اسرائیل کی تنبیہ کے باوجود بمباری، فلسطینیوں کو انخلا میں مشکلات

عینی شاہدین کے مطابق اتوار کو امدای سامان سے لدے قافلے غزہ کی پٹی کے ساتھ مصر کی سرحد کے قریب کھڑے ہیں جو اسرائیلی بمباری کے باعث فلسطینی علاقے میں داخل نہیں ہو پا رہے ہیں۔

ایک فلسطینی نوجوان 15 اکتوبر 2023 کو رفح ریفیوجی کیمپ پر اسرائیلی بمباری کے بعد تباہ شدہ ملبے پر بیٹھا ہے (اے ایف پی/ محمد عابد)

مصر میں رفح کراسنگ بند ہونے سے غزہ کے لیے امداد کی ترسیل رکی ہوئی ہے جب کہ اسرائیلی وارننگ کے بعد شمالی غزہ انخلا کرنے والے فلسطینیوں بمباری کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انسانی ہمدردی کے سامان سے لدے قافلے اتوار کو غزہ کی پٹی کے ساتھ مصر کی سرحد کے قریب کھڑے ہیں جو اسرائیلی بمباری کے باعث فلسطینی علاقے میں داخل نہیں ہو پا رہے ہیں۔

رفح کراسنگ غزہ کی پٹی کا باقی دنیا سے رابطے کا واحد راستہ ہے جو اسرائیل کے زیر کنٹرول نہیں ہے لیکن اسے بھی تین اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد منگل سے بند کر دیا گیا تھا۔

ہفتے کو امریکی اہلکار نے تصدیق کی تھی کہ مصر اور اسرائیل نے امریکی شہریوں کو رفح کے راستے غزہ چھوڑنے کی اجازت دینے کا معاہدہ کیا ہے۔

تاہم مصر نے معاہدے پر شرائط عائد کر دی ہیں۔

مصری نیوز چینل ’القاہرہ نیوز‘ کے مطابق حکام نے صرف غیر ملکیوں کے گزرنے کے لیے کراسنگ کو کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’مصر کا موقف واضح ہے کہ غزہ تک امداد کی فراہمی ضروری ہے۔‘

اتوار کو عینی شاہدین نے کہا کہ اسرائیل کی بمباری کے بعد سرحد کو مضبوط بنانے کے لیے مصریوں کی طرف سے نصب کیے گئے کنکریٹ کے بلاکس اب بھی موجود ہیں جس سے اشارہ ملتا ہے کہ مستقبل قریب میں گزرگاہ کو کھولنے پر غور نہیں کیا جا رہا ہے۔

اردن، ترکی اور متحدہ عرب امارات سے امداد کی کھیپ رفح سے 50 کلومیٹر ال آریش ہوائی اڈے پر پہنچ چکی تھی جب کہ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے تین لاکھ لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے طبی سامان بھیجا گیا تھا۔

مصر نے خود بھی 100 ٹرانسپورٹ ٹرکوں کا ایک قافلہ بھیجا ہے جس میں 1000 ٹن امدادی سامان موجود ہے۔

اسرائیل، جو کہ غزہ کے دوسرے دو کراسنگ پوائنٹس کو کنٹرول کرتا ہے، نے فلسطینی پٹی کے ’مکمل محاصرے‘ کا اعلان کیا ہے اور علاقے کے 24 لاکھ افراد کو خوراک، پانی، ایندھن اور بجلی کی سپلائی منقطع کر دی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی افواج اتوار کو غزہ پر زمینی حملے کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں جس کا مقصد حماس کا خاتمہ ہے۔

حماس کے جنوبی اسرائیل میں اچانک حملے کے آٹھ دنوں بعد اسرائیل غزہ کی تنگ اور گنجان آباد پٹی پر تباہ کن بمباری جاری رکھے ہوئے ہے جس سے 2300 سے زیادہ افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چالیس کلومیٹر طویل پٹی میں خوف اور افراتفری کا عالم ہے بڑی تعداد میں اندرونی طور پر بے گھر فلسطینیوں کے نکلنے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

پورے غزہ شہر کی عمارتیں کھنڈرات میں بدل گئی ہیں اور محصور علاقے میں ہسپتال ہزاروں زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں لیکن یہاں حالات مزید خراب ہونے کے خدشات ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ہفتے کو غزہ کے قریب جنوب میں فرنٹ لائن کا دورہ کرتے ہوئے زمینی حملے کا اشارہ دیا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان بارہا کہہ چکے ہیں کہ فوج زمینی کارروائی کے لیے تیار ہے اور وہ محض ’سیاسی فیصلے‘ کا انتظار کر رہی ہے۔

اسرائیل نے 11 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے نکل جانے کی تنبیہ جاری کی ہے جس کے بعد سے ہزاروں افراد کاروں، ٹرکوں اور گدھا گاڑیوں میں اپنے خاندانوں سمیت جنوب کی طرف انخلا کر رہے ہیں لیکن لاکھوں افراد اب بھی شمالی غزہ میں موجود ہیں۔

اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ’انسانی ڈھال‘ کے طور پر استعمال کرنے کے لیے ان کے انخلا میں رکاؤٹیں ڈال رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا