قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے صحافی وائل الدحدوح غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی کوریج میں مصروف تھے، جب انہیں بتایا گیا کہ ان کی اہلیہ اور بچے اسرائیلی فضائی حملے میں چل بسے۔
وائل الدحدوح بدھ کی شام غزہ میں اسی حملے کی رپورٹنگ کر رہے تھے، جس کے بارے میں انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے اپنے گھر والے اس حملے کا شکار ہو گئے ہیں۔
ان کے خاندان نے حملے کا نشانہ بننے والے علاقے میں پناہ لے رکھی تھی کیونکہ انہیں اس علاقے سے فرار ہونا پڑا جہاں اسرائیل نے ممکنہ زمینی کارروائی کے پیش نظر اسے خالی کرنے کا انتباہ جاری کیا تھا۔
الجزیرہ نیٹ ورک نے بتایا کہ غزہ میں ان کے بیورو چیف کے ہائی سکول میں پڑھنے والے بیٹے محمود اور سات سالہ بیٹی شام اس حملے میں چل بسیں۔
الجزیرہ نے بعدازاں ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ وائل الدحدوح کے پوتے آدم کو بھی دو گھنٹے بعد مردہ قرار دے دیا گیا۔ ان کے خاندان کے دیگر افراد اب بھی ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔
وائل الدحدوح جنگ کی کوریج کے لیے غزہ شہر میں ٹھہرے ہوئے تھے جبکہ ان کا خاندان تحفظ کی تلاش میں جنوب کی طرف فرار ہو کر النصيرات کیمپ میں اپنے رشتہ داروں کے پاس ٹھہرا ہوا تھا۔
انہوں نے اپنے خاندان کی موت کا علم ہونے کے بعد صحافیوں کو بتایا: ’یہ پورے فلسطینی عوام کی حالت ہے۔ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور یہاں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ قابض قوم کی خیانت اور جارحیت سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔‘
فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ اس فضائی حملے میں کم از کم 25 افراد مارے گئے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تازہ ترین اموات کی رپورٹس ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں، جب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا تھا کہ انہوں نے قطر سے کہا ہے کہ وہ سرکاری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی کوریج کو کم کریں کیونکہ یہ اسرائیل مخالف ’اشتعال انگیزی‘ سے بھری ہوئی ہے۔ اسرائیل نے ماضی میں الجزیرہ پر حماس کے ’پروپیگنڈے‘ کو پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
ایک بیان میں نیٹ ورک نے کہا کہ ’الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک اسرائیل کے فضائی حملے میں ہمارے ساتھی وائل الدحدوح کے خاندان کے جانی نقصان پر دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اسرائیلی قابض افواج کے اندھا دھند حملے کے نتیجے میں ان کی بیوی، بیٹے اور بیٹی کی جانوں کا المناک نقصان ہوا جب کہ ان کا باقی خاندان ملبے تلے دبا ہوا ہے۔ ان کے خاندان کو غزہ کے وسط میں النصيرات کیمپ میں نشانہ بنایا گیا، جہاں انہوں نے اپنے پڑوس میں ابتدائی بمباری سے بے گھر ہونے کے بعد پناہ لی تھی کیوں کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی طرف سے تمام شہریوں کو جنوب کی طرف جانے کے لیے کہا گیا تھا۔‘
قطری ادارے نے مزید کہا: ’الجزیرہ کو غزہ میں اپنے ساتھیوں کی حفاظت اور بہبود کے بارے میں گہری تشویش ہے اور وہ اسرائیلی حکام کو ان کی حفاظت کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔‘
مزید کہا گیا: ’نیٹ ورک غزہ میں بے گناہ شہریوں کو اندھا دھند نشانہ بنانے اور ان کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہے، جس کی وجہ سے وائل الدحدوح کے خاندان اور دیگر لاتعداد افراد کی جانیں گئیں۔ ہم بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مداخلت کرے اور معصوم جانوں کی حفاظت کے لیے شہریوں پر ان حملوں کو بند کروائے۔‘
© The Independent