الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی امریکی کمپنی ٹیسلا مبینہ طور پر عالمی سطح پر اپنی افرادی قوت میں 10 فیصد سے زیادہ کمی کر رہی ہے، جس سے تقریباً 14 ہزار افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
کمپنی کے سی ای او ایلون مسک پہلے ہی سٹاف کو بتا چکے ہیں کہ یہ برطرفیاں ’ناگزیر ہیں۔‘
ایلون مسک نے ایک انٹرنل میمو میں لکھا کہ ’افرادی قوت کو کم کرنا میرے لیے سب سے قابل نفرت بات ہے لیکن یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا کہ کمپنی کم تعداد کے ساتھ زیادہ جدت پسند اور مزید ترقی کی متلاشی ہو۔‘
کٹوتیوں کا یہ فیصلہ ٹیسلا کی پہلی سہ ماہی میں مایوس کن فروخت کی رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی مسابقت کے نتیجے میں پچھلی سہ ماہی میں فروخت میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔ کمپنی نے کہا کہ اس نے جنوری سے مارچ تک تین لاکھ 86 ہزار 810 الیکٹرک گاڑیاں فروخت کیں جو گذشتہ سال اسی عرصے کے دوران فروخت ہونے والی چار لاکھ 23 ہزار گاڑیوں سے تقریباً نو فیصد کم ہیں۔
سالانہ رپورٹ کے مطابق 31 دسمبر 2023 تک ٹیسلا نے دنیا بھر میں ایک لاکھ 40 ہزار 473 افراد کو بھرتی کیا تھا۔
پیر کو آن لائن پبلیکیشن ’الیکٹریک‘ کے ذریعے شیئر کیے گئے میمو، جس میں سب سے پہلے کٹوتیوں کی اطلاع دی گئی تھی، ایلون مسک نے لکھا: ’گذشتہ برسوں کے دوران ہم نے دنیا بھر میں متعدد فیکٹریوں کے ساتھ تیزی سے ترقی کی ہے۔ اس تیز رفتار ترقی کے ساتھ کچھ شعبوں میں ملازمتوں کے کردار اور فنکشن دوچند ہوئے ہیں۔ جیسا کہ ہم کمپنی کو ترقی کے اپنے اگلے مرحلے کے لیے تیار کر رہے ہیں تو لاگت میں کمی اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے کمپنی کے ہر پہلو کو دیکھنا انتہائی ضروری ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس کوشش میں ہم نے تنظیم کا مکمل جائزہ لیا ہے اور عالمی سطح پر ملازمتوں کو 10 فیصد سے زیادہ کم کرنے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔ میرے لیے اس سے زیادہ قابل نفرت کوئی چیز نہیں ہے لیکن یہ فیصلہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا کہ کمپنی کم تعداد کے ساتھ زیادہ جدت پسند اور مزید ترقی کی متلاشی ہو۔‘
میمو میں مزید کہا گیا: ’میں ہر ایک کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جو سالوں کی محنت کے بعد کمپنی چھوڑ رہے ہیں۔ میں ہمارے مشن میں آپ کی شرکت کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہوں اور ہم آپ کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ الوداع کہنا بہت مشکل ہے۔‘
ایلون مسک نے مستقبل کے مشکل کاموں کے لیے کمپنی میں باقی رہنے والوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوءے کہا کہ ’آپ کا عزم ہمیں وہاں تک پہنچانے میں بہت اہم ہو گا۔‘
پیر کو ہی ٹیسلا کے دو اہم ایگزیکٹیوز نے مسک کے ملکیتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وہ کمپنی چھوڑنے والے ہیں۔
پاور ٹرین اور انرجی انجینیئرنگ کے سینیئر نائب صدر اینڈریو باگلینو نے لکھا کہ انہوں نے 18 سال بعد کمپنی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
باگلینو نے لکھا: ’مجھے تقریباً ہر اس مسئلے سے نمٹنا پسند تھا جسے ہم نے بطور ٹیم حل کیا اور میں پائیدار توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے کے مشن میں اپنا حصہ ڈال کر خوشی محسوس کرتا ہوں جو ایک ایسا مشن ہے جس کے بارے میں میں کافی پرجوش ہوں۔ میرے دل میں ٹیسلا اور ٹیسلا پروڈکٹس کے لوگوں کے لیے ہمیشہ ایک پُرجوش مقام رہے گا اور ٹیم اور کمپنی کے لیے مستقبل میں نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس اپنے خاندان اور اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کے علاوہ کوئی ٹھوس منصوبہ نہیں ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ زیادہ دیر تک فارغ نہیں رہ سکتے۔
ان کی پوسٹ کے جواب میں مسک نے کہا: ’ان سے زیادہ شاید ہی کسی اور نے کمپنی میں اپنا حصہ ڈالا ہو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پبلک پالیسی اور بزنس ڈویلپمنٹ کے سینیئر گلوبل ڈائریکٹر روہن پٹیل نے بھی ایکس پر لکھا کہ وہ آٹھ سال بعد ٹیسلا چھوڑ رہے ہیں۔
ملازمین کی برطرفیوں اور دو اہم ایگزیکٹیوز کی روانگی کی خبروں کے بعد ٹیسلا کے حصص تین فیصد سے زیادہ گر گئے۔ الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں کمی کے باعث اس سال اب تک ٹیسلا کے حصص اپنی قدر کا تقریباً ایک تہائی کھو چکے ہیں۔
پچھلے سال سے کمپنی نے کچھ ماڈلز کی قیمتوں میں 20 ہزار ڈالر تک کمی کی ہے کیونکہ اسے بڑھتی ہوئی مسابقت اور کم مانگ کا سامنا ہے۔ قیمتوں میں کمی کی وجہ سے استعمال شدہ الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتیں گر گئیں اور ٹیسلا کے منافع کے مارجن میں بھی کمی آئی۔
کمپنی نے کہا ہے کہ وہ رواں سال اگست میں ہونے والے ایک پروگرام میں ایک خودکار روبوٹ ٹیکسی متعارف کرائے گی۔
ایلون مسک فی الحال فوربز کی ریئل ٹائم ارب پتیوں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں، ان کی دولت کا تخمینہ 188.6 ارب ڈالر ہے۔ ایمیزون کے سربراہ جیف بیزوس اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں اور فرانسیسی تاجر برنار آرنو اور ان کا خاندان 213 ارب ڈالر کی دولت کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔
© The Independent