اسرائیلی پارلیمنٹ میں الجزیرہ بند کرنے کی راہ ہموار کرنے والا قانون منظور

نیتن یاہو نے پیر کے روز قانون کی منظوری کے بعد ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’الجزیرہ اب اسرائیل سے نشر نہیں کیا جائے گا۔ میں چینل کی سرگرمی روکنے کے لیے نئے قانون کے مطابق فوری طور پر کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔‘

اسرائیلی وزیر اعظم  سات جنوری 2024 کو تل ابیب میں وزارت دفاع میں کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ (رونین زولون / اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ملک میں الجزیرہ کے آپریشنز کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت سینیئر وزرا سکیورٹی عوامل مدنظر رکھتے ہوئے غیر ملکی نیوز نیٹ ورکس کو بند کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

بنیامین نیتن یاہو نے پیر کے روز قانون کی منظوری کے بعد ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’الجزیرہ اب اسرائیل سے نشر نہیں کیا جائے گا۔ میں چینل کی سرگرمی کو روکنے کے لئے نئے قانون کے مطابق فوری طور پر کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔‘

نیتن یاہو طویل عرصے سے اسرائیل مخالف تعصب کا الزام لگاتے ہوئے قطری میڈیا ادارے کی نشریات بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کنیسیٹ میں 10 کے مقابلے میں 70 ووٹوں سے منظور ہونے والے اس قانون میں وزیر اعظم اور وزیر مواصلات کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل میں سرگرم غیر ملکی نیٹ ورکس کو بند کرنے کا حکم دے سکتے ہیں اور ان کے سازوسامان کو ضبط کر سکتے ہیں، اگر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان سے ’ریاست کی سلامتی کو نقصان‘ پہنچے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیل اکثر الجزیرہ کو تنقید کا نشانہ بناتا رہا ہے جس کے دفاتر مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں ہیں۔ مئی 2022 میں اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کی سینیئر صحافی شیریں ابوعقیلہ کو اس وقت گولی مار کے قتل کر دیا تھا جب وہ مغربی کنارے کے قصبے جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپے کی کوریج کر رہی تھیں۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ان کے قتل میں ’بغیر کسی جواز کے مہلک طاقت کا استعمال کیا اور ان کے جینے کے حق‘ کی خلاف ورزی کی۔

غزہ میں جنگ کے دوران الجزیرہ چینل کے متعدد صحافی اور ان کے اہل خانہ اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

25 اکتوبر کو ایک فضائی حملے میں غزہ کے بیورو چیف کے اہل خانہ بشمول ان کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی، پوتا اور کم از کم آٹھ دیگر رشتہ دار ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ قانون ایسے وقت میں منظور کیا گیا ہے جب نیتن یاہو کو غزہ پر جنگ سے نمٹنے اور سلامتی کی ناکامیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کا سامنا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا