آسٹریلیا اور امریکہ کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں ہفتے کے روز اس وقت روک دی گئیں جب ان مشقوں میں شامل آسٹریلین ڈیفنس فورس کا ایک ہیلی کاپٹر ریاست کوئنز لینڈ کے ساحل پر سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کی رات ہیملٹن جزیرے کے قریب سمندر میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے کے واقعے کے بعد اس میں سوار کم از کم چار افراد لاپتہ ہیں، جن کی موت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے ہفتے کی صبح کہا کہ لاپتہ ایم آر ایچ 90 ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار عملے کے چار افراد کی تلاش کا مشن جاری ہے۔
دوسری جانب فوجی مشقوں کے ڈائریکٹر، بریگیڈیئر ڈیمین ہل نے کہا کہ حادثے کے بعد ٹیلزمن سیبر نامی فوجی مشقوں کو روک دیا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق بریگیڈیئر ڈیمین ہل نے کہا: ‘میں نے پورے آسٹریلیا میں تیلزمین سیبر کے تمام شرکا کے لیے مشقیں روکے جانے کے عمل کا آغاز کیا گیا تاکہ کسی بھی قومیت سے قطع نظر، انہیں ان کے اہل خانہ کو یہ بتانے کے قابل بنایا جائے کہ اس وقت کیا صورت حال ہے۔‘
دو ہفتوں پر مشتمل ان فوجی مشقوں میں 30 ہزار سے زیادہ فوجی اور 11 دیگر ممالک کے شرکاء شامل ہیں۔
یہ مشقیں آسٹریلیا بھر میں مختلف مقامات پر ہو رہی ہیں اور اس میں فرضی زمینی اور فضائی لڑائی کے مظاہرے بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حادثے کے بعد چیف آف آسٹریلین ڈیفنس جنرل انگس کیمپ ببل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا: ’یہ واقعی ایک بدترین لمحہ ہے۔ میں ان امدادی خدمات کی دل کی گہرائیوں سے تعریف کرتا ہوں جو مختلف سول ایجنسیوں، کوئنز لینڈ پولیس، آسٹریلوی میری ٹائم سیفٹی ایجنسی اور عوام کے ساتھ ساتھ امریکی اتحادیوں کی طرف سے ہمارے فوجیوں کی تلاش اور ان کے ریسکیو کے عمل کے لیے فراہم کی گئی ہیں۔‘