سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دورہ پاکستان کے دوران سرمایہ کاری کے جو امکانات پیدا ہوئے ہیں ان میں اہم ترین ساحلی شہر گوادر میں آئل ریفائنری یا تیل صاف کرنے کے کارخانے کے قیام کا منصوبہ سب سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ آئل ریفائنری ہوتی کیا ہے، کرتی کیا ہے اور اس سے پاکستان کو کتنا فائدہ ہو گا؟
پاکستان کا اندازہ ہے کہ سال 2030 تک پاکستان میں تیل کی کھپت پانچ فیصد سالانہ جی ڈی پی میں اضافے کی بنیاد پر پانچ کروڑ ٹن تک پہنچ جائے گی۔ تیل کی موجودہ کھپت تقریباً تین کروڑ ٹن ہے۔ اس تیل کی خریداری کے لیے پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ ماہرین امید کر رہے ہیں کہ اس ریفائنری کے قیام سے پاکستان سالانہ کم از کم تین ارب ڈالر کی بچت کر سکتا ہے۔ اس سے مستقبل میں پاکستانی معیشت پر زرمبادلہ کا دباؤ کم ہو گا۔
آئل ریفائنری کرتی کیا ہے؟
تیل جب زمین سے نکالا جاتا ہے تو وہ استعمال کے قابل نہیں ہوتا، اسی لیے اسے خام تیل کہا جاتا ہے۔ اسے صاف کرنے کے بعد اس سے مختلف مصنوعات تیار کی جاتی ہیں جن مائع پیٹرولیم گیس (ایل، پی، جی)، پیٹرول (گیسولین)، کیروسین، جیٹ فیول، ڈیزل اور فرنس آئل شامل ہیں۔
خام تیل ریفائن کرنے کے عمل کا آغاز ایک بڑے ڈسٹیلیشن ٹاور سے شروع ہوتا ہے۔ یہاں خام تیل کے مائع جات اور بخارات کو ان کے مالیکیولی وزن اور نقطہ جوش کے لحاظ سے ان کے اجزا میں الگ الگ تقسیم کیا جاتا ہے۔ کیروسین، لائٹ اور ہیوی نیفتھا اور ایل، پی، جی کو مزید ریفائن کر کے انہیں مارکیٹ کے معیار کے مطابق تیار کیا جاتا ہے اور 20 سے زائد کارکردگی بڑھانے والے اضافی اجزا ایندھن میں شامل کیے جاتے ہیں۔
تیار شدہ مصنوعات کو محفوظ اور بڑے بڑے سٹوریج ٹینکوں میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، جہاں سے مارکیٹ میں ترسیل کا عمل جاری رہتا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق گوادر میں قائم کیے جانے والے آئل پلانٹ میں سالانہ تین لاکھ بیرل تیل صاف کرنے کی صلاحیت ہو گی۔
آئل ریفائنری پر کتنا خرچ آتا ہے؟
مختلف نوعیت اور حجم کی آئل ریفائنریز پر آنے والی لاگت مختلف ہوتی ہے۔ گوادر کے لیے تین لاکھ سالانہ پیداوار کے منصوبے کی بات ہو رہی ہے جس پر سرکاری حکام کے مطابق 10 ارب ڈالر سرمایہ کاری ہو گی۔
آئل ریفائنری کتنے عرصے میں فعال ہو سکتی ہے؟
پاکستان کے وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کے ایک بیان پر یقین کیا جائے تو یہ پلانٹ 2020 میں کام شروع کر دے گا۔ تاہم ماہرین کے مطابق ایک درمیانے حجم کی ریفائنری کے قیام میں تین سے پانچ سال لگ سکتے ہیں۔
اس منصوبے سے کتنی ملازمتیں پیدا ہوں گی؟
ریفائنری کے حجم کو دیکھتے ہوئے اس بات کا تعین ہو سکے گا کہ اس میں ملازمتوں کے کتنے مواقع پیدا ہوں گے۔ لیکن عموماً یہ تعداد پانچ سو سے لے کر ہزاروں تک جا پہنچتی ہے۔ گوادر میں یہ منصوبہ سعودی کمپنی آرمکو قائم کرے گی۔
بلوچستان کے خدشات؟
یہ پلانٹ صوبہ بلوچستان کے گوادر ساحلی شہر میں نصب ہو گا جہاں مقامی آبادی کو ہمیشہ بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق خدشات رہے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں بھی گذشتہ دنوں سرکاری اور حزب اختلاف کے اراکین نے حکومت سے اس منصوبے سے متعلق بریفنگ کا تقاضہ کیا ہے۔ حزب اختلاف کے رکن ثناء بلوچ نے مطالبہ کیا کہ انہیں بتایا جائے کہ اس منصوبے کے لیے کن شرائط پر اراضی دی جائے گی۔