نیوزی لینڈ میں خاتون ایکیو پنکچرسٹ نے مریضہ کی کلائی اور بازو کے زخموں کے علاج کے لیے ایکیو پنکچر (سوئیوں سے علاج کا چینی طریقہ) کے دوران سوئی کو زیادہ اندر تک لے جا کر ان کے پھیپھڑوں کو ہی چھید ڈالا۔
جس کے بعد ایکیوپنکچرسٹ، جن کا نام نہیں بتایا گیا، نے مریضہ کو گھر بھیج دیا اور انہیں احساس ہی نہیں ہوا کہ مریضہ کے پھیپھڑے پھٹ چکے ہیں۔
حقیقت کا اُس وقت پتہ چلا جب مریضہ کو سانس لینے میں دشواری پیش آئی۔ خاتون کے خاوند نے انہیں ہسپتال منتقل کیا جہاں ان کے اندرونی زخموں کا پتہ چلا۔
خاتون کو لاحق جس مرض کی تشخیص کی گئی اس میں سینے کی ہڈی اور پھیپھڑوں کی درمیانی جگہ میں ہوا بھر جاتی ہے۔ ایسا پھیپھڑوں سے ہوا کے اخراج کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یہ واقعہ مارچ 2018 میں پیش آیا۔ اس کا انکشاف پیر کو اُس وقت ہوا جب نیوزی لینڈ کے ہیلتھ اینڈ ڈس ایبلیٹی کمشنر انتھونی ہل نے رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں مذکورہ ایکیوپنکچرسٹ کو ملک کے ہیلتھ اینڈ ڈس ایبلیٹی کنزیومرز حقوق کے ضابطے کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انتھونی ہل نے ایکیوپنکچرسٹ پر تنقید کی ہے، جنہوں نے مریضہ کو یہ نہیں بتایا تھا کہ علاج کے دوران پھیپھڑے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے چینی طریقہ علاج ایکیوپنکچر کے دوران انسانی جسم میں خطرے کے حوالے سے بدنام ’جیانگ جنگ‘ نامی مقامات پر سوئی داخل کرنے سے پہلے مریضہ سے رضامندی بھی نہیں لی تھی۔
ہیلتھ اینڈ ڈس ایبلیٹی کمشنر نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ حادثے کے بعد ایکیو پنکچرسٹ کو پتہ تک نہ چل سکا کہ ان کی مریضہ کے پھیپھڑوں میں سوراخ ہو چکا ہے حالانکہ مریضہ نے سینے میں درد کی شکایت بھی کی تھی۔
انہوں نے کہا: ’ایکیوپنکچرسٹ نے ضروری احتیاط سے کام نہیں لیا۔ انہیں پتہ ہی نہیں چلا کہ مریضہ میں سامنے آنے والی علامت سینے کی ہڈی اور پھیپھڑوں کے درمیان ہوا بھرنے کا نتیجہ ہو سکتی ہیں۔ اس لیے وہ مریضہ کو مناسب احتیاط اور مہارت کے ساتھ خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہیں۔‘
ڈس ایبلیٹی کمشنر انتھونی ہل کی رپورٹ میں مذکورہ ایکیوپنکچرسٹ کی مزید تربیت کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ایکیوپنکچرسٹ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایسی باضابطہ پالیسیاں تیار کریں جن کے تحت علاج سے پہلے مریض سے اجازت لینا ہمیشہ یقینی بنایا جائے۔
© The Independent