امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل اب اپنے اے آئی اسسٹنٹ یعنی ’جیمنی‘ کے ذریعے صارفین کو پیغامات بھیجے گی۔
کمپنی اپنی میسیجز ایپ میں مصنوعی ذہانت کے ٹول کو شامل کر رہی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ’جیمنی‘ اب فرینڈز لسٹ میں نظر آئے گا جو صرف ٹیکسٹ کے ذریعے صارفین کے ساتھ چیٹ کرنے کے لیے تیار ہے۔
’جیمنی‘ کے ساتھ چیٹنگ کرتے وقت ظاہر ہونے والا تعارف صارفین کو پیغامات کا ڈرافٹ بنانے کی ترغیب دیتا ہے تاکہ لوگ، مثال کے طور پر، اے آئی سسٹم کے ساتھ اپنے دوستوں کے جوابات کے بارے میں بات کر سکیں۔
گوگل نے کہا کہ اس ٹول کو پرجوش آئیڈیاز، پروگراموں کی منصوبہ بندی یا میسجز ایپ چھوڑے بغیر محض ایک تفریحی گفتگو کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یہ نئی اپ ڈیٹ گوگل کے جیمنی اے آئی اسسٹنٹ پر بڑھتی ہوئی تنقید کے دوران سامنے آئی ہے۔ گذشتہ ہفتے گوگل کو اس تنازع کی وجہ سے اپنے کچھ فنکشنز آف لائن کرنے پڑے جب جس میں اس کے مصنوعی ذہانت کا ٹول نسلی اعتبار سے متنوع لیکن غلط تاریخی تصاویر بنا رہا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مثال کے طور پر صارفین نے جب گوگل اے آئی ٹول سے نازی فوجیوں یا امریکہ کے بانی آباؤ اجداد کی تصاویر بنانے کا کہا تو زیادہ تر یا صرف خواتین یا نسلی سیاہ فام لوگوں کی تصاویر سامنے آئیں۔
گوگل نے اعتراف کیا کہ اس کے ٹول ’درست کام نہیں کر رہے تھے‘ اور اس نے سسٹم کو لوگوں کی تصاویر بنانے سے روک دیا ہے۔
میسجز میں جیمنی کا تعارف صرف اینڈرائیڈ فونز پر ہی ممکن ہے اور صرف ان لوگوں کے لیے دستیاب ہے جو گوگل کے بیٹا پروگرام کا حصہ ہیں۔
یہ پیش رفت بہت سے نئے اینڈرائیڈ اپ ڈیٹس کے دوران متعارف کرائی گئی ہے جن میں سے اکثر مصنوعی ذہانت پر مرکوز تھے۔ مثال کے طور پر اسی طرح کا نیا ٹول ’اینڈرائیڈ آٹو‘ اب خود بخود طویل پیغامات اور مصروف چیٹس کا خلاصہ اور ساتھ ہی متعلقہ جوابات کے لیے تجاویز بھی دے سکتا ہے۔ اس ٹول کا انتخاب ڈرائیونگ کے دوران کیا جا سکتا ہے۔
اینڈرائیڈ تصاویر کے لیے کیپشن بھی تیار کر سکے گا جو ایک ایسا فیچر ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اسے نابینا اور کم بینائی والی کمیونٹیز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کمپنی نے گوگل میپ میں نئے قابل رسائی فیچرز بھی شامل کیے ہیں تاکہ یہ اہم لوکیشنز کی شناخت اور ان کے بارے میں معلومات کو سپیکر پر بلند آواز میں صارف تک پہنچا بھی سکے۔
گوگل نے یہ بھی کہا کہ اس نے اپنی Fitbit نامی ایپ کو دوبارہ ڈیزائن کیا ہے۔ یہ اب ایک ہی جگہ پر ویئر ایبل ڈیوائسز سے مختلف قسم کے ڈیٹا کو یکجا کرے گا۔
© The Independent