’حملہ آوروں کی شناخت کے لیے فرانزک تجزیے کا سائنسی طریقہ اختیار کیا گیا کیوں کہ کسی اور ذریعے سے حملہ آوروں کی شناخت ممکن نہیں تھی۔‘

آئی جی پولیس اختر حیات خان کے مطابق ’بھتہ خوری اور دیگر جرائم کی تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ان میں بھی بیشتر واقعات میں افغان شہری ملوث تھے۔‘

پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک ناقابل قبول: زبیح اللہ مجاہد

دوسری جانب افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے گذشتہ روز ایکس پر کی جانے والی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ ’پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک ناقابل قبول ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے انہیں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں افغان مہاجرین کا کوئی ہاتھ نہیں۔ جب تک مہاجرین اپنی مرضی اور اطمینان سے پاکستان سے نکلتے ہیں، انہیں برداشت سے کام لینا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان