آج ہفتہ ہے اور بھوٹان میں ڈاکٹر لوٹے شیرنگ نے جگمے ڈورجی وانگ چک نیشنل ریفرل ہسپتال میں ابھی ابھی ایک مریض کے مثانے کا آپریشن کیا ہے۔
لوٹے شیرنگ کوئی عام ڈاکٹرنہیں۔ وہ اس ہمالیائی سلطنت کے وزیراعظم ہیں جہاں کے شہری خوش وخرم رہنے کے لیے مشہورہیں۔
ڈاکٹرلوٹے شیرنگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مریضوں کے علاج سے انہیں سکون ملتا ہے۔
انہیں گذشتہ برس بھوٹان کا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا، جس کی آبادی سات لاکھ 50 ہزار ہے۔ 2008 میں بادشاہت ختم ہونے کے بعد اب تک ملک میں تین عام انتخابات ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر لوٹے شیرنگ کے مطابق کچھ لوگ گالف کھیلتے ہیں، کسی کوتیراندازی کا شوق ہے لیکن انہیں آپریشن کرنا اچھا لگتا ہے۔
50 سالہ ڈاکٹر نے کہا کہ وہ ہفتہ وارچھٹی کا دن ہسپتال میں گزارتے ہیں۔
رنگ اڑا لیب کوٹ اور کروکز جوتے پہنے جب وہ ہسپتال کی مصروف راہ داریوں سے گزرتے ہیں تو کوئی ان پر دھیان نہیں دیتا، نرسزاورہسپتال کا دوسرا عملہ حسب معمول کام میں مصروف رہتا ہے۔
بدھ مت شہریوں کی یہ سلطنت کئی طرح سے مختلف ہے۔ اس کی ترقی کا معیارمعیشت نہیں بلکہ شہریوں کا خوش رہنا ہے۔
’مجموعی قومی خوشی‘ کا ایک بڑا ستون ماحول کا تحفظ ہے۔ بھوٹان کی فضا میں کاربن خارج نہیں ہوتا۔ ملکی آئین کے تحت ملک کے 60 فیصد حصے کو جنگلات سے بھرا ہونا لازمی ہے۔
یہ ملک سیاحوں کے لیے پرکشش ہے اورسیاحت کے مصروف سیزن میں فی سیاح یومیہ 260 ڈالرز فیس لی جاتی ہے۔
دارالحکومت تھمپو کی سڑکوں پرٹریفک سگنل نہیں جبکہ تمباکو کی فروخت پرپابندی ہے۔ ملک میں 1999 میں ہی ٹیلی ویژن کی اجازت دی گئی تھی۔
بھوٹان میں تیراندازی کے مقابلے کرائے جاتے ہیں جبکہ مقامی طورپرتیار ہونے والی شراب بے حد پسند کی جاتی ہے۔ شہری بدروحوں کو بھگانے کے لیے گھرکی دیواروں پرمخصوص نقش ونگار بناتے ہیں۔
مگر’گرجتے ڈریگون کی سرزمین‘ کہلانے والے بھوٹان میں مسائل بھی ہیں جن میں بدعنوانی، دیہات میں پھیلی غربت، بے روز گاری اورجرائم پیشہ گروہ شامل ہیں۔
وزیراعظم ڈاکٹر لوٹے شیرنگ نے طب کی تعلیم بنگلہ دیش، جاپان، آسٹریلیا اورامریکہ میں حاصل کی اور2013 میں سیاست شروع کی لیکن ان کی سیاسی جماعت اُس برس نمایاں کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔
الیکشن میں شکست کے بعد شاہ جگمے خیسرنمگیل وانگ چک نے ڈاکٹر شیرنگ کوحکم دیا کہ وہ ڈاکٹروں کی ٹیم لے کرشاہی وفد کے ساتھ دور دراز ایک گاؤں میں جا کرلوگوں کا مفت علاج کریں۔
اب وزیراعظم کی حیثیت سے ڈاکٹر لوٹے شیرنگ ہفتے کو ان مریضوں کا علاج کرتے ہیں، جنہیں ان کے پاس بھیجا جاتا ہے۔ وہ ہر جمعرات کی صبح زیرتربیت ڈاکٹروں کو لیکچردیتے ہیں جبکہ اتوارکو اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہیں۔
ڈاکٹر لوٹے شیرنگ وزیراعظم کے دفتر پہنچنے کے بعد لیب کوٹ کو اپنی کرسی کے پیچھے لٹکا دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انہیں اپنے الیکشن کے اس وعدے کی یاد دلاتا رہتا ہے کہ انہوں نے ہیلتھ کیئر پر دھیان دینا ہے۔
بھوٹان میں مریض علاج کے لیے براہ راست ادائیگی نہیں کرتے۔ اس کے باجود ڈاکٹر شیرنگ کہتے ہیں کہ صحت کے شعبے میں بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
اگرچہ ملک میں اوسط عمرزیادہ ہے اور بچوں کی شرح اموات، وبائی امراض میں بھی کمی ہوئی ہے، مگر طرز زندگی سے جڑی بیماریاں یعنی شراب کی لت اورذیابیطس میں اضافہ ہورہا ہے۔
ڈاکٹر لوٹے شیرنگ کے ہاتھوں مثانے کے کامیاب آپریشن کے بعد 40 سالہ مریض بتمھاپ نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ آپریشن کے نتیجے سے خوش ہیں۔
بتمھاپ کا کہنا تھا کہ ان کا آپریشن ملک کے وزیراعظم نے کیا جنہیں بھوٹان میں بہترین ڈاکٹروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، تو انہیں زیادہ سکون ہے۔
ڈاکٹر لوٹے شیرنگ کے مطابق سیاست بھی ڈاکٹر ہونے کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا: ’ہسپتال میں مریضوں کا معائنہ اورعلاج کرتا ہوں، حکومت میں اسی طرح پالیسیوں کی صحت دیکھتا ہوں اور انہیں بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہوں۔‘
ڈاکٹر لوٹے شیرنگ کا کہنا تھا کہ وہ مرتے دم تک ایسا ہی کرتے رہیں گے۔