محکمہ صحت سندھ کے ترجمان نے ہفتے کو بتایا کہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پر جمعے کو جن دو مسافروں میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ جے این ون کا شبہ تھا، ان کے تصدیقی نتائج آنے میں تین سے چار دن لگ سکتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محکمہ صحت سندھ کے ترجمان شبیر علی نے بتایا کہ مختلف ممالک میں کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ کے کیسز سامنے آنے کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی ہدایت پر بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کے ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شبیر علی کے مطابق: ’این سی او سی کی گائیڈ لائنز کے مطابق پوری فلائٹ سے صرف مشتبہ مسافروں کو علیحدہ کرکے ان کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ گذشتہ روز دو مشتبہ افراد کا ٹیسٹ لے کر نمونے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی لیبارٹری بھیجے گئے ہیں۔ جن کا رزلٹ تین سے چار دن میں آئے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہی طریقہ کار بیرون ملک سے آنے والے تمام مسافروں کے لیے متعین کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’نیا ویرینٹ کووڈ 19 کی طرح طاقتور نہیں ہے۔ لہذا تشخیص شدہ مسافروں کو گھروں میں ہی سختی سے قرنطینہ کرنے کی ہدایت کے ساتھ بھیج دیا گیا ہے۔‘
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے کرونا وائرس کی نئی قسم جے این ون سے متعلق دو جنوری کو ہیلتھ ایڈوائزری جاری کی تھی۔ جس کے مطابق حالیہ ہفتوں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سارس کووڈ ٹو کی اس قسم کے پھیلاؤ کا جائزہ لے رہا ہے۔
قومی ادارہ صحت کی ہیلتھ ایڈوائزری کے مطابق کرونا وائرس کا ویرینٹ جے این ون مختلف ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے، تاہم کہا گیا کہ وائرس کی یہ قسم پہلے کی طرح مہلک نہیں ہے لیکن نزلہ، کھانسی اور زکام کے مریض پھیلاؤ روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کی ترجمان نازیہ حسن نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم جے این ون کے کیسز مختلف ممالک میں رپورٹ ہوئے جس بعد پاکستان میں ٹیسٹ شروع ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ منگل تک پاکستان میں 16 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
نازیہ حسن کے مطابق: ’مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کے بعد انہیں کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کی ہدایت کے ساتھ گھر بھیجا جارہا ہے، تاکہ وہ اپنے ہی گھر میں قرنطینہ کرسکیں۔ کیوں کہ وائرس کا یہ نیا ویرینٹ اتنا خطرناک نہیں ہے۔ اس لیے تاحال کوئی قرنطینہ مراکز نہیں بنائے گئے ہیں۔‘
سول ایویشن اتھارٹی آف پاکستان کے ترجمان کے مطابق کئی ممالک میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد پاکستان کے تمام ایئرپورٹس پر آنے والی تمام بین الاقوامی فلائٹس کے دو فیصد مسافروں کی سکریننگ کے احکامات پر عمل کیا جارہا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی ترجمان کے مطابق: ’ایئرپورٹس پر عملے کو بارڈر ہیلتھ سروسز اہلکاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی ہدایات کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ دن میں کم از کم ایک مرتبہ مسافر لاونجز میں فیومیگیشن کرنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔