سعودی صحافی خالد المعینا کا کراچی میں بچپن اور اردو سے محبت

1954 میں پیدا ہونے والے خالد المعینا کی برصغیر پاک و ہند کے امور پر پر گہری نگاہ ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے خالد المعینا کو 2008 میں اعلیٰ سول ایوارڈ ستارہ پاکستان سے نوازا گیا۔

معروف سعودی صحافی خالد المعینا کا شمار صحافت کی دنیا کے بڑے ناموں میں ہوتا ہے۔ وہ عرب نیوز کے دو مرتبہ ایڈیٹر ان چیف رہ چکے ہیں جب کہ سعودی گزٹ جیسے معروف جریدے کی ادارت بھی کر چکے ہیں۔ اپنے 25 سالہ صحافتی سفر کے دوران وہ الشرق الاوسط اور البلاد سے بھی منسلک رہے ہیں۔  

1954 میں پیدا ہونے والے خالد المعینا کی برصغیر پاک و ہند کے امور پر گہری نگاہ ہے۔ انہوں نے اپنی تعلیم امریکہ، برطانیہ اور پاکستان سمیت مختلف ممالک میں حاصل کی۔

المعینا نے اپنے کیریئر کا آغاز 1972 میں سعودی عرب ایئرلائنز (سعودیہ) میں انٹرن کی حیثیت سے کیا۔ انہوں نے ایئر لائن میں متعدد عہدوں پر کام کیا جن میں سعودی ورلڈ میگزین کے چیف ایڈیٹر کا عہدہ بھی شامل ہے۔

وہ ان چار صحافیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے 1990 میں سعودی عرب اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کی کوریج کی۔

انہوں نے کراچی کے سینٹ پیٹرک کالج میں تعلیم حاصل کی اور جامعہ کراچی سے صحافت میں ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں عرب نیوز کے مدیر اعلیٰ کی حیثیت سے بھی وہ پاکستان آتے رہے۔

انتہائی صاف اردو بولنے والے خالد المعینا نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے جانے والے انٹرویو میں پاکستان میں اپنے قیام کی یادوں کا بھی تذکرہ بھی کیا اور اپنے تجربے کی روشنی میں سعودی عرب میں آنے والی حالیہ تبدیلیوں پر روشنی ڈالی اور اپنے طویل صحافتی تجربے کی بنیاد پر عالمی صحافت کو درپیش چیلنجوں پر بھی بات کی۔ ان دنوں وہ متعدد کتابوں پر کام کر رہے ہیں۔

حکومت پاکستان نے 2008 میں خالد المعینا کو ملک کے تیسرے سب سے بڑے سول ایوارڈ ستارہ پاکستان سے نوازا تھا۔ ان کا شمار ان عرب صحافیوں میں ہوتا ہے، جن کی پاکستان اور جنوبی ایشیا کے امور پر گہری نظر ہے۔

70 کی دہائی میں کراچی کا پرامن، صاف اور ادبی ماحول

خالد المعینا نے اپنے زمانہ طالب علمی کا ذکر کیا اور بتایا کہ کراچی اس وقت پر امن، صاف ستھرا اور علمی و ادبی شہر تھا۔ ’ہم کراچی کے ایک علاقے سے دوسرے تک سائیکل پر بلاخوف و خطر جایا کرتے تھے۔ شاذ ونادر ہی کسی واردات کے متعلق سنتے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں مختلف آرا اور پس منظر رکھنے والے لوگ پرامن طریقے سے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی کا ماحول سنجیدہ اور علمی تھا، اختلاف رائے کے باجود احترام کا عنصر موجود تھا اور فرقہ واریت اور نسل پرستی کا وجود نہیں تھا۔  

سعودی عرب میں ترقی کا دور

خالد المعینا نے سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں ہونے والی ترقی کو انقلاب کا نام دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں گذشتہ چار دہائیوں میں اتنا کام نہیں ہوا، جتنا گذشتہ پانچ سالوں میں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے سعودی نوجوانوں کو وہ قیادت فراہم کی، جس سے پورا معاشرہ متحرک ہو گیا ہے۔ ’خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت سے لے کر ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے تک، ہر اقدام سے عام سعودی شہری کی زندگی مزید بہتر اور آسان ہو گئی ہے۔‘

پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اب دو طرفہ تعلقات کی بنیاد تاریخی نہیں بلکہ معاشی روابط پر ہو گی، اس لیے دونوں ممالک کو اپنے تجارتی تعلقات بڑھانے چاہییں۔

صحافی حقائق جانچیں

اپنے صحافتی تجربے کی بنیاد پر خالد المعینا نے نوجوان صحافیوں کے لیے کہا کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ حقائق کی بنیاد پر خبر دیں اور اپنی رپورٹنگ کے ذریعے مثبت افکار کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کے زمانے میں خبریں ذمہ داری کے ساتھ شائع کی جاتی تھیں، اس ڈر کے ساتھ کہ اگر خبر غلط ثابت ہوئی تو قارئین صحافی کا محاسبہ کریں گے، مگر جدید ذرائع ابلاغ میں اس احساس ذمہ داری کا فقدان ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان