ہیومین نامی کمپنی نے اپنی اے آئی پن متعارف کروائی ہے، جس کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ تشہیر کی گئی مصنوعات میں ہوتا ہے، اور اس نے فوراً ہی عوام کے سامنے ایک غلطی بھی کر دی ہے۔
یہ اے آئی پن ہیومین کی جانب سے پھیلائی گئی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔ یہ ایک ایسی کمپنی ہے جو کسی حد تک پراسرار رہی ہے اور اس میں ایپل اور مائیکروسافٹ میں کام کرنے والے ڈیزائنرز اور ایگزیکٹوز شامل ہیں۔
پن کا سسٹم کپڑوں کے ساتھ چپک سکتا ہے اور اس میں مائیکروفون، سپیکر اور ڈسپلے بھی ہے جس کی مدد سے صارف کے ہاتھ پر روشنی کی صورت میں معلومات ملتی ہیں۔
یہ معلومات چیٹ جی پی ٹی بنانے والے اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کی ٹیکنالوجی پر بنائے گئے مصنوعی ذہانت کے سسٹم کے ذریعے فراہم کی جاتی ہیں۔
پن کی قیمت 699 ڈالر ہے اور یہ اس سال کے آخر میں دستیاب ہوگی۔ اس کے صدر عمران چوہدری نے اس کی تشہیر فون کے صارفین میں اضافے اور مکسڈ ریائلٹی ہیڈ سیٹ کے مستقبل دونوں کے طور پر کی ہے، اس کا مقصد ہے کہ لوگ اپنے ارد گرد کی دنیا کے ساتھ مل جل سکیں۔
ایسا کرنے کا ارادہ رکھنے والی خصوصیات میں سے ایک مصنوعی ذہانت کے نظام تک رسائی ہے جس کو سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
صارفین اے آئی پن دبا کر صرف بات کریں گے، جس کے بعد کمپیوٹر کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے اور جواب دکھانے کی اجازت ملے گی۔
اس کی تقریب رونمائی کے دوران، ایگزیکٹوز نے ایسے ہی ایک سوال کا جواب دینے کے لیے پن استعمال کی۔
’میں اسے سوالات پوچھنے کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہوں، جیسا کہ: اگلا گرہن کب ہوگا، اور اسے دیکھنے کے لیے بہترین جگہ کہاں ہے؟‘
نمائندوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا جواب ’اے آئی ویب براؤز کر کے، یا انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کر کے‘ دیا جائے گا۔
اس کے بعد اے آئی پن کو یہ جواب دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ اپریل 2024 میں اگلا مکمل سورج گرہن دیکھنے کے لیے بہترین جگہ آسٹریلیا میں ایکس ماؤتھ یا مشرقی تیمور میں ہوگی۔
لیکن اگلے سال کا سورج گرہن دراصل شمالی امریکہ میں نظر آئے گا اور درحقیقت اسے ’گریٹ نارتھ امریکن ایکلیپس‘ کا نام دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ آسٹریلیا میں بالکل نظر نہیں آئے گا اور صرف میکسیکو، امریکہ اور کینیڈا میں دیکھا جاسکے گا۔
ہوسکتا ہے کہ اس سسٹم نے غلطی کی ہو کیونکہ اس سال کے اوائل میں مکمل سورج گرہن درحقیقت ایکس ماؤتھ اور مشرقی تیمور میں دیکھا گیا تھا۔
اپریل میں ہونے والے اس سورج گرہن سے آسٹریلیا کے اس چھوٹے سے قصبے کو بہت بڑی کوریج ملی تھی– اور ممکنہ طور پر مذکورہ کوریج اس مصنوعی ذہانت کے نظام کو تربیت دینے کے لیے استعمال کی گئی تھی جس نے اس سوال کا جواب دیا۔
ہیومین نے یہ نہیں بتایا کہ اس جواب کے لیے کون سا اسسٹنٹ استعمال کیا جا رہا ہے۔
اے آئی پن خاص طور پر متعدد مختلف اسسٹنٹ کے لیے بنائی گئی ہے جس کا انحصار اس بات پر ہے سوال کون سا پوچھا جاتا ہے۔
ایسی ہی غلطی گوگل کے بارڈ چیٹ بوٹ نے بھی کی تھی، جب اسے سال کے شروع میں متعارف کروایا گیا تھا۔
ایک اشتہار میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بارڈ سے ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین کی جانب سے دلچسپ دریافتوں کے بارے میں پوچھا گیا اور جواب دیا گیا کہ اس نے ’ہمارے اپنے نظام شمسی سے باہر کسی سیارے کی پہلی تصاویر لیں‘ جو کہ درست نہیں ہے۔
اس وقت، بہت سے لوگوں نے نوٹ کیا کہ اس غلطی نے زبان کے بڑے ماڈلز میں مرکزی غلطی کی نشاندہی کی ہے۔ یہ نظام ’گمراہ (ہیلوسینیٹ)‘ کرتے – یا اعتماد کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں – اور ان کے پاس یہ جانچنے کا کوئی حقیقی طریقہ نہیں ہے کہ آیا انہیں دی گئی معلومات صحیح ہیں یا نہیں۔
© The Independent