کرونا کا نیا ویریئنٹ، پاکستان آنے والوں کی ٹیسٹنگ کا فیصلہ

پاکستان کے قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کئی ممالک میں کرونا وائرس کے نئے ویریئنٹ جے این- 1 کے پھیلاؤ کے تناظر میں کیا گیا۔

کراچی میں ایک خاتون کا یکم ستمبر 2020 کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے (رضوان تبسم / اے ایف پی)

 پاکستان نے کرونا وائرس کے نئے ویریئنٹ جے این-1 کے ملک میں پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں آنے والوں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے جبکہ متعلق حکام کو انتہائی چوکس رہنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

صحت کے امور سے متعلق قومی ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے ایک بیان میں ہدایات جاری کی ہیں کہ بیرون ملک سے آنے والے دو فیصد مسافروں کے کرونا ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

این آئی ایچ کی طرف سے کہا کہ یہ فیصلہ کئی ممالک میں کرونا وائرس کے نئے ویریئنٹ کے پھیلاؤ کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت جے این-1 وائرس کو ایک نیا خطرہ قرار دے چکا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ہفتے پاکستان کے نگران وزیر صحت ندیم جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ نئے ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے حکومت کی تیاری مکمل ہے۔

تاہم پاکستانی حکام کہہ چکے ہیں کہ تاحال جے این-1 وائرس کا کوئی کیس ملک میں رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

وفاقی وزارت صحت کے مطابق کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے امریکہ سے پاکستان کو فائزر کی دو لاکھ ویکسین فراہم کی جائیں گی اور فائزر کی نئی ’ویکسین کی آمد رواں سال فروری کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے۔‘

پاکستان میں 2020 کے اوائل میں کووڈ 19 (کرونا) وائرس کے پہلے کیس کے بعد 2022 کی پہلی سہ ماہی تک 30 ہزار سے زائد افراد کی جان گئی تھی جب کہ لاکھوں افراد متاثر ہوئے تھے۔

اس وائرس سے نمٹنے کے لیے امریکہ اور چین کی طرف سے بھیجی گئی ویکسیسن اور نقل و حرکت کو محدود کرنے سے متعلق حکومت کے سخت فیصلوں سے اس وقت کووڈ 19 پر قابو پانے میں مدد ملی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت