مجھے سیاست میں اس وقت لگاؤ پیدا ہوا، جب میں ساتویں جماعت میں تھی۔ میرے والد صاحب مجھے سکول تو صبح وقت پر پہنچاتے تھے، مگر چھٹی کے وقت ان کی سیاسی مصروفیات کے باعث ہمیشہ دیر ہو جایا کرتی تھی اور مجھے سکول کے باہر گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔
یہ کہنا تھا بلوچستان اسمبلی کی کم عمر ترین خاتون رکن کلثوم نیاز بلوچ کا جو رکن صوبائی اسمبلی ہونے کے علاوہ کوئٹہ ایگریکلچر کالج میں ایم فل کی طالبہ بھی ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے علاقے کلی شابو سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے نے بچپن کا سنہرہ دور یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ جب بھی اپنے والد سے دیر سے آنے کی وجہ دریافت کرتیں تو جواب ملتا: ’بچی میں کسی سیاسی سرگرمی میں مصرف تھا اس لیے لیٹ ہو گیا۔‘
کلثوم نیاز بلوچ نے بہت چھوٹی عمر میں اپنے والد کے ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرنا شروع کر دی تھی۔
ان کا کہنا تھا: ’ایسے میں میرا سیاست کے ساتھ لگاؤ پیدا ہوا اور میں سیاسی عمل کے ساتھ جڑی رہی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کلثوم نیاز بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے گھر میں پائے جانے والے فکری و سیاسی ماحول سے بھی متاثر ہوئیں اور جو سیاسی سرگرمیاں سکول کے زمانے میں شروع ہوئیں وہ ابھی تک جاری ہیں۔
’میری ترجیح خواتین کے حقوق کا حصول ہے اور اس کے لیے میں دن رات کام کر رہی ہوں تاکہ عورتوں میں ان کے حقوق سے متعلق آگاہی پیدا کر سکوں۔‘
کلثوم نیاز بلوچ، جو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی فرسٹ کزن بھی ہیں، کا سیاسی سفر کوئٹہ میں نیشنل پارٹی کے ضلعی رکن کی حیثیت سے شروع ہوا اور اب وہ پارٹی کی صوبائی سیکریٹری برائے خواتین ہیں۔
’یونیورسٹی سے فارغ ہو جاتی ہوں تو پارٹی سیکرٹریٹ آ کر خواتین کے ساتھ ان کے مسائل حل کرنے اور تنظیم کاری میں مصروف ہو جاتی ہوں اور پھر شام کو ابو کے ساتھ گھر لوٹ جاتی ہوں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’میری اس چھوٹی سی کامیابی پر میرے اساتذہ اور میرے کلاس فیلوز بہت خوش ہیں۔ میں ان کی بھر پور مشکور ہوں۔‘