علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے چیف لائبریرین ڈاکٹر شاہ فرخ کا کہنا ہے کہ آئندہ 100 سال تک بھی اقبال کے کام پر تحقیق جاری رہے گی۔
یونیورسٹی کی لائبریری کے ایک وسیع سیکشن کو اقبال گیلری کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
اس گیلری میں علامہ محمد اقبال کے خطوط، شاعری پر مبنی خطاطی، ان کی زندگی کی تصاویر سمیت پینٹنگز بھی رکھی گئی ہیں۔
اقبال گیلری کو دیکھنے کوئی بھی شہری یونیورسٹی اوقات کار کے اندر یہاں آ سکتا ہے۔
چیف لائبریرین ڈاکٹر شاہ فرخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میرا نہیں خیال کہ علامہ اقبال پر تحقیق آنے والی ایک صدی میں بھی مکمل ہو سکے گی۔ وہ ایک بیکراں سمندر ہیں ہماری نئی نسل ان کو جتنا جاننے کی کوشش کرے گی اتنی جستجو اور بڑھے گی۔‘
ڈاکٹر شاہ فرخ کی ہر ایک بات اور انداز سے محبتِ اقبال امڈ رہی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب انڈیپینڈنٹ اردو اقبال گیلری کی کوریج کے لیے ان کے پاس پہنچا تو انہوں نے بتایا کہ ’علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی لائبریری میں قائم کی گئی اقبال گیلری ستمبر 2021 بنائی گئی تھی اور اس کے تمام اخراجات یونیورسٹی نے خود برداشت کیے۔‘
ڈاکٹر شاہ فرخ کے مطابق اس گیلری کو بنانے کا ایک بنیادی مقصد تھا۔
’ایک تو یہ کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد اقبال کے نام پر ہے اور یہاں ان کے حوالے سے کوئی مشہور چیز نہیں تھی۔ تعلیم اور تحقیق تو موجود تھی لیکن نوجوان نسل میں تحریک پیدا کرنے کے لیے اس گیلری کا قیام ضروری تھا کہ نوجوان اقبال کو جان سکیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے ’گیلری میں اقبال کے خطوط جو انہوں نے دوسروں کو لکھے اور وہ خطوط جو دوسروں نے اقبال کو بھیجے یہاں رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے خاندان کی تصاویر بھی ہیں جو اقبال کے پوتے منیب اقبال نے تحفتہً یونیورسٹی کو دی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کا ایک منصوبہ ہے کہ ’علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں قومی نظریاتی مرکز بنایا جائے اور ایسے تمام افراد جنہوں نے پاکستان کے نظریے میں حصہ لیا تھا ان کی تصاویر، ان کے خطوط، ان کی کتابیں میوزیم کی صورت میں یا گیلری کی صورت میں اس مرکز میں رکھی جائیں۔
’اس کے علاوہ ایک تحقیق اور اشاعت کا شعبہ بنایا جائے۔ اُس قومی نظریاتی مرکزم میں آرکائیو کاشعبہ ہو تاکہ ہم آنے والی نسل کے لیے اپنے ماضی کی ان عظیم ہستیوں کے افکار محفوظ کر سکیں۔‘