برطانوی ولی عہد شہزادہ ولیم کے افیئر کی افواہیں، جنہیں اس سے قبل شاہی محل کینسنگٹن پیلس کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد نظر انداز کر دیا گیا تھا، ایک بار پھر عالمی جریدوں کی شہہ سرخیوں میں نظر آ رہی ہیں۔
معروف امریکی ٹی وی پروگرام ’لیٹ شو ود سٹیون کولبیئر‘ میں میزبان کی جانب سے بدھ کو اس مبینہ افیئر کے تناظر میں شہزادی کیٹ مڈلٹن کے عوامی زندگی سے غائب رہنے پر تبصرے نے ایک بار پھر شاہی محل کے شعبہ تعلقات عامہ (پی آر) کی نیندیں حرام کر دیں۔
میزبان سٹیون کولبیئر نے شو کے آغاز میں کہا: ’کیٹ مڈلٹن کے بظاہر منظر عام سے ہٹ جانے سے برطانوی بادشاہت میں پوری طرح اضطراب پھیل گیا ہے۔‘ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ’انٹرنیٹ سلیوتھس (سراغ رساں) اندازہ لگا رہے ہیں کہ کیٹ کی غیر موجودگی کا تعلق ان کے شوہر اور انگلینڈ کے مستقبل کے بادشاہ ولیم کے کسی اور سے تعلقات سے ہو سکتا ہے۔‘
اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے سازشی نظریات کا سیلاب امڈ آیا جس میں صارفین کرسمس کے دن کے بعد سے کیٹ مڈلٹن کے منظر عام سے غائب ہونے پر طرح طرح کی چہ مگوئیاں کر رہے ہیں۔
نیوز ویک کے مطابق اس میں سے کچھ قیاس آرائیوں میں یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ شاہی جوڑا طویل عرصے سے جاری اس افیئر کی افواہوں کی وجہ سے خفیہ طور پر طلاق لے رہا ہے تاہم کسی بھی ثبوت سے اس دعوے کی تائید نہیں ہوتی اور محل کی طرف سے بھی اس کی تردید کی گئی ہے۔
اس مبینہ افئیر اور شہزادی کے غائب ہونے کی خبروں کو دا گارڈین، نیویارک پوسٹ، ای ٹی، کاسموپولیٹن، ٹی ایم زیڈ اور اوکے میگزین نے بھی خبروں میں شامل کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2019 میں ’دا سن‘ میں شائع ہونے کے بعد یہ خبر پہلی بار عوام کے کانوں تک پہنچی تھی۔
چند دن بعد میگزین ’اَن ٹچ‘ نے اس مبینہ افیئر کی مزید تفصیلات شائع کیں جس کے بعد شاہی محل کو خود مداخلت کرنا پڑی، جس نے اسے ’مکمل طور پر غلط اور جھوٹی افواہ‘ قرار دیا۔
2019 کے بعد سے مرکزی دھارے میں شامل برطانوی میڈیا اور بہت سے امریکی آؤٹ لیٹس نے شاہی محل کے احترام میں اس مبینہ افیئر پر کچھ بھی بات کرنے سے گریز کیا ہے یہاں تک کہ 2022 میں ولیم کی شادی کے بارے میں افواہوں کے بارے میں ایک انسٹاگرام پوسٹ کے وائرل ہونے کے بعد بھی۔
تاہم اب ایک سنجیدہ نیوز برانڈ ’دا گارڈین‘ نے اس افئیر پر خاموشی توڑ دی اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ صحافیوں میں محل کا احترام اور خوف اب اتنا نہیں جتنا 2019 میں تھا۔
دا گارڈین کی اشاعت کے بعد محل افواہوں کو کم کرنے کے لیے جو بھی کوشش کر سکتا ہے کر رہا ہے تاہم اسے کیٹ مڈلٹن کی اس فوٹوشاپڈ تصویر سے ہونے والے نقصان کا مقابلہ کرنا پڑے گا جو ان کے معاونین نے 10 مارچ کو جاری کی تھی۔
دراصل شہزادی کیٹ مڈلٹن کے پیٹ کی سرجری کے بعد ان کی پہلی سرکاری تصویر ایڈٹ کر کے شیئر کی گئی تھی۔
اے ایف پی کے گلوبل نیوز ڈائریکٹر فل چیٹ وِنڈ سے بی بی سی ریڈیو 4 کے میڈیا شو میں پوچھا گیا کہ کیا وہ کنسنگٹن پیلس کو قابلِ اعتماد ذرائع سمجھتے ہیں تو انہوں نے کہا: ’نہیں، بالکل نہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’ہم نے اس وقت اپنی تمام ٹیموں کو نوٹس بھیجے ہیں کہ وہ اپنے ڈیسک پر آنے والے مواد کے بارے میں زیادہ چوکس رہیں، یہاں تک کہ ان ذرائع کی جانب سے آنے والے مواد کے بارے میں بھی جسے ہم قابل اعتماد ذرائع کہتے ہیں۔‘
شاہی محل کیٹ مڈلٹن اور شہزادہ ولیم اگر واقعی کسی بڑے بحران کا سامنا کر رہے ہیں تو بھی سوشل میڈیا پر سازشی تھیوریوں سے یہ افواہیں جنگل کی آگ کی طرح سکڑنے کی بجائے بڑھ رہی ہے۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔