الیکٹرک کار ساز امریکی کمپنی ٹیسلا نے ایک انڈین کمپنی کے خلاف کاپی رائٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کروا دیا ہے جس نے اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے ’ٹیسلا پاور‘ نام کا استعمال کیا ہے۔
ایلون مسک کی الیکٹرک کار کمپنی نے نئی دہلی کی ایک عدالت کے جج سے انڈین کمپنی کے خلاف نامعلوم رقم پر مبنی جرمانے اور حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔
جمعے کو عدالت کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی کارروائی کی تفصیلات کے مطابق ٹیسلا نے کہا کہ بیٹری بنانے والی انڈین کمپنی نے اپریل 2022 میں بھیجے جانے والے انتباہ کے نوٹس کے باوجود ان کے برانڈ کا نام استعمال کرنا جاری رکھا ہوا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اس امریکی کار ساز کمپنی میں برطرفیوں کا اعلان کیا گیا ہے جس سے کم از کم 500 ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔ جیسا کہ سوموار کو ہی یہ اعلان کیا گیا تھا کہ الیکٹرک چارجنگ سٹیشنز کی تعمیر کرنے والی ٹیسلا ٹیم کو بھی برطرف کر دیا جائے گا۔
ٹیسلا یو ایس، ایچ آر کی سینیئر ڈائریکٹر ایلی اریبالو نے بھی مبینہ طور پر حال ہی میں اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا حالانکہ یہ واضح نہیں تھا کہ آیا یہ کمپنی کی برطرفی پالیسی کا حصہ تھا یا انہوں نے خود کمپنی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے نئی دہلی میں ہونے والی سماعت کے دوران انڈین کمپنی ’ٹیسلا پاور انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ‘ نے دلیل دی کہ اس کا بنیادی کاروبار لیڈ ایسڈ بیٹریاں بنانا ہے اور اس کا الیکٹرک گاڑیاں بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
جج نے انڈین فرم کو اپنے دفاع میں دستاویزات حوالے کرنے کے بعد تحریری جواب جمع کرانے کے لیے تین ہفتوں کی مہلت دی ہے۔ امریکی ریاست ڈیلاویئر میں قائم مسک کی ٹیسلا نے انڈین کمپنی پر ’ٹیسلا پاور‘ اور ’ٹیسلا پاور یو ایس اے‘ جیسے کمرشل نام استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
کیس کی اگلی سماعت 22 مئی کو ہو گی۔
عدالتی ریکارڈ میں ایک ویب سائٹ کے سکرین شاٹس شامل تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انڈین کمپنی ٹیسلا پاور یو ایس اے کا ہیڈکوارٹر بھی ڈیلاویئر میں دکھایا گیا ہے اور اسے ’انڈیا میں بہت بڑی موجودگی‘ کے ’ساتھ سستی بیٹریاں متعارف کرانے میں ایک اہم اور قیادت کرنے والی کمپنی‘ کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے۔
ٹیسلا پاور کے ایک نمائندے نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ ایلون مسک کی ٹیسلا کمپنی سے بہت پہلے ہی انڈیا میں موجود تھی اور اسے تمام سرکاری منظوریاں حاصل تھیں۔
ٹیسلا پاور کے نمائندے منوج پاہوا نے روئٹرز کو بتایا: ’ہم نے کبھی بھی ایلون مسک کی ٹیسلا کا حصہ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔‘
ٹیسلا نے جج کو بتایا کہ اسے پتہ چلا کہ انڈین کمپنی 2022 سے ان کے برانڈ کا نام استعمال کر رہی تھی اور اسے ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوئی جس کے بعد وہ مقدمہ دائر کرنے پر مجبور ہوئے۔
ایلون مسک نے حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لیے 21 اپریل کو انڈیا کا اپنا شیڈول دورہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے بجائے انہوں نے چین کا اچانک دورہ کیا جس کو بہت سے لوگوں نے اسے ان کی انڈٰیا کے لیے ناگواری کے طور پر دیکھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ پیش رفت ٹیسلا کی گاڑیوں کی فروخت میں حالیہ کمی کے بعد سامنے آئی ہے۔ کمپنی نے اپنی پہلی سہ ماہی میں منافع میں 55 فیصد کمی کی رپورٹ جاری کی ہے۔ کمپنی کے شیئرز کی فی حصص قیمت میں 150 ڈالر کی کمی کے بعد منگل کو ٹیسلا سٹاک میں مزید پانچ فیصد کمی دیکھی گئی۔
رواں ماہ کے آغاز میں مینوفیکچرر کو اپنے پانچ ماڈلز کی قیمتوں میں پانچ ہزار ڈالر کی کمی پر مجبور ہونا پڑا جب کہ اسی ہفتے میں ٹیسلا نے اعلان کیا کہ وہ پوری دنیا میں تقریباً 14 ہزار ملازمتوں میں سے 10 فیصد افرادی قوت کو ختم کر دے گی۔
اپنی الیکٹرک وہیکل چارجنگ سٹیشنز کی تعمیراتی ٹیم کی برطرفی کے اعلان کے بعد نیویارک سٹی رائیڈ شیئر اور ای وی چارجنگ کمپنی ریول نے اس کی رئیل اسٹیٹ میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
’ریول‘ کمپنی کے سی ای او اور شریک بانی فرینک ریگ نے ’انسائیڈ ای ویز‘ جریدے کو بتایا کہ کمپنی اپنے تیز چارجر نیٹ ورک کو وسعت دے رہی ہے۔ وہ ممکنہ طور پر ان سائٹس پر تعمیر کرنے کی کوشش کر رہی ہے جن سے ٹیسلا دستبردار ہو گیا ہے۔
فرینک ریگ نے جریدے کو بتایا: ’ٹیسلا نے نیویارک میں واقعی اچھی سائٹس چھوڑی ہیں۔‘
’وہ گاڑیوں کی چارجنگ کے لیے تیار ہیں، ان زمینوں کے مالک اچھے ہیں۔ یہ زیادہ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے صحیح جگہیں ہیں، خاص طور پر رائڈ شیئر ڈرائیوروں کے لیے۔ اس قسم کی سائٹس بہت کم ہیں۔ ہم یقینی طور پر اس جگہ پر کام کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘
© The Independent