پاکستان میں مشروبات کی بین الاقوامی کمپنیوں نے اقوام متحدہ کے ادارے برائے ترقی کے اشتراک سے نوجوانوں کی صلاحیتیں بڑھانے کے ایک پروگرام پرعمل درآمد شروع کیا ہے۔ لیکن صحت کے لیے مضر سمجھی جانے والی ان مشروبات کے ساتھ اقوام متحدہ کے اشتراک پر عوامی حلقوں میں سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقی کے ادارے (یو این ڈی پی) کے گزشتہ دنوں ایک بیان کے مطابق بین الاقوامی مشروب ساز کمپنی پیپسی کے ساتھ باہمی اشتراک کا ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو مقامی یونیورسٹیوں میں سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت مختلف کورسز کروائے جائیں گے۔ اس پروگرام کا نام 'کامیاب جوان پاکستان' رکھا گیا ہے۔ یہ کپمنیاں اکثر ایسے معاہدوں کے تحت ان منصوبوں پر عمل درآمد کے دوران اپنی تشہیر بھی کرتی ہیں۔ اب نہیں معلوم کہ آیا نوجوانوں کے تربیت کے دوران آیا ان مشروبات کی کسی قسم کی تشہیر بھی کی جائے گی یا نہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے یو این ڈی پی کے حکام سے اس تنقید کے بارے میں ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن جواب موصول نہیں ہو پایا ہے۔
لاہور کی ایک غیرسرکاری تنظیم 'عمل اکیڈمی' کے تعاون سے شروع ہونے والے اس پروگرام کے پہلے مرحلے میں ایک ہزار طلباء ان کورسز میں داخلہ لیں گے اور اس کے بعد اگلے پانچ سے دس سال میں پچاس ہزار نوجوان اس پروگرام سے مستفید ہو سکیں گے۔ اطلاعات کے مطابق یو این ڈی پی پاکستان میں موجود دو بڑی کولا مشروبات والی کمپنیوں کے ساتھ بہت عرصے سے منسلک ہے۔ دونوں ادارے سٹریٹیجک پارٹنر شپ کے تحت یو این ڈی پی کے ساتھ مختلف پروگرام کرتے چلے آ رہے ہیں۔ یہ مشروب ساز ادارے پاکستان میں پچاس برس سے کام کر رہے ہیں۔
کولا مشروبات کے مضر صحت اثرات کو دیکھتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو نے طبی ماہرین سے اس بارے میں رائے لی کہ یو این ڈی پی اور کسی بھی کولا مشروب ساز ادارے کے باہمی اشتراک کو وہ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟ نیز اگر نقصان دہ مشروبات کی ترویج کا یہ سلسلہ اقوام متحدہ کی چھتری تلے ہی جاری رہتا ہے تو مستقبل میں نوجوانوں کی صحت پر اس کے مضر اثرات کس شدت سے پائے جانے کا امکان ہے؟
بیکٹیریالوجسٹ آفس پنجاب کی سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر زرفشاں طاہر کے مطابق یو این ڈی پی کا یہ قدم مستقبل میں نوجوانوں کی صحت کے لیے بہت بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ ان کی رائے میں کوئی بھی ایسی چیز جو فاسٹ فوڈ اور کولا کلچر کو پروموٹ کرتی ہو، اس کے ساتھ کسی بھی انسانی حقوق سے وابستہ ادارے کا اشتراک مستقبل میں کسی طرح سے بھی بہتری کے امکانات پیدا نہیں کرسکتا، کیوں کہ فاسفورس اور کولا مشروبات بچوں میں موٹاپے اور صحت کے مختلف مسائل پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ ان کے مطابق، ” کولا مشروبات انسان کے ڈی این اے پر اثر ڈالتے ہیں، کینسر پیدا کرنے میں ان کا اہم کردار مانا جاتا ہے، ہڈیاں کمزور کرنے، جگر کو متاثر کرنے، موٹاپا بڑھانے اور مجموعی انسانی صحت پہ شدید نقصان دہ اثر ڈالنے میں بھی ان کا اہم کردار مانا جاتا ہے۔ فاسٹ فوڈ کلچر سے ہر عمر کے لوگوں میں انتہائی خطرناک امراض کی نشاندہی بھی کی جاچکی ہے حتیٰ کہ یہ انسانی ڈی این اے پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔”