برطانوی میڈیا ریگولیٹر’آف کوم‘ کی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ سعودی سرمایہ کار کی طرف سے دی انڈپینڈنٹ اور ایوننگ سٹینڈرڈ شائع کرنے والی کمپنیوں کے شیئرز کی خریداری سے ان اخباروں میں سعودی عرب سے متعلق خبروں کی اشاعت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
برطانیہ کی وزیر ثقافت نکی مورگن نے اعلان کیا ہے کہ شیئرز کی خریداری کے سلسلے میں مزید کوئی تحقیقات نہیں کی جائیں گی کیونکہ آف کوم نے کہہ دیا ہے کہ کسی رپورٹ کے درست ہونے یا اظہارِ رائے کی آزادی پر تشویش کی ایسی کوئی بات نہیں ہے، جس کی بنیاد پر شیئرز کی خریداری کو کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی کو بھیجا جائے۔
سی ایم اے ایک برطانوی ادارہ ہے جو کاروبار میں مقابلے کی فضا اور اجارہ داری کے خلاف اقدامات کا ذمہ دار ہے۔
سی ایم اے کی ایک الگ رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ شیئرز کی خریداری سے برطانوی میڈیا مارکیٹ میں مقابلے کی فضا میں کوئی خاص کمی نہیں آئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر ثقافت نکی مورگن نے کہا: ’یہ امر قابلِ تشویش ہے کہ پبلشر انڈپینڈنٹ ڈیجیٹل نیوز اینڈ میڈیا لمیٹڈ (آئی ڈی این ایم) اور لبیدیف ہولڈنگز لمیٹڈ (ایل ایچ ایل) یہ وضاحت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں کہ شیئرز کا حتمی مالک کون ہے، جسے اس خریداری سے فائدہ ہو گا۔
نکی مورگن پہلے ہی واضح کر چکی ہیں کہ وہ ٹریبیونل کے اس فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کریں گی، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ کیس کو مقررہ مدت کے اندر سی ایم اے کو بھجوانے میں ناکام رہی ہیں۔
ثقافت، میڈیا اور سپورٹس کے برطانوی ادارے (ڈی سی ایم ایس) نے کہا ہے کہ وزیرِ ثقافت شیئرز کی خریداری میں کسی بھی صورت میں تحقیقات کا حکم جاری نہیں کریں گی کیونکہ آف کوم کی رپورٹ کے بعد عوامی مفادات کے حوالے سے تشویش میں ’قابل ذکر حد‘ تک کمی ہوئی ہے۔ اس تشویش کا اظہار نکی مورگن کے پیش رو جیریمی رائٹ نے اس سال کے شروع میں کیا تھا۔
ایوگنی لبیدیف نے، جو آئی ڈی این ایم میں 40.69 اور ایل ایچ ایل میں 60 فیصد شیئرز کے مالک ہیں، کہا ہے کہ ’ایوننگ سٹینڈرڈ اور دی انڈپینڈنٹ دونوں کی ادارتی دیانتداری کو آف کوم نے مکمل طور پر درست قرار دیا ہے۔ ہم جانتے تھے کہ ایسا ہوگا۔‘
Editorial integrity of The Evening Standard and The Independent completely vindicated by OFCOM, as we knew it would be. Poor judgement and errors by DCMS exposed, as we predicted. What a waste of public money, and ours.
— Evgeny Lebedev (@mrevgenylebedev) September 16, 2019
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’جیسا کہ ہم نے پیش گوئی کی تھی، ڈی سی ایم ایس کا کمزور تجزیہ اور غلطیاں سامنے آ گئیں۔ ہمارے اور عوام کے پیسے ضائع کیے گئے۔‘
© The Independent