بلوچستان کے علاقے مچھ میں گذشتہ شب عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے میں زخمی ہونے والوں کو کوئٹہ کے سول ہسپتال کے ٹرامہ سینٹر منتقل کردیا گیا۔
ترجمان صوبائی محکمہ صحت ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق اب تک 13 زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا جس میں دو زخمیوں کی حالت تشویشناک جبکہ 11 زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
اس حملے میں ایک بچے سمیت دو افراد جان سے چلے گئے تھے۔
سول ہسپتال منتقل ہونے والے زخمیوں میں جیکب آباد سے تعلق رکھنے والے27 سالہ محمد یٰسین نےانڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے آبائی علاقے سے پیر کو شام سات بجے کے قریب کولپورکے علاقے میں ماشااللہ ہوٹل پہنچے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’آٹھ بجے کھانا کھانے کے بعد ہم ہوٹل کے سٹاف روم میں سونے کے لیے چلے گئے تھے۔ آٹھ منٹ بعد فائرنگ کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں، ہم حیران تھے کہ پتہ نہیں کیوں فائرنگ ہورہی ہے۔
’پھر 10منٹ بعد ایسا لگا کہ شاید ہمارے کمرے میں فائرنگ ہو رہی ہے اس کے بعد 10 افراد ہمارے کمرے میں داخل ہوئے اور ہم پر فائرنگ شروع کر دی، ہمیں زخمی کر دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس ہولناک واقعے کے بعد صبح پانچ بجے کے قریب ایمبولنس کے ذریعے ہمیں نکال کر لایا گیا۔
’ایمبولنس کو بھی خطرہ تھا ہماری ایمبولنس کے ڈرائیور نے ایمبولنس کی ہیڈ لائٹس بند کرکے ہمیں نکال لایا۔‘
ڈاکٹرز کے مطابق محمد یٰسین بازو پر گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
ایک اور زخمی واجد علی جو اسی ماشااللہ ہوٹل پر کرتے ہیں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’جس وقت واقعہ ہوا اس وقت ہم سو رہے تھے۔ نو بجے فائرنگ شروع ہوئی، اتنے میں کچھ لوگ آئے اور مجھے اور میرے ساتھی کو گولی ماری۔
’ہمیں کہا کہ ہوٹل مالک کو بول دو کہ ہوٹل خالی کرکے مسجد چلے جاؤ۔‘
ان کے مطابق جب انہوں نے ہوٹل مالک کو بتایا تو انہوں نے ان کو جانے کا مشورہ دیا۔