ملائیشیا: دو فوجی ہیلی کاپٹر ٹکرانے سے 10 اموات

رائل ملائیشین نیوی کی تقریبات سے قبل تربیتی سیشن کے دوران دو ہیلی کاپٹر آپس میں ٹکرا گئے۔

ملائشیا نیوی ڈے کی تقریب کی تربیت کے دوران دو ہیلی کاپٹر فضا میں ٹکرا گئے (Screengrab/ New Straits Times)

رائل ملائیشین نیوی کے جشن کی تیاریوں کے سلسلے میں ہونے والی مشق کے دوران منگل کو دو ہیلی کاپٹر فضا میں ٹکرا گئے جس سے ان میں سوار عملے کے تمام دس ارکان جان گنوا بیٹھے۔

بحریہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعہ مغربی ریاست پیرک میں لوموٹ نیول بیس پر مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 32 منٹ پر پیش آیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں سوار عملے کے اراکین کی ’موت جائے وقوعہ پر ہی واقع ہو گئی اور انہیں شناخت کے لیے لوموت آرمی بیس ہسپتال بھیجا گیا۔‘

واقعے کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ متعدد ہیلی کاپٹر ایک فارمیشن میں جارہے تھے جب ان میں سے ایک ہیلی کاپٹر دوسرے کے روٹر سے ٹکرایا اور زمین پر گر گیا۔

یہ ہیلی کاپٹر فینیک ایم 502-6 اور ایچ او ایم ایم 503-3 90 ویں یوم بحریہ کی تقریبات کے لیے فلائی اوور کی تربیتی مشق کے دوران گر کر تباہ ہوئے۔

دی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ایچ او ایم پر عملے کے سات ارکان سوار تھے جو نیوی سٹیڈیم کی سیڑھیوں پر گر کر تباہ ہوا  اور فینیک میں تین رکنی عملہ سوار تھا جو سپورٹس کمپلیکس کے سوئمنگ پول میں گرا۔

وائرل ویڈیو میں ہیلی کاپٹروں کے ٹکڑوں کو ہوا میں اڑتے اور ایک کھلے میدان کے قریب گرتے دیکھا جاسکتا ہے جہاں بحریہ کے لوگ ریہرسل کے لیے جمع ہوئے تھے۔

ملائشیا کا فائر اینڈ ریسکیو ڈپارٹمنٹ مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 50 منٹ پر حادثے کی اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچ گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم انور ابراہیم نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’آج لوموٹ ٹی ایل ڈی ایم بیس پر دو ہیلی کاپٹروں کے حادثے پر قوم سوگوار ہے۔ اس سانحے کا ملائیشیا کی مسلح افواج (اے ٹی ایم) کے اہل خانہ پر گہرا اثر پڑا اور یہ ملک کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔‘

وزیر اعظم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’مجھے بتایا گیا کہ وزارت دفاع، بالخصوص ٹی ایل ڈی ایم کی طرف سے حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے فوری تحقیقات کی جائیں گی۔‘

بحریہ کا کہنا ہے کہ واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقاتی بورڈ تشکیل دی جائے گی۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا