انڈیا میں ایک منہدم سرنگ کے اندر 17 دن سے پھنسے تمام 41 مزدوروں کو منگل کو نکال لیا گیا، جس کے بعد پورے انڈیا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا کی غریب ترین ریاستوں سے آئے کم اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو نکالنے کا کام سرنگ میں گرے ملبے کو توڑنے کے چھ گھنٹے بعد شروع ہوا۔
انڈین ریاست اترکھنڈ میں یہ سرنگ 12 نومبر کو منہدم ہو گئی تھی۔
سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو 90 سینٹی میٹر (تین فٹ) چوڑے سٹیل کے پائپ کے ذریعے سٹریچر پر ایک گھنٹے میں باہر نکالا گیا۔
ریسکیو ٹیم کے ایک لیڈر وکیل حسن نے کہا: ’ان کی حالت اچھی اور بالکل ٹھیک ہے۔ بالکل آپ کی یا میری طرح۔ ان کی صحت کے بارے میں کوئی پریشانی والی بات نہیں ہے۔‘
سب سے پہلے سرنگ سے باہر آنے والے ایک شخص کو گیندے کے پھولوں کے ہار پہنائے گئے اور ریاست کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی اور وفاقی ڈپٹی وزیر برائے شاہرات وی کے سنگھ نے روایتی انڈین انداز میں ان کا استقبال کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’میں سرنگ میں پھنسے ہوئے دوستوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی ہمت اور صبر سب کے لیے متاثر کن ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بہت باعث اطمینان بات ہے کہ طویل انتظار کے بعد ہمارے یہ دوست اب اپنے پیاروں سے ملیں گے۔ اس مشکل وقت میں ان تمام خاندانوں نے جس صبر اور ہمت کا مظاہرہ کیا ہے، اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔‘
ٹی وی چینلوں کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے بعد میں نکالے گئے افراد سے فون پر بات کی اور ان کی خیریت کے بارے میں دریافت کیا۔
وفاقی روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز کے وزیر نتن گڈکری نے امدادی کارکنوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اب سرنگ کا سیفٹی آڈٹ کیا جائے گا۔
قومی جشن
سرنگ کے دہانے پر کھڑی ایمبولینسوں نے مزدوروں کو تقریباً 30 کلومیٹر (18 میل) دور ایک ہسپتال منتقل کیا۔ توقع ہے کہ ڈاکٹروں کی منظوری کے بعد وہ اپنی آبائی ریاستوں میں جائیں گے۔
سرنگ میں پھنسے سریندر نامی شخص کی بیوی رجنی ٹوڈو نے کہا: ’ہمیں خوشی اور سکون ملا ہے۔ میں نے خاندان کے سبھی لوگوں کو بتایا ہے کہ وہ باہر آگئے ہیں۔‘
سرنگ کے باہر جمع ہوئے مقامی لوگوں نے پٹاخے پھوڑے، مٹھائیاں تقسیم کیں اور ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگائے۔
چونکہ یہ حادثہ ہندوؤں کے تہوار دیوالی کے دن اور کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے فائنل سے پہلے ہوا تھا، لہذا پہلے ہفتے میں اسے زیادہ اہمیت نہیں مل سکی تھی۔
تاہم اس کے بعد سے یہ قومی سطح پر سرخیوں میں آیا اور منگل کو ملک بھر میں مزدوروں کے باہر آ جانے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ سیاست دانوں، کرکٹ کے ریٹائرڈ کھلاڑیوں، کاروباری رہنماؤں، سفارت کاروں اور روحانی پیشواؤں نے اس کوشش کو سراہا۔
اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا: ’انڈیا کی تعمیر کرنے والے ہمارے مزدور بھائیوں کی حفاظت سب سے زیادہ اہم ہے۔ میں ان تمام بہادر لوگوں کو سلام کرتا ہوں، جنہوں نے اس مشکل مہم کو کامیاب بنایا۔‘
ان 41 افراد کو پائپ کے ذریعے کھانا، پانی، روشنی، آکسیجن اور دوائیں مل رہی تھیں، لیکن انہیں بچانے کے لیے سرنگ کھودنے کی کوششوں کو کئی خرابیوں کی وجہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
’کان کن چوہوں‘ کی مدد سے امدادی کارروائیاں
مشینوں کی ناکامی کے بعد اس بحران سے نمٹنے والے سرکاری اداروں نے پیر کو’کان کن چوہے‘ آزمانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ملبے میں ہاتھ سے پتھروں اور بجری کی کھدائی کی جا سکے۔
یہ کان کن قدیم، خطرناک اور متنازع طریقہ کار کے ماہر ہیں جو زیادہ تر تنگ راستوں کے ذریعے کوئلے کے ذخائر تک پہنچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اور ان کا یہ نام اس لیے رکھا جاتا ہے کیونکہ یہ بل کھودنے والے چوہوں کی طرح کام کرتے ہیں۔
وسطی انڈیا سے لائے گئے ان کان کنوں نے پیر سے کام شروع کیا اور آخر کار منگل کی سہ پہر تقریباً 60 میٹر چٹانوں، زمین اور دھات کو توڑ ڈالا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ایک رکن سید عطا حسنین نے کہا: ’شاید ایسا کوئی سرکاری محکمہ نہیں تھا جو اس میں شامل نہ ہو۔‘
یہ سرنگ 1.5 ارب ڈالر مالیت کی چار دھام شاہراہ پراجیکٹ کا حصہ ہے، جو نریندر مودی کے سب سے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے، جس کا مقصد 890 کلومیٹر طویل سڑکوں کے نیٹ ورک کے ذریعے چار ہندو زیارت گاہوں کو جوڑنا ہے۔
حکام نے یہ نہیں بتایا کہ سرنگ گرنے کی وجہ کیا ہے لیکن اس علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ، زلزلے اور سیلاب آتے رہتے ہیں۔
حادثے کی تحقیقات کرنے والے ماہرین کے پینل کے ایک رکن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ سرنگ کا کوئی ہنگامی راستہ نہیں تھا۔
ماحولیاتی ماہرین کی جانب سے چار دھام منصوبے پر بھی تنقید کی گئی، جہاں راستے کے ساتھ سینکڑوں مکانات کو نقصان پہنچنے کے بعد کچھ کام روک دیا گیا تھا۔
حکومت نے کہا ہے کہ اس نے جغرافیائی طور پر غیر مستحکم علاقوں کو محفوظ بنانے کے لیے ماحولیاتی طور پر مضبوط تکنیک کا استعمال کیا ہے۔
دوسری جانب عدالت نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کو ملک بھر میں زیرتعمیر 29 سرنگوں کا آڈٹ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔