غزہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف بطورِ احتجاج کراچی سٹی بار ایسوسی ایشن نے مبینہ ’اسرائیلی مصنوعات‘ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 16 اپریل کو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’سٹی کورٹ کینٹین میں اسرائیلی مصنوعات فروخت پر پابندی ہو گی، سٹی کورٹ کی حدود میں اسرائیلی مصنوعات فروخت نہیں کی جا سکتیں۔‘
کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی نے خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اسی حوالے سے کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ عامر وڑائچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کراچی بار ایسوسی ایشن کمیٹی کی مشاورت سے یہ طے پایا ہے کہ ہم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ فلسطین میں جس طرح ہمارے مسلمان بھائیوں کو خون بہایا جا رہا ہے، معصوم بچوں کی جانیں لی جا رہی ہیں، ہم ان کے لیے جہاد تو نہیں کر سکتے، لیکن ہم دشمن ملک کے خلاف جو قدم اٹھا سکتے ہیں، اٹھائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اسی لیے ہم نے یہ اعلامیہ جاری کیا ہے کہ سٹی کورٹ کی حدود میں کسی قسم کے اسرائیلی مصنوعات کی خرید و فروخت پر پابندی لازم ہو گی اور اگر کسی نے خلاف ورزی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
بقول عامر وڑائچ کے: ’بڑے درجے پر اسرائیل کے ساتھ تجارت کی جا رہی ہے، تبھی وہاں کی مصنوعات سپر سٹور میں دستیاب ہیں، لیکن سٹی کورٹ کے حدود میں ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، یہ ہمارا اسرائیل کے خلاف احتجاج ہے۔ کیونکہ سٹی کورٹ کی حدود میں پانچ کینٹین ہیں، اس میں جو بھی مشروبات یا دیگر اشیا ہوں گی وہ پاکستانی ہی ہوں گی، اگر کسی نے اسرائیلی مصنوعات کا کانٹریکٹ لیا تو ہم ان کا لائسنس کینسل کر دیں گے۔‘
غزہ پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد پاکستان کے مختلف حصوں میں متعدد مصنوعات کی اسرائیل سے مبینہ تعلق کی بنا پر بائیکاٹ کی مہم جاری ہے، جس کی زد میں کئی مشہور اور مقبول برانڈ بھی آ گئے ہیں۔
اس سال فروری میں پاکستان سپر لیگ ٹورنامنٹ میں فاسٹ فوڈ کمپنی کے ایف سی کی سپانسرشپ پر بھی اعتراض کیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر کئی دوسرے صارفین نے بھی اس شراکت داری پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔
اس کے علاوہ عالمی فوڈ چین میک ڈونلڈز نے اعتراف کیا تھا کہ اسے اسرائیل کی مبینہ حمایت پر مشرق وسطیٰ اور دیگر جگہوں پر کمپنی کے بائیکاٹ کی وجہ سے اس کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
اس کے علاوہ دنیا بھر کے مختلف ملکوں میں کئی بین الاقوامی برانڈز کو اسرائیل سے تعلق کی بنیاد پر بائیکاٹ کی مہم کا نشانہ بنایا گیا ہے۔