اسلام چھوڑنے والی رشتہ دار خاتون کو اغوا اور قتل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے شبے میں برطانیہ میں دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
54 سالہ محمد پتمان، لندن کے علاقے ایلفورڈ میں مقیم تھے جبکہ 49 سالہ دریا خان صافی کوونٹری کے علاقے میں رہتے تھے۔ انہیں نیشنل کرائم ایجنسی کے افسروں نے بدھ کو ان کے گھروں سے گرفتار کیا۔
گرفتار ہونے والے دونوں افراد افغان ہیں۔ وہ اس 25 سالہ خاتون کو قتل کرنے کی سازش میں جمہوریہ سلوواکیہ کے حکام کو مطلوب ہیں جو آسٹریا میں مقیم تھیں اور اپنے خاوند کے ساتھ مل کر وہاں ایک کمپنی چلا رہی تھیں۔
نیشنل کرائم ایجنسی کے مسلح آپریشن یونٹ نے گرفتار افراد کے خلاف گذشتہ اکتوبر میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ اس سے پہلے سلوواکیہ کے حکام نے ایجنسی کو چوکس کیا تھا کہ دونوں مبینہ طور پر قتل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
ایجنسی کے افسروں نے کئی ماہ تک دونوں کی نگرانی کی۔ اس دوران دونوں افراد نے آسٹریا اور سلوواکیہ کا کئی بار سفر کیا۔ تحقیقات کرنے والوں کا خیال ہے کہ دونوں نے وہاں اپنے طور پر خاتون پر نظر رکھی۔
انہیں گاڑی کے شیشوں پر کالے رنگ کی شیٹ اوراس کے ٹائروں کی جگہ موسم سرما کے لیے موزوں ٹائر لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ بعد میں یہ گاڑی دونوں ملکوں کے سفر کے لیے استعمال کی گئی۔
نیشنل کرائم ایجنسی نے دونوں کے فون اور انٹرنیٹ کا ریکارڈ بھی حاصل کیا۔ ایجنسی کے افسروں کا کہنا ہے کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ قتل کے منصوبے پرتبادلہ خیال کرتے رہے ہیں۔ برطانیہ اور بیرون ملک معاملات کی منصوبہ بندی بھی کی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد پتمان اور دریا خان صافی کو یورپی وارنٹ پر گرفتار کیا گیا ہے۔ اب انہیں جمہوریہ سلوواکیہ کے حوالے کیا جائے گا۔
انہیں ریمانڈ پر حکام کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ انہیں 12 ستمبر،جمعرات کو ویسٹ منسٹر میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے تحقیقات کرنے والے سینیئر افسر میتھیو پرفیکٹ نے کہا:’پتمان اور صافی قتل عمد کے انتہائی سنگین جرم کی تیاری میں سلوواکیہ کے حکام کو مطلوب تھے۔‘
انہوں نے کہا ’برطانوی عوام کی حفاظت این سی اے کی بنیادی ذمہ داری ہے اور یہ دو پرتشدد ذہن والے افراد اب عام لوگوں کے لیے خطرہ نہیں رہیں گے۔‘
’دونوں کو این سی اے، سلوواکیہ اور یورپ بھر میں موجود اداروں کے درمیان قریبی رابطے کے نتیجے میں گرفتار کیا گیا۔ عالمی سطح پر اس طرح کا پائیدار تعاون سرحد پار انتہائی خطرناک مجرموں کے تعاقب کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔
© The Independent