تقسیم ہند کے بعد پاکستان میں رشتہ داروں سے ملنے والے ہندو یاتری

راج کمار ودھوانی انڈیا سے پاکستان آنے والے 98 یاتریوں میں شامل ہیں۔ انہوں نے تقسیم ہند کے بعد پہلی بار پاکستان میں اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کی ہے۔

انڈین شہر بھوپال سے تعلق رکھنے والے شہری راج کمار ودھوانی نے تقسیم ہند کے بعد پہلی بار پاکستان میں موجود اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کی ہے۔

راج کمار ودھوانی انڈیا سے آنے والے 98 یاتریوں میں شامل ہیں جو سنت یوڈشٹر لعل کی قیادت میں ان دنوں پاکستان آئے ہوئے ہیں۔

راج کمار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’تقسیم ہند کے موقع میں میرے والد پاکستان سے ہجرت کرکے انڈیا آگئے تھے جبکہ میری پھوپھو پاکستان میں رہ گئی تھیں۔ ان دنوں مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ کی میرے والد اور میری پھوپھو کا رابطہ نہیں ہوسکا۔

’ہم لوگ اتنا جانتے تھے کہ ہماری پھوپھو پاکستان میں ہیں۔ ہماری پھوپھو بھی ہمیں تلاش کرنے میں کوشاں رہیں وہ پاکستان کے شہر شکارپور میں قیام پذیر رہیں۔‘

پاکستان آئے ہوئے انڈین شہری کے مطابق: ’وہ انڈیا سے آنے والے مختلف لوگوں سے معلوم کرتی رہیں۔ کئی سال کی کوششوں کے بعد ہمارا ان سے رابطہ ہوا۔‘

راج کمار کے مطابق گذشتہ آٹھ سالوں سے ویزا کے اجرا کی درخواستیں دیتے رہے مگر اب ممکن ہوا جب جکومت پاکستان کی جانب سے یاترا کے لیے ویزا جاری کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راج کمار نے بتایا کہ ’میرے والد اپنی بہن سے ملاقات کی حسرت لیے اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ہمیں بھی اپنے رشتہ داروں سے ملنے کی بہت تمنا تھی۔ گو کہ اب بہت محدود ملاقات ممکن ہوئی ہے مگر دلی سکون آیا ہے۔ میری گزارش ہے کہ پاکستان انڈیا ویزوں کے اجرا کو آسان بنایا جائے۔‘

یاترا کے لیے لیے انڈیا سے آئے ہوئے گروپ کے سربراہ اور ہندو برادری کے مذہبی پیشوا سنت یوڈشٹر لعل نےکہا کہ ’ہم حکومت پاکستان کے بہت مشکور ہیں کہ ہمیں ویزوں کے اجرا کے ساتھ ساتھ ہماری بھرپور مہمان نوازی کرتی ہے، واہگہ باڈر سے لے کر میرر پور ماتھیلو، سکھر اور روہڑی سمیت مختلف مذہبی مقامات پر ہمارا بہت شاندار استقبال ہوتا ہے۔ پاکستان خصوصا سندھ میں بندو برادری بہت اچھی طرح رہتی ہے۔ انہیں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔‘

مکھی ایشور لعل نامی ہندو یاتری بھی پاکستان آنے والے انڈین گروپ میں شامل ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اور انڈیا کے اب بھی درجنوں خاندان ایسے ہیں جو تقسیم ہند کی وجہ سے بچھڑ گئے۔ ویزا کے عمل کو آسان بنانے کی ضرورت ہے اس سے دو ممالک میں کاروباری تعلقات بھی بہتر ہوں گے۔

ان کے مطابق اس کے علاوہ دنوں ممالک کو زیارتی ویزوں کے اجرا کو مزید بہتر کرنا ہوگا۔

ایشور لعل کے مطابق پاکستان میں اقلیتی برادری خصوصاً ہندو برادری بہت آزادی اور سکون سے رہتی ہے انڈیا میں پاکستانی ہندوؤں پر مظالم سیاسی بیانات ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا