اسرائیل کی حمایت کا الزام: میرپور میں کے ایف سی برانچ پر حملہ، 80 افراد گرفتار

کمشنر میرپور چوہدری شوکت کے مطابق جمعے کی شب نماز تراویح کے بعد مختلف مساجد سے نکلنے والی ریلیوں میں شامل مظاہرین نے کے ایف سی برانچ پر حملہ کرکے اسے آگ لگا دی، جس کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع میرپور میں پولیس اور ضلعی حکام کے مطابق مشتعل مظاہرین نے اسرائیل کی حمایت کے الزام میں جمعے کی شب کوٹلی روڈ پر واقع مشہور عالمی فاسٹ فوڈ چین کے ایف سی کی برانچ پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اور بعدازاں برانچ کو آگ لگا دی، جس سے عمارت کا بڑا حصہ متاثر ہوا ہے۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی مختلف ویڈیوز میں مظاہرین کو اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کے حق میں نعرے بازی کرتے دیکھا گیا۔

اس واقعے کے بعد مقامی پولیس اور انتظامیہ نے حملہ کرنے والے مظاہرین کےخلاف آپریشن کیا، جس کے دوران حکام کے مطابق 400 سے زائد افراد اور پولیس کے درمیان چھڑپیں ہوئیں جو چار گھنٹے تک جاری رہیں۔

کمشنر میرپور چوہدری شوکت کے مطابق پولیس نے برانچ پر حملہ کرنے والے افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا، جس کے بعد ابتدائی طور پر 20 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ چھڑپوں کے دوران اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) میرپور کے علاوہ ایک اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) اور پولیس کے تین اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں کے ایف سی پر حملہ کرنے والوں کی گرفتاری کے لیے کیے گئے آپریشن کے بعد اب تک 80 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ہوا کیا تھا؟

کمشنر میرپور چوہدری شوکت نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جمعے کی شب نماز تراویح کے بعد کوٹلی روڈ پر موجود مختلف مساجد سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئی جو کے ایف سی کے قریب پہنچ کر اکٹھی ہوئیں، جس کے بعد اس اجتماعی ریلی میں موجود مظاہرین نے فوڈچین کی برانچ پر حملہ کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ کے ایف سی پر حملہ کرنے والے افراد کا تعلق میرپور شہر کے مختلف علاقوں سے ہے اور ان کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

اس سوال پر کہ کیا اس حملے میں کوئی مذہبی تنظیم ملوث ہے، کمشنر میرپور نے بتایا کہ ابھی تک کسی بھی مذہبی تنظیم نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ جن افراد نے حملہ کیا ان کا تعلق بھی کسی مخصوص تنظیم سے نہیں ہے۔

جس عمارت میں کے ایف سی کی برانچ واقع ہے، اس کے اور اس برانچ کے مالک سابق وزیر چوہدری سعید احمد ہیں۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ انہیں شہر میں موجود شر پسند عناصر کی جانب سے برانچ پر دھاوا بولنے کی منصوبہ سازی کے بارے میں ایک ہفتہ قبل اطلاع موصول ہو چکی تھی۔

بقول چوہدری سعید احمد: ’برانچ پر حملہ کرنے والوں نے ایک ہفتہ قبل ایک خفیہ مقام پر میٹنگ کی تھی جس میں انہوں نے کے ایف سی پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا، جس کی ویڈیو بنائی گئی۔‘

چوہدری سعید کے مطابق وہ ویڈیو ان تک پہنچی تو انہوں نے اسے پولیس کو فراہم کیا اور برانچ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کو کہا۔

اس کے علاوہ چوہدری سعید کے مطابق انہوں نے ڈپٹی کمشنر میرپور کو ایک تحریری درخواست بھی دی جس میں ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے شرپسند عناصر سے نمٹنے اور کے ایف سی برانچ کی حفاظت یقینی بنانے کی درخواست کی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چوہدری سعید نے بتایا کہ ’قبل از وقت اطلاع دینے کے باوجود انتظامیہ و پولیس کی جانب سے ان کی بلڈنگ اور برانچ کو سکیورٹی فراہم نہیں کی جاسکی، جس کے بعد یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ کے ایف سی برانچ، کوٹلی روڈ میں 140 سے زائد ملازمین تین شفٹوں میں کام کرتے ہیں اور تمام سٹاف مقامی افراد پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ بریڈ، چکن اور دیگر مصنوعات بھی مقامی سطح پر خریدی جاتی ہیں تاکہ مقامی افراد کو روزگار کے وسائل میسر آئیں۔

چوہدری سعید کا کہنا تھا کہ کے ایف سی برانچ پر حملہ کرنے والے افراد نے نہ صرف برانچ میں توڑ پھوڑ کی ہے بلکہ وہاں موجود عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کے متعدد ملازمین زخمی ہیں اور آگ لگنے سے بلڈنگ اور کے ایف سی برانچ کا بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے۔

سات اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں کئی برانڈز کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا، جن میں فوڈ چین کے ایف سی اور میکڈونلڈ بھی شامل ہیں۔

رواں 14 مارچ کو بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جب خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں میئر کی سربراہی میں کے ایف سی کی فرنچائز کو اسرائیل کی حمایت کے الزام میں زبردستی بند کر دیا گیا تھا۔

مردان کی ضلعی کونسل کے ایک اجلاس میں میئر حمایت اللہ مایار نے کے ایف سی مردان کو بند کرنے کے لیے قرار داد پیش کی تھی، جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، جس کے بعد مظاہرین افطار کے بعد کے ایف سی کی مقامی فرنچائز پر پہنچے اور اس کے دروازے کو زنجیریں ڈال کر بند کر دیا۔

حمایت اللہ نے اس وقت انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا: ’ہم نے علامتی طور پر کے ایف سی کے دروازوں کو زنجریں لگا کر بند کر دیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ کسی کے کاروبار کو بند کرنے کے حق میں نہیں لیکن ’ہم عوام میں آگاہی پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ وہ اسرائیلی مصنوعات کے بایئکاٹ کا اعلان کریں۔‘

کے ایف سی کی بنیاد امریکہ کے کرنل ہارلینڈ سینڈرز نے رکھی تھی، جن کی یونیورسٹی آف ہیوسٹن کے مطابق امریکہ میں پانچ ہزار سے زائد جبکہ پوری دنیا کے 145 ممالک میں 25 ہزار سے زائد شاخیں ہیں۔ 

پاکستان میں کے ایف سی نے 1997 میں قدم رکھا اور آج ملک کے 37 شہروں میں اس کی 128 شاخیں موجود ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہریوں کی جان جا چکی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

اس کے علاوہ لاکھوں افراد بے گھر ہو کر کیمپوں میں مقیم ہیں اور امداد تک رسائی نہ ہونے کے سبب قحط کے دہانے پر ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان