مچھ حملے میں چار سکیورٹی اہلکار اور دو شہری جان سے گئے: فوج

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں موجود سکیورٹی فورسز کے اہلکار فوری حرکت میں آئے اور ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا۔

16 ستمبر 2020 کی اس تصویر میں پاکستانی فوج کا ایک اہلکار بلوچستان کے قلعہ سیف اللہ میں پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر قائم کی گئی چیک پوسٹ پر تعینات ہے (اے ایف پی)

پاکستان فوج نے منگل کو کہا ہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ اور کولپور میں پیر اور منگل کی درمیانی شب ’خود کش بمباروں سمیت متعدد دہشت گردوں‘ نے حملہ کیا جس کا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موثر انداز میں جواب دیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں موجود سکیورٹی فورسز کے اہلکار فوری حرکت میں آئے اور ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا۔

بیان  کے مطابق اس آپریشن کے نتیجے میں نو دہشت گرد مارے گئے جبکہ تین زخمی ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ’فارئرنگ کے تبادلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چار اہلکار اور دو عام شہری شہید ہوئے ہیں۔‘

اس سے قبل بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے منگل کو بتایا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے مچھ کے علاقے میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ’دہشت گردوں کے حملے‘ کو ناکام بناتے ہوئے پانچ عسکریت پسندوں کو مار دیا۔

ایکس پر اپنے پیغام میں جان اچکزئی نے بتایا تھا کہ ’ہماری مسلح افواج کی جانب سے جس جرات اور لگن کا مظاہرہ کیا گیا وہ واقعی قابل تعریف ہے۔‘

اس سے قبل پیر اور منگل کی درمیانی شب جان اچکزئی نے بتایا تھا کہ مچھ کے علاقے میں عسکریت پسندوں نے تین مربوط راکٹ حملے کیے، جنہیں سکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا۔

ایکس پر اپنے پیغام میں جان اچکزئی کے مطابق عسکریت پسندوں کا تعلق اچھو گروپ سے تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے، فورسز ان کا پیچھا کر رہی ہیں، ہم پر امید ہیں کہ صبح ہونے تک خطرات سے نمٹ لیا جائے گا۔

نامہ نگار اعظم الفت کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ مچھ جیل پر فائرنگ کے نتیجے میں مچھ جیل کے مرکزی دروازے اور احاطے کی دیوار کو بھی نقصان پہنچا، جس کے بعد جیل پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کی طرف سے جوابی کارروائی کی گئی۔

واقعے کے دو زخمیوں کو کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جبکہ سیکرٹری صحت بلوچستان نے مچھ سمیت کوئٹہ کے تمام ہسپتالوں بشمول ٹرامہ سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کردی۔

سیکرٹری صحت بلوچستان کی جانب سے فیس بک پر پوسٹ کیے گئے بیان کے مطابق تمام ڈاکٹروں اور عملے کو فوری طور پر ڈیوٹی پر حاضر ہونے کی ہدایات جاری کی گئیں جبکہ کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کی سکیورٹی بھی سخت کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

دوسری جانب کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے ’آپریشن درہ بولان‘ کا نام دیا ہے۔ اس تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز بھی جاری کی گئی ہیں، جن کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب پاکستان میں آٹھ فروری 2024 کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور حالیہ دنوں میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انتخابی امیدواروں اور الیکشن کمیشن کے عملے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس سٹڈیز کی 2023 کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2023 میں پاکستان میں دہشت گردی کے 306 حملوں میں 693 لوگ اپنی جانوں سے گئے اور1,124 افراد زخمی ہوئے، خصوصاً بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 39 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق 2023 میں بلوچستان میں علیحدگی پسند گروہوں اور مذہبی عسکری گروہوں کی جانب سے 110 حملے کیے گئے، جن میں 229 اموات ہوئیں۔

مزید کہا گیا کہ بلوچستان لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کی جانب سے 78 حملوں میں 86 لوگ مارے گئے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کا نشانہ 19اضلاع بنے جن میں ہدف زیادہ تر سیکورٹی سے وابستہ ادارے تھے۔ اسی طرح تحریک طالبان پاکستان، تحریک جہاد پاکستان اور اسلامک سٹیٹ خراسان نے بلوچستان میں 29 حملے کیے جن میں 139 لوگ جان سے گئے۔

رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ داعش خراسان اور بلوچستان لبریشن آرمی کی کارروائیاں نہ صرف یہ کہ مسلسل بڑھ رہی ہیں بلکہ ملک میں 82 فیصد حملوں کے ذمہ دار یہ تینوں گروہ ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان