انڈیا کے جنوب مشرقی ساحلوں سے ٹکرانے والے سمندری طوفان ’مگجوم‘ کے باعث چنئی میں آنے والے سیلاب کے ایک روز بعد بالی وڈ اداکار عامر خان کو سینکڑوں افراد کے ساتھ ایک کشتی سے بچا لیا گیا۔
منگل کو جنوبی ریاست اندھرا پردیش سے ٹکرانے والے اس طوفان کے بعد شدید بارشوں سے چنئی اور اس کے قریبی علاقوں میں چار سالہ بچے سمیت 17 افراد کی موت ہو گئی ہے۔
امدادی کارکنوں نے دو دن تک گھروں میں بجلی اور دیگر بنیادی سامان کے بغیر پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے کشتیوں، رافٹس اور رسیوں کا استعمال کیا جب کہ انڈین ایئر فورس کے چیتک ہیلی کاپٹرز نے پھنسے ہوئے افراد کو ان کے گھروں کی چھتوں پر راشن پہنچایا۔
چنئی سے تعلق رکھنے والے اداکار وشنو وشال نے منگل کو سوشل میڈیا پر اس وقت مدد طلب کرنا پڑی جب پانی کی بڑھتی ہوئی سطح سے ان کا گھر ڈوب گیا۔
Thanks to the fire and rescue department in helping people like us who are stranded
— VISHNU VISHAL - VV (@TheVishnuVishal) December 5, 2023
Rescue operations have started in karapakkam..
Saw 3 boats functioning already
Great work by TN govt in such testing times
Thanks to all the administrative people who are working relentlessly https://t.co/QdoW7zaBuI pic.twitter.com/qyzX73kHmc
بعد میں انہوں نے اپنی اہلیہ جوالا گٹا، جو بیڈمنٹن کھلاڑی ہیں اور عامر خان کو بچانے پر ریسکیو اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا۔
وشال نے سوشل سائٹ ایکس پر لکھا: ’کراپکم علاقے میں ریسکیو آپریشن شروع ہو چکے ہیں۔ تین کشتیوں کو پہلے ہی کام کرتے دیکھا گیا ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے ایسے مشکل وقت میں بہت اچھا کام کیا۔ تمام انتظامی اہلکاروں کا شکریہ جو انتھک محنت کر رہے ہیں۔‘
وشال نے عامر خان کی ان کی فیملی کے ساتھ ایک کشتی پر بیٹھے ہوئے تصاویر شیئر کیں جو ریسکیو اہلکاروں سے گھری ہوئی تھی۔
بالی وڈ سٹار عامر خان مبینہ طور پر اکتوبر سے چنئی میں اپنی بیمار والدہ کی تیمارداری کے لیے مقیم ہیں جو یہاں زیر علاج تھیں۔
بدھ کو صنعتی شہر کے اہم علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی دیکھی گئی لیکن چنئی کے مضافاتی علاقوں میں کئی رہائشی اب بھی اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
سینکڑوں لوگوں نے فوری طور پر انخلا کی درخواست کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر مدد کی درخواستیں بھیجی ہیں۔
ریاستی حکومت نے کہا کہ پیر کو نو ہزار چھ سو سے زیادہ لوگوں کو احتیاطی تدابیر کے تحت آٹھ مقامات پر 236 ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ متھوول کروناندھی سٹالن نے کہا کہ قومی اور ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورسز کے سات سو سے زیادہ اہلکار ریسکیو آپریشن کے لیے تعینات کیے گئے ہیں جب کہ چار ہزار تین سو سے زیادہ طبی کارکنوں کو تامل ناڈو کے آٹھ اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی صورت حال مرحلہ وار بحال کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تصاویر اور ویڈیوز میں امدادی کارکنوں کو کمر تک گہرے پانیوں میں گھومتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
گریٹر چنئی کارپوریشن کے کمشنر ڈاکٹر جے رادھا کرشنن نے کہا: ’یہاں کئی نشیبی علاقے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہاں سے جلد پانی کی نکاسی کر دی جائے گی۔‘
ادھر ریاستی حکومت نے چنئی ضلع کے سکولوں اور کالجوں کی تعطیلات جمعرات تک بڑھا دی ہیں۔
وزیر اعلیٰ سٹالن نے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست کے لیے 50.6 ارب روپے جاری کریں تاکہ طوفان سے متاثرہ ریاست میں امدادی کام کیے جا سکیں۔
سول انجینئر اور جیو اینالیٹکس کے ماہر راج بھگت پی نے روئٹرز کو بتایا کہ شہر میں طوفانی پانی کی نکاسی کا بہتر نظام سیلاب کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ حل درمیانی اور زیادہ بارشوں میں بہت مدد کرتا تھا لیکن بہت زیادہ اور انتہائی تیز بارشوں میں نہیں۔‘
آندھرا پردیش میں نقصان نسبتاً کم ہوا ہے جہاں سمندر کی بڑی لہروں کے ٹکرانے سے سڑکوں کو نقصان پہنچا اور درخت جڑوں سے اکھڑ گئے۔
دسمبر 2015 میں بھی تمل ناڈو میں سیلاب سے کم از کم 290 افراد مارے گئے تھے اور بڑے پیمانے پر نقصان ہوا تھا۔
© The Independent