امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ پر کاپی رائٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
اخبار نے مقدمے میں کمپنیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ چیٹ جی پی ٹی کی جانب سے استعمال کیے جانے والے زبان کے بڑے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے اخبار کی دانشورانہ ملکیتی حقوق (Intellectual Property) کا استعمال کر رہی ہیں۔
سدرن ڈسٹرکٹ آف دا نیویارک کے لیے یو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ میں بدھ کو دائر کیے جانے والے مقدمے میں نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ اسے ’دا ٹائمز کے منفرد قیمتی کام کی غیر قانونی نقل اور استعمال‘ پر ’قانونی اور حقیقی ہرجانے کی مد میں اربوں ڈالر‘ ادا کیے جائیں۔
چیٹ جی پی ٹی زبان کا ایک بڑا ماڈل ہے جو صارفین کو انسانی تخلیق جیسا متن، تصاویر یا ویڈیوز حاصل کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے حالاں کہ یہ مواد مصنوعی ذہانت تخلیق کرتی ہے۔
مقدمے میں دعویٰ کیا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کو تربیت دینے کے لیے نیویارک ٹائمز کے ’لاکھوں‘ مضامین استعمال کیے گئے اور اب یہ معلومات کے ایک ذریعے کے طور پر اخبار کے ساتھ مقابلہ کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اخبار نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وہ ’عوام اور صحافت کے لیے جین اے آئی کی طاقت اور صلاحیت کو تسلیم کرتا ہے‘ لیکن اخبار نے بھی کہا کہ اس کے مواد کو دوسری کمپنیوں کی جانب سے تجارتی فائدے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
نیو یارک ٹائمز نے مزید کہا کہ ’مسلمہ کاپی رائٹ قانون ہماری صحافت اور مواد کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اگر مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی ہمارے کام کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو قانون کے مطابق وہ پہلے ہماری اجازت حاصل کریں، (تاہم) انہوں نے ایسا نہیں کیا۔‘
دوسری جانب اوپن اے آئی کے ترجمان نے کہا کہ وہ مقدمے پر ’حیران اور مایوس‘ ہیں۔
کمپنی کے ترجمان نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’ہم مواد تخلیق کرنے والوں اور مالکان کے حقوق کا احترام کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں کہ وہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی اور آمدنی کے نئے ماڈلز سے فائدہ اٹھائیں۔‘
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیو یارک ٹائمز کے ساتھ ہماری بات چیت نتیجہ خیز رہی ہے اور تعمیری طور پر آگے بڑھ رہی ہے۔ اس لیے ہم اس پیش رفت پر حیران اور مایوس ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم مل کر کام کرنے کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند طریقہ تلاش کریں گے، جیسا کہ ہم بہت سے دوسرے پبلشرز کے ساتھ کر رہے ہیں۔‘
دی انڈپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے مائیکروسافٹ سے رابطہ کیا ہے۔
مقدمے میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی پر ’بڑے پیمانے پر کاپی رائٹ کی خلاف ورزی‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان کے مصنوعی ذہانت کے نظاموں کو ’دی ٹائمز کی دانشورانہ ملکیتی حقوق کی متعدد نقول بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تاکہ جی پی ٹی ماڈلز تیار کیے جا سکیں، جو ان کاموں میں موجود کاپی رائٹ کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور بعض صورتوں میں ان کا بڑا حصہ اپنے پاس رکھتے ہیں۔‘
مائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی میں 10 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔
مقدمے میں کہا گیا کہ اخبار نے اپریل میں کمپنیوں کے ساتھ اس مسئلے کے ’دوستانہ حل‘ کی کوشش کی جو ناکام ہوئی۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
© The Independent