یہ سال 2000 کی بات ہے جب اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کے 12 سالہ محمد الدرہ کی جان اس وقت لی جب ان کے والد اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے گولیوں کے سامنے ڈھال بنتے رہے لیکن وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب نہ ہو سکے۔
23 سال قبل کے یہ مناظر اس وقت کیمرے کی آنکھ نے فلم بند کر لیے اور محمد الدرہ کی موت کے بعد جب ویڈیو منظر عام پر آئی تو اس نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دیے اور اب تک اس کا حوالہ دیا جاتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمد الدرہ کے والد جمال الدرہ کس طرح اپنے بیٹے کی جان بچا رہے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب گولیاں چل رہی تھیں تو جمال الدرہ اپنے بیٹے کے سامنے بیٹھے ہیں تاکہ اس کی جان بچائی جا سکے لیکن پھر ان کے بیٹے نے اپنے والد کی گود میں دم توڑ دیا۔
آج جب غزہ کے ایک بڑے حصے کو ملیا میٹ کر دیا گیا ہے، جمال الدرہ کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ اسرائیلی بمباری اور حملوں میں مارے جانے والے اپنے خاندان کے افراد کو بوجھل دل سے الوادع کہہ رہے ہیں۔
رواں ماہ کی سات تاریخ کو حماس کے آپریشن ’طوفان الاقصیٰ‘ کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بھاری بمباری کی اور اب بھی حملے جاری ہیں جس میں اب تک 2,700 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں اور ان میں ایک بڑی تعداد بچوں کی بھی ہے جبکہ تقریباً 10 ہزار افراد زخمی ہیں۔
اسرائیلی بمباری سے غزہ کی پٹی کے ایک حصے کی عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں اور لگ بھگ 10 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حماس کی وزارت دفاع کے مطابق اب بھی لگ بھگ ایک ہزار افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی کے محاصرے کے بعد اب غزہ میں نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی انٹرنیٹ۔ اس صورت حال میں بڑے انسانی بحران کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے (OCHA) نے کہا ہے کہ غزہ میں ہسپتالوں میں بجلی کی فراہمی کے لیے دستیاب ایندھن تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور زیادہ سے زیادہ آئندہ 24 گھنٹوں میں ایندھن کے ذخائر ختم ہو جائیں گے۔
اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں نہتے فلسطینی شہریوں کی بے بسی دیکھی جا سکتی ہے جو اب اپنے گھروں اور قریبی رشتہ داروں کو کھو چکے ہیں۔
اس دوران جب جمال الدرہ کی ویڈیو سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئی تو اس نے 23 سال پرانے دکھ کو ہرا کر دیا۔