’جادوئی‘ مقناطیس، جس کا وجود پہلے ممکن نہیں تھا: سائنسی تحقیق

سب سے پہلے 2019 میں جمہوریہ چیک میں انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اور جرمنی کی مینز یونیورسٹی کی ٹیم نے آلٹر مقاطیس کا نظریہ پیش کیا۔ اس قسم کی مقناطیسیت اصل میں پہلے موجودہ اشیا میں موجود ہو سکتی ہے۔

آلٹر مقناطیسیت کا تجرباتی ثبوت سوئس لائٹ سورس (ایس ایل ایس) (تیز روشنی پیدا کرنے والی مشین) میں چیک اکیڈمی آف سائنسز اور سوئٹزرلینڈ میں پال شرر انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دانوں کے تعاون سے تیار کیا گیا (اینا برک ہیلنس، لیبر سمیہل/ دی انڈپینڈنٹ)

سائنس دانوں نے بالآخر نئی قسم کے مقناطیس کی موجودگی ثابت کر دی ہے، قبل ازیں مانا جاتا تھا کہ ایسے کسی مقناطیس کو وجود ممکن نہیں ہے۔

اس مقناطیس کو دریافت کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ نئی قسم کا مقناطیس زیادہ صلاحیت کے حامل الیکٹرانک آلات تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مقناطیس کی نئی حالت کو الٹر مقناطیسیت کہا جاتا ہے۔

باورچی خانے میں رکھے فریج میں لگے فیرو میگنیٹس اور اینٹی فیرو میگنیٹس کے بعد آلٹر میگنیٹس مقناطیسیت کی تیسری شاخ تشکیل دیتے ہیں۔ فیرو اور اینٹی فیرو میگنٹس کو پہلی بار 1930 کی دہائی میں فرانسیسی طبیعیات دان لوئی نے ایل نے شناخت کیا تھا۔

آلٹر مقناطیسیت کا تجرباتی ثبوت سوئس لائٹ سورس (ایس ایل ایس) (تیز روشنی پیدا کرنے والی مشین) میں چیک اکیڈمی آف سائنسز اور سوئٹزرلینڈ میں پال شرر انسٹی ٹیوٹ کے سائنس دانوں کے تعاون سے تیار کیا گیا۔

سب سے پہلے 2019 میں جمہوریہ چیک میں انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اور جرمنی کی مینز یونیورسٹی کی ٹیم نے آلٹر مقاطیس کا نظریہ پیش کیا۔ اس قسم کی مقناطیسیت اصل میں پہلے موجودہ اشیا میں موجود ہو سکتی ہے۔

تحقیق کی قیادت کرنے والے چیک اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف فزکس کے پروفیسر ٹامس جنگ ورتھ کا کہنا ہے کہ ’یہ آلٹر مقناطیس کا جادو ہے۔

’کچھ ایسا جو لوگوں کا ماننا تھا کہ ناممکن ہے یہاں تک کہ تازہ نظری پیش گوئیاں کی گئیں کہ حقیقت میں ایسا ممکن ہے اور یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو صرف چند اقسام کے پوشیدہ مواد میں پائی جائے۔ یہ بہت سے کرسٹلز میں پائی جاتی ہے جو محض لوگوں کے دراز میں ہوتے ہیں۔ اس لحاظ سے اب جب ہم اسے منظر عام پر لائے ہیں تو دنیا بھر میں بہت سے لوگ اس پر کام کرنے کے قابل ہوں گے۔ اس طرح وسیع اثرات کی حامل صلاحیت میسر آئے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 جدید ترین کمپیوٹرز اور برقی آلات کی تیاری کی راہ ہموار کرنے سمیت حققین کا ماننا ہے کہ اس دریافت سے کثیف مادے کے بارے میں ہماری سوجھ بوجھ بہتر ہو گی۔ یہ دریافت سپنٹرونکس کے ترقی پذیر شعبے میں انقلاب آفرین ثابت ہو سکتی ہے۔

سپنٹرونکس کمپیوٹنگ میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیوں کہ یہ الیکٹرانکس میں پائے جانے والے چارج کے حامل الیکٹرانوں کو کام میں لاتے ہیں اور معلومات کی فراہمی کے لیے الیکٹرانز کی گھومنے حالت کا بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔

سائنسی جریدے نیچر میں 14 فروری کو شائع ہونے والی ’آلٹر میگنیٹک لفٹنگ آف کریمرز سپن ڈیجن ریسی‘ کے عنوان سے ہونے والی ایک تحقیق میں اس تحقیق کی تفصیل دی گئی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی