امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگ سیتھ نے حال ہی میں اپنے دائیں بازو پر موجود ایک ٹیٹو دکھا کر تنازع کھڑا کر دیا ہے، جس پر عربی زبان میں لفظ ’كافر‘ لکھا ہوا ہے۔
ہیگ سیتھ کا یہ ٹیٹو پہلی بار بدھ (26 مارچ) کو ہوائی میں واقع جوائنٹ بیس پرل ہاربر-ہکَم کے دورے کے دوران دیکھا گیا۔
وزیرِ دفاع کے سرکاری ایکس اکاؤنٹ نے اُن کی فوجیوں کے ساتھ بات چیت کی تصاویر شیئر کیں، جنہیں دیکھ کر کئی سوشل میڈیا صارفین نے عربی میں لکھے گئے اس ٹیٹو کی نشاندہی کی، جس کے بعد ان پر اسلاموفوبیا کے الزامات لگنے لگے۔
امریکی مسلمانوں کی نمائندہ جماعت کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR) نے بھی اس ٹیٹو کو ’مسلم دشمنی‘ کا نشان قرار دے دیا۔
نیوز ویک نے جمعرات کے روز پینٹاگون سے اس معاملے پر ردعمل لینے کے لیے رابطہ کیا، تاہم تاحال پینٹاگون کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ان ٹیٹو کے مجموعے میں کئی مذہبی علامتیں شامل ہیں: ’ڈیوس ولٹ‘ (’خدا یہ چاہتا ہے‘) - پہلی صلیبی جنگ کا نعرہ ہے۔ یہ ایک صلیب اور تلوار ہے جس میں بائبل کی آیت متی 10:34 کا حوالہ دیا گیا ہے، جسے وہ ’امن نہیں بلکہ تلوار‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں اور مقبوضہ بیت المقدس کی صلیب، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے انہیں صدر بائیڈن کی 2021 کی حلف برداری کے دوران نیشنل گارڈ کی ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔
پیٹ ہیگ سیتھ کا نیا ’کافر‘ ٹیٹو، جو ان کے بازو پر ایک اور عبارت کے نیچے ہے، نے ایک تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی، یہ اصطلاح ایسے شخص کے لیے استعمال ہوتی ہے، جو اسلام پر ایمان نہیں رکھتا۔
یہ لفظ ’ک-ف-ر‘ سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے ’ڈھانپنا‘ یا ’چھپانا‘ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کافر اسلام کی سچائی کو جانتے ہوئے بھی اسے مسترد کرتا یا چھپاتا ہے۔
اس ٹیٹو کو— جس کے بارے میں خیال ہے کہ اسے 2024 کے اوائل میں بنایا گیا تھا— ایڈوکیسی گروپس اور مسلم امریکی شہری حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جو استدلال کرتے ہیں کہ ایک اعلیٰ عہدے دار کا اس سیاق و سباق میں ’کافر‘ کا لفظ ظاہر کرنا اسلام کے خلاف معاندانہ رویے کی علامت ہے۔
کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR) کے قومی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہاد عواد نے نیوز ویک کو دیے گئے ایک بیان میں کہا: ’اپنے جسم پر عربی لفظ ’کافر‘ کا ٹیٹو بنوانا، جو بنیادی الہامی سچائیوں کو جان بوجھ کر انکار یا چھپانے والے شخص کی طرف اشارہ کرتا ہے، اسلام مخالف دشمنی اور ذاتی عدم تحفظ دونوں کی علامت ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اعواد نے ایک بیان میں کہا: ’سیکریٹری ہیگ سیتھ جہاں چاہیں ٹیٹو بنوائیں، لیکن انہیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ وہ امریکی مسلح افواج کی قیادت کرتے ہیں، جس میں ہزاروں امریکی مسلمان شامل ہیں اور یہ کہ انہوں نے امریکی عوام کے دفاع کی قسم کھائی ہے، جس میں لاکھوں امریکی مسلمان شامل ہیں۔‘
فلسطینی نژاد امریکی کارکن نردین کسوانی نے ایکس پر لکھا: ’یہ محض ایک ذاتی انتخاب نہیں، بلکہ یہ اسلاموفوبیا کی واضح علامت ہے، اُس شخص کی طرف سے جو امریکی جنگوں کی نگرانی کر رہا ہے۔ ’کافر‘ کو دائیں بازو کے انتہا پسند نظریہ دانوں نے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے اور اب یہ اس شخص کے بازو پر ہے، جسے پینٹاگون تک رسائی حاصل ہے۔‘
ان افراد میں سے ایک، جو اس ٹیٹو کے لیے معروف ہیں، جو بگس ہیں، جو افغانستان کے سابق فوجی اور پراؤڈ بوائز کے رکن ہیں، جنہیں حال ہی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چھ جنوری کے کیپیٹل ہل حملے میں ان کے کردار کے لیے معاف کیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ نے فروری میں اپنی نامزدگی کی سماعت کے دوران اپنے ٹیٹوز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: ’انتہا پسندی پر توجہ دینے جیسی چیزوں نے ہماری صفوں میں ایک ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے، جو سیاسی محسوس ہوتا ہے، حالانکہ یہ پہلے کبھی سیاسی نہیں تھا۔ یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں تبدیل کیا جائے گا۔‘
سوشل میڈیا صارفین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایسے اقدامات اسلاموفوبیا کے پھیلنے کا باعث بنتے ہیں۔
اس سے قبل امریکی جریدے نیو یارکر نے یکم دسمبر 2024 کو رپورٹ کیا تھا کہ ہیگ سیتھ نے 2015 میں ایک بار میں شراب کے نشے میں دھت ہو کر نعرہ لگایا تھا کہ ’تمام مسلمانوں کو مار دو۔‘
2018 میں مقبوضہ بیت المقدس میں ایک ایونٹ میں خطاب کرتے ہوئے ہیگ سیتھ نے کہا کہ ’اس بات کی کوئی وجہ نہیں کہ الاقصیٰ پر ٹیمپل ماؤنٹ بنایا جائے۔‘ ان کی اس بات میں مسجد الاقصیٰ کو تباہ کرنے کا عندیہ واضح تھا۔
امریکی وزیر خارجہ بننے سے قبل پیٹ ہیگ سیتھ فاکس نیوز پر میزبان، آرمی نیشنل گارڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں اور عراق اور افغانستان میں امریکی جنگوں کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔
ہیگ سیتھ نے اپنی 2020 کی کتاب ’امریکن کروسیڈ‘ میں اسلام کو ’مغرب کا دشمن‘ قرار دیا۔
ماضی میں انہیں جنسی استحصال، شراب نوشی اور مالی بد انتظامی کے الزامات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہیں، کیونکہ انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے ایک ’سگنل‘ گروپ چیٹ میں حساس فوجی آپریشن کی تفصیلات شیئر کیں، جس میں غلطی سے ایک صحافی بھی شامل تھا۔
اس چیٹ میں امریکہ کہ جانب سے یمن میں حوثیوں پر 18 مارچ کو حملے کا مکمل پلان موجود تھا۔
اس واقعے کے بعد دونوں جماعتوں کے قانون سازوں کی جانب سے احتساب کے مطالبے کیے جا رہے ہیں اور بعض نے تو ہیگ سیتھ کے استعفے کا بھی مطالبہ کر دیا ہے تاہم انہوں نے ابھی تک معافی نہیں مانگی ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو ماتھے پر صلیب کا نشان بنا کر فاکس نیوز کے پروگرام میں آئے۔
سوشل میڈیا پر اس اقدام کی تعریف کے ساتھ ساتھ اس پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری رہا تھا کہ امریکہ جیسے سیکیولر ملک میں ایک اعلیٰ حکومتی عہدے دار کے لیے مذہبی علامات کا کھلم کھلا استعمال کس حد تک جائز ہے۔