بلوچستان: سیاسی جلسوں میں ’پہلی بار‘ خواتین کی شرکت

سردار اختر مینگل نے جلسے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے والد کی سیاست پر تنقید کرتے ہیں کہ ان کی سیاست لوگوں کو تباہی دے رہی ہے۔ لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں۔ ایسے عناصر کو کہتا ہوں کہ وہ آج کے جلسہ کو دیکھیں خواتین کی محبت کو دیکھیں۔‘

بلوچستان کے علاقے وڈھ میں بی این پی اور جے یو آئی نے اتوار کو انتخابی جلسہ کیا (تصویر: بی این پی کیچ/ فیس بک)

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے کیے جانے والے انتخابی جلسے میں پہلی بار خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ہے۔ اس سے قبل وڈھ جیسے علاقے میں خواتین سیاسی طور پر بہت کم سرگرم نظر آئی ہیں۔

جلسہ سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’کچھ عرصہ قبل وڈھ میں جنگ چھیڑی گئی، میں نے وڈھ سے کوئٹہ کے لیے ریلی نکالی تو وڈھ کی خواتین نے گھروں سے نکل کر پھول نچھاور کیے، یہ ان عناصر سے نفرت کا اظہار ہے۔‘

سردار اختر جان مینگل نے جلسے کے شرکا سے مزید کہا کہ ’جمہوری یا غیر جمہوری حکومتیں رہی ہیں۔ ہم اپنے لوگوں کی آواز بنتے رہے ہیں عوام اور دوسرے سیاسی پارٹیاں ہماری سیاست پر تنقید کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’میرے والد کی سیاست پر تنقید کرتے ہیں کہ ان کی سیاست لوگوں کو تباہی دے رہی ہے۔ لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں۔ ایسے عناصر کو کہتا ہوں کہ وہ آج کے جلسہ کو دیکھیں خواتین کی محبت کو دیکھیں۔‘

جلسہ کے شرکا سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سرپرست مولانا قمر الدین سمیت بی این پی اور جے یو آئی کے مرکزی اور مقامی رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 خضدار کا علاقہ وڈھ ایک قبائلی علاقہ ہے۔ اس سے قبل یہاں پر خواتین نے جلسوں میں کبھی شرکت نہیں کی۔ البتہ سماجی ریلیوں میں شرکت ضرور کی ہے۔ تاہم پہلی بار یہاں کی خواتین نے ایک سیاسی جلسے میں بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔

اسی طرح ضلع خضدار میں بھی بہت کم خواتین سیاسی جلسوں میں شرکت کرتی رہی ہیں۔

چند روز قبل پاکستان پیلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے دورہ خضدار کے موقع پر منعقدہ جلسے میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور سیاسی طور پر مستحکم نظر آئیں۔

مقامی طور پر بعض حلقوں کی جانب سے خواتین کی شرکت کو سراہا گیا تاہم کچھ حلقوں نے اس پر تنقید بھی کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین