تفتیش کاروں کی ایک رپورٹ کے مطابق پائلٹوں نے غلطی سے بجلی کاٹ دی جس کی وجہ سے 15 جنوری (2023) میں نیپال میں طیارہ گر کر تباہ ہوا جس میں اس میں سوار تمام 72 افراد کی موت واقع ہو گئی تھی۔
15 جنوری کو یتی ایئرلائنز کا دو انجنوں والا اے ٹی آر 72-500 طیارہ ہمالیہ کے پہاڑی علاقے پوکھرا میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب کھائی میں گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے کی جگہ رن وے سے تقریباً 1.6 کلومیٹر دور اور 820 میٹر کی بلندی پر تھی۔
تین دہائیوں میں نیپال میں ہونے والے بدترین طیارہ حادثے کا شکار بننے والوں میں دو نوزائیدہ بچے، عملے کے چار ارکان اور 15 غیر ملکی شہری شامل ہیں۔
حکومت کی جانب سے مقرر کردہ تحقیقاتی پینل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پائلٹس کی غلطی کی وجہ سے ایروڈائنامک نظام میں خلل پیدا ہو گیا۔
ایروناٹیکل انجینیئر اور تحقیقاتی پینل کے رکن دیپک پرساد بستولا نے کہا کہ تربیت کی کمی اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کی کمی کی وجہ سے پائلٹوں نے فلیپ لیور کا انتخاب کرنے کے بجائے پاور کنٹرول کرنے والے لیورگرا دیے۔
بستولا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس کی وجہ سے انجن ’بند ہو گیا اور طاقت پیدا نہیں کر رہا تھا۔‘ لیکن پہلے موجود رفتار کی وجہ سے طیارے نے زمین پر ٹکرانے سے قبل 49 سیکنڈ تک پرواز کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی مسائل جیسے کام کے زیادہ بوجھ اور تناؤ کے نتیجے میں غلط پروپیلرز کا انتخاب ہوا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں کہا گیا ہے کہ طیارے کی مناسب دیکھ بھال کی گئی تھی اور اس میں کوئی نقائص نہیں تھے، کاک پٹ کے عملے کو نیپال کی ایوی ایشن اتھارٹی کے قواعد و ضوابط کے مطابق تربیت دی گئی تھی۔
نیپال کے سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ حادثے سے برآمد ہونے والے بلیک باکس کو تجزیے کے لیے سنگاپور بھیج دیا گیا ہے تاکہ حادثے کی وجوہات معلوم کی جا سکیں۔ امریکہ، کینیڈا اور فرانس کے ایک درجن سے زائد تفتیش کاروں نے تحقیقات میں حصہ لیا۔
یہ 1992 کے بعد نیپال کا سب سے مہلک فضائی حادثہ تھا، جب پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کا ایئربس اے 300 طیارہ کھٹمنڈو کے قریب ایک پہاڑی پر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں سوار تمام 167 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
واضح رہے کہ نیپال میں 2000 سے لے کر اب تک طیارے یا ہیلی کاپٹر کے حادثے میں تقریباً 350 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جہاں ماؤنٹ ایورسٹ سمیت دنیا کے 14 بلند ترین پہاڑوں میں سے آٹھ واقع ہیں اور جہاں اچانک موسمی تبدیلیاں خطرناک سفری حالات کا سبب بن سکتی ہیں۔
© The Independent