سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں بی بی آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا کماری کی پیر کو اچانک اور پراسرار موت پر ان کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی بی ڈی ایس فائنل ایئر کی طالبہ نمرتا کی لاش ہوسٹل کے کمرے سے برآمد ہوئی۔
نمرتا کے بھائی اور ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر وشال نے میڈیا سے گفتگو میں شک ظاہر کیا کہ ان کی بہن کی موت خود کشی نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نمرتا کو کسی قسم کی پریشانی نہیں تھی کہ وہ انتہائی قدم اٹھاتیں۔
Nimrita's brother explaining the ordeal... All the perpetrators must be dealt with iron fist. #JusticeForNimrita pic.twitter.com/CAbR34HZv7
— SadiaSattar (@RJSadiaSattar__) September 17, 2019
ڈاکٹر وشال کے مطابق نمرتا کے امتحان ہو رہے تھے اور وہ ٹاپ ٹین پوزیشن کے لیے پُرعزم تھیں۔ سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں ڈاکٹر وشال کا کہنا تھا ’دو بجے نمرتا کی لاش ملی اور پرنسل آفس کے مطابق ساڑھے 12 بجے نمرتا مٹھائی بانٹنے آئیں، تو اس ڈیڑھ گھنٹے میں ایسا کیا ہوا؟‘
نمرتا کے والدین کراچی میں رہتے ہیں۔ ڈاکٹر وشال نے کہا ’کراچی میں اقلیتوں کا مسئلہ نہیں ہوتا لیکن شمالی سندھ یہ ایک حساس معاملہ ہے اور میں کالج کے طالب علموں اور تمام والدین سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر آواز اٹھائیں۔‘
شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، لاڑکانہ کی وائس چانسلر انیلا عطا الرحمان نے بتایا کہ جب انہوں نے نمرتا کی لاش دیکھی تو گلے پر ’بڑا نشان تھا، جسے رسی باندھی گئی ہو‘۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ پولیس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے اور جلد ہی رپورٹ سے معاملے کا پتہ چل جائے گا۔
واقعے کے بعد ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش نے پولیس ٹیم کے ہمراہ ہاسٹل کے کمرے کا جائزہ لیا اور نمرتا کا موبائل فون، دوپٹہ اور دیگر اشیا تحویل میں لے کر کمرہ سیل کر دیا۔
بنگش نے صحافیوں کو بتایا واقعے کی مختلف زاویوں سے تحقیقات کرتے ہوئے موبائل فون سے بھی معلومات اکھٹی کی جائیں گی۔
نمرتا کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے چار ارکان پر مشتمل ایک بورڈ تشکیل دیا گیا ہے، جس نے پیر کو چانڈکا میڈیکل کالج میں لاش کے ایکسرے اور دیگر ٹیسٹ کیے۔ منگل کی دوپہر تک پوسٹ مارٹم کی رپورٹ نہیں آئی تھی۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کے سیکریٹری سے تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے بی بی آصفہ ڈینٹل کالج نے، جس کی نمرتا طالبہ تھیں، رجسٹرار کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہے جو ہاسٹل میں رہنی والی طالبات سے بیان لی گی۔
نمرتا کی پراسرار موت کے دوسرے دن بی بی آصفہ ڈینٹل کالیج کی طلبات میں خوف و ہراس ہے اور کئی طالبات چھٹی کرکے اپنے گھروں کو چلے گئی ہیں۔
دوسری جانب، نمرتا کے آبائی علاقے میرپور ماتھیلو کے مقامی صحافی شمش بھٹو کے مطابق پیر کو رات گئے نمرتا کے لاش میرپور ماتھیلو لائی گئی مگر منگل کی دوپہر تک ان کی تدفین نہ ہوسکی۔ ان کی موت کے سوگ میں میرپور ماتھیلو شہر آج بند ہے۔
’نمرتا کے لیے انصاف‘
منگل کی صبح سوشل میڈیا پر ’نمرتا کے لیے انصاف‘ ’جسٹس فار نمرتا‘ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے اور سوشل میڈیا صارفین اقلیتی برادری کے تحفظ میں ناکامی پر سندھ حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں۔
اقرا34 نامی ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ٹویٹ میں صارف نے شبہ ظاہر کیا کہ ’بظاہر یہ ہراسانی کا معاملہ لگتا ہے۔‘
— ɪϑɾค (@Iqras34) September 17, 2019
اسی طرح اسد یوسفزئی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا: ’حوا کی ایک اور بیٹی انسانوں کے روپ میں چھپے بھیڑیوں کی نظر (نذر) ہو گئی‘۔
#JusticeForNimrita
حوا کی ایک اور بیٹی انسانوں کے روپ میں چھپے بھیڑیوں کی نظر ہوگئی
لاڑکانہ میڈیکل کالج فائنل ائیر کی سٹوڈنٹ نمرتا زیادتی کے بعد قتل لاش ہاسٹل سے برآمد
جہاں پھولوں اور کلیوں کو مسلا جاۓ وہاں انصاف کے رکھوالو سے کچھ تو بھول ہوئی
pic.twitter.com/EoFGuUthM9
— Asād Yousafzai (@asad_aamin) September 17, 2019
سعادت عباسی کہتے ہیں
طارق انور وانی نامی اکاؤنٹ سے سوال پوچھا گیا: ’اس کا کیا قصور تھا۔ نمرتا کو بے رحمانہ ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا لیکن سبھی خاموش ہیں۔ کہاں ہیں سندھ کے حکمران؟؟؟؟‘
شہزادی حسین نے کہا کہ ’نمرتا کیس کے بعد دانشوروں، حکام، انتظامیہ اور والدین کو سوچنا ہو گا کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا اور اس کے پیچھے کیا محرکات تھے‘۔