آرٹس کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام چار روزہ عالمی اردو کانفرنس کا اختتام کلاسیکل رقاصہ آمنہ مواز کے رقص پر ہوا جس کا موضوع غزہ میں اسرائیلی جارحیت تھی۔
’اس پار اور اس پار‘ کے عنوان سے آمنہ مواز نے کلاسیکل بھرت ناٹیم میں سماں باندھنا شروع کیا تو ہال کھچا کھچ بھر گیا جہاں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی اور سب کی نظریں سٹیج پر مرکوز تھیں۔
آمنہ مواز نے اپنے فن کے ذریعے ’غزہ‘ میں ہونے والے مظالم کو بھرت ناٹیم کے انداز میں پیش کیا جس کا مقصد اقوام عالم کو جھنجوڑنا تھا کہ ظلم کے خلاف متحد ہوجائیں۔
40 منٹ کی مسلسل پرمارمنس کے بعد آمنہ مواز نے انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ’رقص کسی طور بھی کوئی معیوب عمل نہیں ہے۔ جسم کا ہر حصہ حتیٰ کہ قدرت کا یہ نظام سب حرکت میں ہے، سب کچھ رقص ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ رقص کے ذریعے پیغام رسائی ایک آسان عمل ہو سکتا ہے اور یہی وجہ تھی جو آج غزہ کے لیے پرفارم کیا جس میں اپنی مدرا کے ذریعے میں نے فلسطین پر ہونے والے ظلم کی داستان پر روشنی ڈالی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آمنہ مواز کے مطابق: ’ہر مدرا ہر ہاتھ کا اشارہ ایک خود میں ایک زبان رکھتا ہے اور میں نے ہاتھوں کو جوڑ کر جو مدرا بنائی اس کا مقصد یہ تھا کہ تمام ممالک متحد ہو کر ظلم کے خلاف کھڑے ہو جائیں ایک ایسی مضبوط دیوار بن جائیں کہ دشمن کمزور پڑ جائے کیوں کہ بالآخر ظلم کرنے والے کی ہار ہوتی ہے۔‘
آمنہ مواز کا سیاست سے بھی تعلق ہے اسی حوالے سے انہوں نے الیکشن کے لیے ایک مدرا بنائی۔ جس میں عوام کے لئے ایک پیغام تھا کہ وہ جاگیں، سب مل کر بہترین جماعت کا انتخاب کریں اسی لئے انہوں نے ہاتھوں کے اشاروں سے ایک کلی بنائی جو کھل رہی ہے جس کا مقصد امید لگانا تھا۔
آمنہ مواز نے سیاست میں آنے کے سول پر اپنے ایجن ڈے کا شاعرانہ انداز میں بتایا۔
بقول آمنہ مواز کے اگر میں عوامی ورکرز پارڑی میں واپس آئی تو میرا یہی ایجنڈا ہو گا۔
آمنہ مواز کون ہیں؟
آمنہ مواز خان (پیدائش: 22 جولائی 1989) ایک پاکستانی کلاسیکی بھرت ناٹیم رقاصہ ہیں۔ وہ ایک تھیٹر آرٹسٹ، حقوق نسواں کی حامی اور سیاسی کارکن بھی ہیں، ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کی بانی رکن ہیں۔
آمنہ مواز خان نے 11 سال کی عمر میں کلاسیکی رقص سیکھنے کا آغاز کیا اور 23 سال سے بھرت ناٹیم کو پرفارم کر بھی رہی ہیں اور سیکھنے کا عمل آج تک جاری ہے۔
وہ پورے پاکستان کے ساتھ ساتھ چین، امریکہ، ہندوستان، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ میں بھی رقص ورکشاپس انجام دے چکی ہیں۔ آمنہ نے متعدد آرٹ اور لٹریچر فیسٹیولز میں اپنا کلاسیکی رقص پیش کیا ہے۔
تھیٹر آرٹسٹ
آمنہ ایک سماجی کارکن اور حقوق نسواں کی حیثیت سے، آرٹ کو معاشرتی تبدیلی لانے کے آلے کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
بھرت ناٹیم ایک کلاسیکی ہندوستانی رقص کی ایک نادر شکل ہے۔ آمنہ کا مقصد ملک میں اس نایاب کلاسیکی رقص کو محفوظ رکھنا اور اس فن کو دوسروں تک پہنچانا ہے۔