مینا بازار پشاور میں ایک ایسی مارکیٹ بھی موجود ہے جہاں رمضان المبارک کے شروع ہوتے ہی خصوصی طور پر عید کے لیے 600 روپے میں خواتین اور بچیوں کے سلے سلائے لباس فروخت کیے جاتے ہیں۔
دلفریب ڈیزائنز اور مختلف رِبنز سے ان کپڑوں کی خوبصورتی میں اضافہ کیا جاتا ہے۔
اس اقدام کا مقصد پسماندہ خاندانوں کو عید کی خوشی میں شریک کرنا ہے، جو مہنگائی کے اس طوفان میں عید کے لیے نئے کپڑے خریدنے کے متحمل نہیں ہوتے۔
اس بازار میں اب نہ صرف غریب بلکہ سفید پوش طبقہ بھی نظر آتا ہے۔ ان نئے اور سلائی شدہ کپڑوں میں لان، لیلن اور کاٹن سمیت موسم کے مطابق ہر قسم کے کپڑے ملتے ہیں۔
موسم بہار کے رنگوں پر مشتمل کپڑوں کی سلائی کے ساتھ ساتھ خوبصورت کڑھائی، لیس اور دیگر آرائشی اشیاء انہیں فیشن کے مطابق بناتی ہیں۔ ان کپڑوں میں کہیں گاؤن تو کہیں فراک اور شلوار قمیض خریداروں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہاں ایک جانب سستے داموں میں کپڑوں کی خریداری کی جا سکتی ہے تو دوسری جانب خواتین کے مینا بازار میں بھی خاصا رش دیکھنے کو ملتا ہے۔ بازار میں دکانوں کے ساتھ ساتھ رمضان میں سٹالز اور ریڑھیاں بھی لگ جاتی ہیں، جن پر ہر عمر کے بچوں اور خواتین کے کپڑے، جوتے اور جیولری سمیت تمام اشیا دستیاب ہوتی ہیں۔
مینا بازار میں پشاور کے دیگر بڑے اور پوش علاقوں کی نسبت مناسب قیمتوں کی وجہ سے نہ صرف مقامی افراد بلکہ دور دراز دیہات سے بھی خواتین و بچے اس بازار کا رخ کرتے ہیں۔
عید کے قریب آتے ہی اس بازار میں مردوں کے داخلے پر پابندی بھی لگ جاتی ہے اور بازار کی سکیورٹی کے لیے باقاعدہ خواتین پولیس تعینات کی جاتی ہیں۔
عید کے لیے سستے اور نئے کپڑے فروخت کرنے والے جہانگیر خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’عید کے لیے نئے کپڑوں پر 600 روپے کی سیل لگانے کا مقصد غریب عوام کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنا ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں لوگ مہنگے کپڑے نہیں خرید سکتے کیونکہ ایک ہزار یا پندرہ سو روپے میں عام سا سوٹ آتا ہے اور پھر پانچ سو روپے میں سلائی کروانا بھی مشکل ہوتا ہے۔
’اس لیے خواتین و مرد دونوں رمضان کے آغاز سے ہی یہاں سے کپڑے خریدنا شروع کرتے ہیں۔‘
جہانگیر خان نے مزید بتایا: ’یہ کپڑے لوگ چترال، مانسہرہ، سوات اور دیگر اضلاع میں بھی لے کر جاتے ہیں کیونکہ دو سے تین ہزار میں پورے خاندان کے سلے سلائے پہناوے مل جاتے ہیں اور بچیوں کی عید کی خوشیاں دوبالا ہو جاتی ہے۔‘
اس مارکیٹ سے کپڑے خریدنے کے لیے آنے والے صارف خالد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میں چارسدہ سے یہاں کپڑے لینے آیا ہوں اور بہت اچھے ریٹ پر بچیوں کے لیے کپڑے خریدے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا: ’اس مارکیٹ کا ریٹ بہت اچھا ہے اس لیے یہاں سے کپڑے خریدنے آیا ہوں۔ غریب لوگوں کے لیے یہ رمضان میں بہت اچھا پیکچ ہے۔ عام مارکیٹ میں یہ کپڑے 1500 اور 1600 روپے میں دستیاب ہیں مگر یہاں 600 روپے میں مل رہے ہیں۔‘
بقول خالد: ’میرے گاؤں کے بہت سے لوگوں نے یہاں سے خریداری کی ہے اور اچھی قیمت کی وجہ سے میں بھی یہاں سے کپڑے خریدنے آیا ہوں۔‘