ارب پتی امریکی کاروباری شخصیت ایلون مسک کی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی ’سٹار لنک‘ کے گذشتہ ہفتے لانچ کیے گئے 49 میں سے 40 سیٹلائٹس جیو میگنیٹک طوفان کی وجہ سے مطلوبہ آخری مدار تک پہنچنے میں ناکام رہنے کے بعد تباہ ہو سکتے ہیں۔
تین فروری کو فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سینٹر کے لانچ کمپلیکس 39A سے سپیس ایکس فالکن 9 کے ذریعے چھوڑے گئے سیٹلائٹس ابتدائی طور پر زمین کے نچلے مدار میں پہنچے تھے۔
کمپنی نے کہا کہ زمین سے تقریباً 210 کلومیٹر کی بلندی پر واقع اس ابتدائی مدار سے سیٹلائٹس نے کنٹرولڈ فلائیٹ حاصل کر لی تھی اور ابتدائی جانچ کے بعد توقع تھی کہ وہ اپنے مطلوبہ مدار تک پہنچنے کے لیے منصوبہ بندی کے تحت آگے بڑھیں گے۔
لیکن جمعے کو ایک جیومیگنیٹک طوفان ان سیٹلائٹس کو پچھلے لانچنگ کے مقابلے میں 50 فیصد تک زیادہ دور گھسیٹنے کا سبب بنا اور یوں سٹارلنک کے 49 سیٹلائٹس میں سے 40 زمین کے گرد اپنے آخری مطلوبہ مدار تک پہنچنے میں ناکام ہو گئے۔
سپیس ایکس نے اپنے بیان میں کہا: ’یہ مقناطیسی طوفان ماحول کو گرم کرنے کا سبب بنتے ہیں اور کم اونچائی پر جہاں ہمارے سیٹلائٹس موجود تھے، ماحول کی کثافت بڑھ گئی۔
’درحقیقت آن بورڈ جی پی ایس سے معلوم ہوا کہ طوفان کی بڑھتی ہوئی رفتار اور شدت کی وجہ سے گذشتہ لانچنگ کے مقابلے میں گهسیٹنے کے عمل میں 50 فیصد تک زیادہ اضافہ ہوا۔‘
حتیٰ کہ جب سٹار لنک ٹیم نے ان سیٹلائٹس کو ایج آن (کاغذ کی ورق کی طرح) پرواز کرنے کے لیے سیف موڈ میں داخل ہونے کی کمانڈ دی تاکہ طوفان کی گهسیٹنے کی طاقت ان پر کم سے کم اثر انداز ہو تو ابتدائی تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ طوفان کے گهسیٹنے کے عمل نے ان سیٹلائٹس کو سیف موڈ چھوڑ کر مدار کو بلند کرنے کے عمل کی جانب لوٹنے سے روک دیا۔
کمپنی کے مطابق ابتدائی تجزیے سے ایسا لگتا ہے کہ سیٹلائٹ فضا میں دوبارہ داخل ہونے پر جل گئے ہوں گے۔
کمپنی کا کہنا تھا: ’ڈی آربٹنگ (مدار سے نکلنے والے) سیٹلائٹس کے دوسرے سیٹلائٹس کے ساتھ تصادم کا خطرہ صفر ہوتا ہے اور ماحول میں دوبارہ داخل ہونے پر تباہی کا مطلب ہے کہ اس سے مدار میں کوئی ملبہ پیدا نہیں ہوتا اور سیٹلائٹ کا کوئی پرزہ زمین سے نہیں ٹکرا سکتا۔‘
سٹار لنک کا دعویٰ ہے کہ مدار سے نکلنے والے مصنوعی سیاروں سے نمٹنے کے لیے مدار میں موجود ملبے کی تخفیف والے سسٹمز موجود ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمپنی کی سیٹلائٹ لانچنگ گذشتہ ماہ شائع ہونے والے ایک حالیہ مطالعے کے بعد تنقید کی زد میں آئی تھی جس سے پتا چلتا ہے کہ سپیس ایکس کے بھیجے گئے بہت زیادہ سیٹلائٹس کی وجہ سے زمین پر موجود رصد گاہوں میں ماہرین فلکیات کو زیادہ سے زیادہ تصاویر لینے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اس تحقیق نے نومبر 2019 اور ستمبر 2021 کے درمیان کیلیفورنیا کی Zwicky Transient Facility (زیڈ ٹی ایف) سے کیے گئے فلکیاتی سروے میں سپیس ایکس کے سٹار لنک سیٹلائٹس کے جھرمٹ کے اثرات کا جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ ان سیٹلائٹس کے گزرنے سے رہ جانے والی دھاریوں نے اس رصد گاہ سے لی گئیں فلکی تصاویر کے معیار کو متاثر کیا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی تقریباً پانچ ہزار 300 دھاریاں سٹار لنک کے سیٹلائٹس سے منسوب کی جا سکتی ہیں جو ممکنہ طور پر خطرناک سیارچوں کو دیکھنے میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
محققین نے کہا: ’تاہم تجزیہ کردہ مدت کے دوران سیٹلائٹس کے گزرنے سے پیدا ہونے والی دھاریوں میں اضافے کے باوجود زیڈ ٹی ایف رصد گاہ کے موجودہ سائنس آپریشنز ابھی تک بہت زیادہ متاثر نہیں ہوئے۔‘
© The Independent