17 سالہ عدن کامران سائبر سکیورٹی اور کوانٹم کمپیوٹنگ کے شوقین ہیں اور انہوں نے پاکستان سائبر سکیورٹی چیلنج میں فتح حاصل کی ہے۔
عدن کامران کو سائبر سکیورٹی کے شعبے میں آٹھ سال کا تجربہ ہے اور وہ سائبر پاک نامی ادارے کے بانی کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ ادارہ پاکستان کی سائبر سکیورٹی پر کام کرتا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے ان سے معلوم کیا ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو کیسے عام صارفین محفوظ بنا سکتے ہیں اور سائبر کرائمز سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
عدن کامران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو سائبر سکیورٹی سے متعلق مختلف خطرات لاحق ہوتے ہیں اور ہمیں ان کا مقابلہ کرنے کے لیے مختلف طریقوں کو اپنانا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ایک خطرہ یہ ہوتا ہے کہ صارفین اپنی ذاتی تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپلوڈ کرتے ہیں اور کچھ لوگ ان کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
ان کے مطابق: ’اس خطرے کا مقابلہ کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ جب بھی ہم اپنی تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کریں تو یہ یقینی بنائیں کہ صرف ان لوگوں تک ہی وہ تصاویر پہنچیں جنہیں ہم جانتے ہیں۔ مثلاً آپ کے دوست اور خاندان والے جن پر آپ بھروسہ کرتے ہیں۔‘
نوجوان سائبر سکیورٹی کے ماہر نے بتایا کہ ’اس ڈیجیٹل دنیا میں ایک اور خطرہ یہ ہے کہ عموماً فیس بک، انسٹاگرام جیسی سوشل میڈیا آئی ڈیز ہیک ہو جاتی ہیں اور اسے محفوظ بنانے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ایک پیچیدہ پاسورڈ بنائیں اور اسے کسی کے ساتھ شیئر مت کریں۔ اپنے پاسورڈ کو پیچیدہ بنانے کا صرف ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اعداد، مختلف حروف، خصوصی علامات اور الفاظ شامل کریں۔
’سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ ملٹی فیکٹر آتھینٹیکیٹر کا استعمال کریں۔ اس طریقے سے آپ اپنے ڈیٹا کو غیر محفوظ ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ یقینی بنائیں کہ سوشل میڈیا پر ہر دوسرے لنک کو چیک نہ کریں جب تک کہ آپ اس لنک کے بھیجنے والے کو نہیں جانتے۔‘