بائیکاٹ مہم: زارا کا اشتہار ہٹاتے ہوئے ’غلط فہمی‘ پر اظہار افسوس

فیشن برانڈ نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا کہ کمپنی کو ایک اشتہاری مہم پر ہونے والی ’غلط فہمی‘ پر افسوس ہے جس میں (کفن نما) سفید کپڑوں میں لپٹے مجسموں کو دکھایا گیا تھا۔

سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں 11 دسمبر، 2023 کو شہری زارا سٹور کے سامنے سے گزرتے ہوئے (روئٹرز)

ملبوسات کے بین الاقوامی برانڈ ’زارا‘ نے متنازع اشتہاری مہم کو اپنی ویب سائٹ سے ہٹاتے ہوئے ’غلط فہمی‘ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

فیشن برانڈ نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا کہ کمپنی کو ایک اشتہاری مہم پر ہونے والی ’غلط فہمی‘ پر افسوس ہے جس میں (کفن نما) سفید کپڑوں میں لپٹے مجسموں کو دکھایا گیا تھا۔

اس اشتہار پر فلسطین کے حامیوں کی جانب سے برانڈ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد زارا نے ان تصاویر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹا دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صارفین نے زارا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اس اشتہار کے بارے میں ہزاروں شکایات درج کرائیں جن کا کہنا تھا کہ یہ تصاویر غزہ میں سفید کفن میں ملبوس لاشوں کی تصاویر کی نقل میں بنائی گئی ہیں۔

اس اشتہار کے بعد مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر ’بائیکاٹ زارا‘ ٹرینڈ کر رہا ہے۔

زارا کا اعلان عالمی برانڈز کے لیے اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے حوالے سے حساسیت کو اجاگر کرتا ہے۔ زارا پہلا بڑا مغربی برانڈ ہے جس کو تنقید کے بعد یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔

زارا نے کہا کہ اس اشتہار، جس میں ایسے مجسمے بھی شامل تھے جن کے اعضا غائب تھے، کا تصور جولائی میں پیش کیا گیا تھا اور اکتوبر میں غزہ کے تنازعے کے آغاز سے پہلے ستمبر میں شوٹ کیا گیا تھا جس کا مقصد ایک مجسمہ ساز کے سٹوڈیو میں نامکمل مجسمے دکھانا تھا۔

زارا نے انسٹاگرام پوسٹ میں مزید کہا: ’بدقسمتی سے کچھ صارفین کو ان تصاویر سے تکلیف پہنچی جن کو اب ہٹا دیا گیا ہے لیکن ان کو اس نظریے سے نہیں تخلیق کیا گیا تھا جس نظر سے انہیں دیکھا گیا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ زارا کو اس غلط فہمی پر افسوس ہے اور ہم سب کے جذبات کو احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

برطانیہ کی ایڈورٹائزنگ سٹینڈرڈز اتھارٹی (اے ایس اے) نے کہا کہ اسے زارا کے اس اشتہار کے بارے میں 110 شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ تصویروں میں غزہ کی جنگ کا حوالہ دیا گیا ہے اور یہ جارحانہ ہے۔

اے ایس اے نے ایک بیان میں کہا: ’چونکہ زارا نے اب اس اشتہار کو ہٹا دیا ہے اس لیے ہم اس پر مزید کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔‘

زارا کے انسٹاگرام پیج سے اس اشتہار کی چھ پوسٹس کو ہٹا دیا گیا ہے جس کے بعد پیرنٹ کمپنی ’انڈی ٹیکس‘ نے کہا کہ ان تصاویر کو تمام پلیٹ فارمز سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

زارا نے پہلے ہی پیر کو اپنی ویب سائٹ اور ایپ ہوم پیجز سے فوٹو شوٹ کو ہٹا دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل