امریکہ میں ایک نوجوان طالبہ ہر صبح جب نیند سے بیدار ہوتی ہیں تو ان کے دماغ میں ایک ہی تاریخ ہوتی ہے یعنی 11 جون۔ وہ سمجھتی ہیں کہ آج بھی یہی تاریخ ہے۔ ان کے سر پر چوٹ لگی تھی جس کے بعد انہیں ہر دو گھنٹے بعد پچھلی ساری باتیں بھول جاتی ہیں۔
16 سالہ ریلی ہورنر کو اُس دن کے بارے میں بھی کچھ یاد نہیں جب ان کے سر میں شدید چوٹ لگی تھی۔ رقص کے دوران ایک طالب علم نے دوسرے لوگوں پر چھلانگ لگائی تھی، جس کے دوران اس کی ٹانگ طالبہ کے سر سے جا ٹکرائی۔
ہورنر جب بھی صبح بیدار ہوتی ہیں تو انہیں لگتا ہے کہ آج بھی 11 جون ہی ہے۔ یہ وہ دن تھا جب ان کی زندگی مکمل طور پر بدل کر رہ گئی تھی۔
امریکی ریاست الینائے کی رہائشی ریلی ہورنر اب ہر وقت روزمرہ معمولات سے متعلق تفصیلی عبارتیں اور تصویریں اپنے ساتھ رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے فون کے ٹائمر کو دو گھنٹے پر سیٹ کر رکھا ہے۔
انہوں نے نیوز چینل ’ڈبلیو کیو اے ڈی ایٹ‘ کو انٹرویو میں کہا: ’میں نے اپنے کمرے کے دروازے پر کیلنڈر لٹکا رکھا ہے اور میں دیکھتی ہوں کہ اس پر ستمبر کا مہینہ چل رہا ہے۔ لوگ مجھے دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’لوگ نہیں سمجھتے۔ یہ فلم کی طرح ہے۔ جیسا کہ مجھے دن کے کھانے کے وقت اس انٹرویو کے بارے میں کچھ یاد نہیں رہے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی والدہ سارہ ہورنر نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے ان کی بیٹی سے کہا ہے کہ ان کے ساتھ’طبی اعتبار سے کوئی گڑبڑ‘ نہیں ہے، تاہم ایم آر آئی یا سی ٹی سکین میں ان کی بیٹی کے دماغ کو پہنچنے والے کسی نقصان کو نہیں دیکھا جاسکتا۔‘
خاتون نے بتایا: ’گذشتہ ہفتے میرے بھائی کی وفات ہوئی لیکن ریلی ہورنر کو شاید اس بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔ ہم اسے روز بتاتے ہیں لیکن اسے اس حوالے سے کچھ نہیں پتہ۔‘
انہوں نے کہا: ’ڈاکٹروں نے ہمیں بتایا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ ہمیشہ ایسی ہی رہے اور میں اس صورت حال کے لیے تیار نہیں ہوں۔‘
ریلی ہورنر کہتی ہیں: ’میرا حافظہ نہیں ہے اور میں واقعی خوف زدہ ہوں۔‘
لڑکی کے خاندان کو امید ہے کہ کوئی ڈاکٹر اس مرض کی تشخیص کرلے گا۔ کوئی ایسا ڈاکٹر جس کا ’علم کچھ زیادہ ہوگا۔‘ یہ حادثہ ہوئے چھ ماہ ہو چکے ہیں۔
دماغی چوٹ سے متاثرہ افراد کے لیے کام کرنے والے فلاحی ادارے ہیڈ وے کے مطابق کسی دماغی چوٹ کے بعد پہلے چھ ماہ میں بہتری کی جانب کوئی بڑی پیش رفت سامنے آتی ہے اور اس کے بعد بہتری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ عام خیال یہ ہے کہ دماغی چوٹ کے بعد متاثرہ فرد کی بحالی کے امکانات محدود ہوتے ہیں لیکن اب اس خیال کو درست نہیں سمجھا جاتا اور لوگ کئی برس بعد بھی صحت یاب ہو سکتے ہیں۔
© The Independent