غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران ساڑھے 17 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کے قتل کے خلاف اور فائر بندی کے پرزور مطالبے کے لیے 11 دسمبر 2023 یعنی پیر کو فلسطینی نوجوانوں نے دنیا بھر میں عالمی ہڑتال کی کال دی ہے۔
فلسطینی نوجوانوں کی اس اپیل پر لبنانی حکومت نے آج غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں تمام سرکاری دفاتر اور ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اتوار کو لبنان کی کونسل آف منسٹرز کے سیکرٹری جنرل محمود میکیا نے اعلان کیا کہ لبنانی وزیراعظم نجیب میکاتی نے فلسطینی عوام اور لبنانی سرحد پر رہنے والے ہم وطنوں سے اظہار یکجتہی کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔
مغربی کنارہ اور ال خلیل اس ہڑتال کا مرکز رہا جہاں کاروبار زندگی معطل رہا جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دکانیں بند رہیں۔
اردن کی گلیاں اور شاہراہیں بھی اس عالمی ہڑتال کے موقع پر ویران رہیں۔ اسی طرح مراکش میں بھی کاروبار زندگی معطل رہا اور سڑکوں پر بڑے مظاہرے کیے گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر رام اللہ میں ہڑتال رہی اور اس دوران بڑی تعداد میں فلسطینیوں نے ریلی نکالی جس میں غزہ متاثرین کے ناموں کی ایک طویل فہرست بھی شرکا نے اٹھا رکھی تھی۔
The streets are filled with protestors in Bosnia marching to end the israeli genocide & to demand an immediate ceasefire #StrikeforGaza pic.twitter.com/hYYrOCnHXV
— Sarah Wilkinson (@swilkinsonbc) December 11, 2023
فلسطینیوں نوجوانوں کی جانب سے دی جانے والی ہڑتال کی کال پر بوسنیا میں بھی بڑی تعداد میں لوگ برف باری کے باوجود سڑکوں پر نکلے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
ادھر انڈین اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے بھی ایکس پر آج 11 دسمبر 2023 کو فلسطینی عوام اور بچوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے غزہ میں فائربندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی ہڑتال میں شرکت کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ہم سب کو ان کے ساتھ ہونے والی ہولناک ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔
Participate in the global strike demanding a ceasefire in Gaza to stop the massacre of the Palestinian people and their children today, the 11th of December, 2023. We must all raise our voices against the horrific injustice being perpetrated against them. #ceasefirenow pic.twitter.com/N7Q6ag4XUA
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) December 11, 2023
سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے ہر فرد کو اپنا پیغام پہنچانے والے ان فلسطینی نوجوانوں نے دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک روز کے لیے دنیا کا ہر کام چھوڑ کر غزہ میں اپنا سب کچھ کھو دینے والے شہریوں کا ساتھ دیں اور عالمی طاقتوں کو فائر بندی پر مجبور کریں۔
اس کام کے لیے انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر #strikeforgaza کا ہیش ٹیگ بھی شروع کیا ہے، جو اس وقت ٹاپ ٹرینڈز میں بھی شامل ہے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز نے پیر کو ایک جامع عالمی ہڑتال کی کال دیتے ہوئے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے زندگی کے تمام پہلوؤں کو شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس عالمی احتجاج کے لیے کے لیے فلسطین بھر میں لوگوں کو سڑکوں اور عوامی چوکوں پر نکلنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
فلسطینی گروپس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ پوری دنیا اس ہڑتال میں شامل ہوگی، جو ایک وسیع بین الاقوامی تحریک کے تناظر میں ہے اور جس میں بااثر شخصیات شامل ہیں۔ یہ تحریک غزہ میں نسل کشی اور مغربی کنارے میں نوآبادیاتی آباد کاری کے خلاف ہے۔‘
عربی چینل الحیوار کی میزبان اسرا الشیخ اس تحریک میں سب سے آگے ہیں۔
انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر اس ہڑتال کا مقصد اور تفصیلات شیئر کرتے ہوئے طویل پوسٹ میں لکھا کہ ’ تمام ممالک میں زندگی کی نقل و حرکت اور معاشی پہیے کو مفلوج کرنا ضروری ہے تاکہ ہر کوئی یہ محسوس کرے کہ وہ غزہ پر جارحیت کے اثرات سے براہ راست متاثر ہوا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے لکھا کہ ہڑتال میں نقل و حمل، ہوا بازی، تجارت، بینک، بندرگاہیں اور یہاں تک کہ سکول اور یونیورسٹیاں بھی شامل ہونی چاہییں۔
انہوں نے لوگوں سے شرکت کی اپیل کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ’غزہ میں لوگوں کے خلاف ہونے والے قتل عام کے مقابلے میں ہمیں ہمارے ذاتی نقصانات کی کوئی قیمت نہیں ہے۔‘
اسرا الشیخ کی اس اپیل کو سوشل میڈیا پر سینکٹروں صارفین شیئر کر رہے ہیں، جن میں فلسطینی فلم ساز بيسان عوده بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بھی انسٹاگرام پر اپنی سٹوری میں اسرا الشیخ کی سٹوری شئیر کرتے ہوئے عالمی ہڑتال کی اپیل کی اور ساتھ ہی 11 دسمبر کی تاریخ بھی بتائی۔
سوشل میڈیا پر اس احتجاجی ہڑتال سے متعلق پوسٹس میں جہاں فائر بندی کی اپیل کی جا رہی ہیں وہیں اس احتجاج میں کچھ مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں۔
ان مطالبات میں 11 دسمبر کو کوئی کام نہ کرنا، شاپنگ نہ کرنا، سکول نہ جانا، بینک اکاؤنٹ کا استعمال نہ کرنے اور اپنے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹ کو غیر فعال کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
دنیا کی آٹھ ارب آبادی کو دیے جانے والے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ اس دن یعنی 11 دسمبر کو دنیا کے کام چھوڑ کر صرف فلسطینیوں کے لیے وقف کر دیا جائے۔
تیونس کی اداکارہ ڈورا زرروک نے بھی اپنے اسٹاگرام پر اس عالمی ہڑتال کا پوسٹر شئیر کرتے ہوئے اس کی حمایت کا اعلان کیا۔
فلسطینی نوجوان خالد صافی نے اپیل کرتے ہوئے لکھا کہ غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت جس میں ہزاروں فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے جبکہ زندگی کے تمام پہلوؤں کو تباہی کا سامنا ہے ’ہم دنیا کے ہر آزاد انسان سے غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پیر 11 دسمبر کو ہونے والی جامع ہڑتال میں شرکت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
دعوات عالمية للإضراب الشامل
«إلى كل الأحرار في العالم.. في ظل العدوان الصهيوني المتواصل على قطاع غزة الذي أسفر عن استشهاد وجرح عشرات الآلاف، وتسبب في تدمير كل مظاهر الحياة، ندعو كل إنسان في العالم إلى المشاركة في إضراب شامل يوم الاثنين 11 ديسمبر تضامنا مع غزة» #StrikeForGaza
عمم pic.twitter.com/wmogVGRmwG
— Khaled Safi خالد صافي (@KhaledSafi) December 8, 2023
گذشتہ روز غزہ کے 24 سالہ صحافی معتز عزیزہ نے بھی انسٹاگرام پر اپنی سٹوری پر ایک سوال پوسٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ ’اگر میں دنیا بھر میں خاص طور پر امریکہ میں بڑے مظاہرے کرنے کا مطالبہ کروں اور ہمارے قتل عام کو بند کرنے اور فائر بندی کا مطالبہ کروں تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ ہم لوگوں کو ایسا کرنے پر آمادہ کرسکیں گے؟‘