نیٹ فلکس نے برہمن لڑکی کو گوشت کھاتا دکھانے پر فلم ہٹا دی

فلم میں ایک برہمن لڑکی کو خاندان کی خواہشات کے برعکس گوشت کھاتے اور ایک کوکنگ شو میں گوشت پکاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

14 ستمبر 2022 کو لاس اینجلس، کیلیفورنیا میں نیٹ فلکس ٹوڈم تھیٹر کے باہر سٹریمنگ کمپنی کا لوگو دیکھا جا سکتا ہے (پیٹرک ٹی فالون/ اے ایف پی)

نیٹ فلکس نے انڈیا میں انتہا پسند ہندو گروپوں کی جانب سے ’مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘ کے الزام کے بعد کسی ممکنہ ردعمل سے بچنے کے لیے تمل زبان کی ایک فلم کو اپنے سٹریمنگ پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔

تمل فلم ’اناپورانی - دی گاڈس آف فوڈ‘ گذشتہ سال دسمبر میں سینیما گھروں میں ریلیز کی گئی تھی اور رواں ماہ کے آخر میں نیٹ فلکس پر نشر کی گئی، لیکن جمعرات تک یہ انڈیا میں بین الاقوامی سٹریمنگ پلیٹ فارم پر دستیاب نہیں تھی۔

فلم کی کہانی اداکارہ نین تھارا کے گرد گھومتی ہے، جو شیف بننے کی خواہش مند ایک ہندو برہمن خاتون کا کردار ادا کرتی ہیں۔ برہمن ہندو مذہب میں ذات پات کی تقسیم کے صدیوں پرانے اور ظالمانہ نظام میں سب سے اعلیٰ ذات سمجھی جاتی ہے۔

مرکزی کردار، جنوبی انڈیا کی ریاست تمل ناڈو میں ایک ہندو مندر کے پجاری کی بیٹی بھی ہے، جو اپنے خاندان کی خواہشات کے برعکس گوشت کھاتی ہیں اور بعد میں ایک کوکنگ شو میں حصہ لیتے ہوئے گوشت پکاتی ہیں۔

ملک کے ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے وابستہ سخت گیر تنظیم وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے اراکین نے بدھ کو ممبئی میں نیٹ فلکس کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا۔

اس گروپ نے فلم میں مرکزی کردار کی ایک مسلمان مرد کے ساتھ دوستی پر بھی اعتراض کیا ہے۔ ان کو ایک مکالمے پر بھی اعتراض ہے، جس میں کہا گیا کہ ہندو دیوتا ’رام‘ گوشت کھاتے ہیں۔

فلم پر مبینہ طور پر ’لَو جہاد‘ کو فروغ دینے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔ ’لَو جہاد‘ ہندوتوا کا ایک سازشی نظریہ ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مسلمان مرد ہندو خواتین سے شادی کر کے انہیں اسلام میں داخل کر رہے ہیں۔

’ہندو آئی ٹی سیل‘ نامی تنظیم کے سربراہ رمیش سولنکی نے کہا کہ ان کے ادارے نے اس فلم کے خلاف ممبئی پولیس کو شکایت درج کروائی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’یہ فلم جان بوجھ کر ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے ریلیز کی گئی ہے۔‘

سولنکی اور وی ایچ پی نے ممبئی میں قائم فلم کی شریک پروڈیوسر کمپنی ’زی انٹرٹینمنٹ انٹرپرائزز‘ کی جانب سے معافی کا خط بھی شیئر کیا ہے۔

زی انٹرٹینمنٹ کے اس مبینہ خط میں تحریر ہے کہ ’ہمارا اس فلم کے پروڈیوسر کی حیثیت سے ہندو اور برہمن برادری کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور ہم اس کی وجہ سے پہنچنے والی تکلیف اور متعلقہ برادریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے معذرت خواہ ہیں۔‘

اس کے علاوہ مہاراشٹر ریاست کے ایک اور شہر ’تھانے‘ میں پولیس نے کہا کہ انہوں نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں نین تھارا سمیت آٹھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

نیٹ فلکس، ایمازون پرائم اور ڈزنی جیسے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو اکثر انڈیا میں سخت گیر مذہبی گروپوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی سٹریمنگ مارکیٹس میں سے ایک ہے۔

2021 میں ایمازون نے غیر معمولی طور پر اپنی سیریز ’تانڈو‘ کے کچھ مناظر کے لیے معافی طلب کی تھی کیوں کہ کمپنی کو عدالتی مقدمات اور شکایات کا سامنا کرنا پڑا کہ اس نے ہندوؤں کو کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم