نیم فوجی دستے احتجاج نہیں، غیرملکیوں کی حفاظت کے لیے ہیں: وزیر اعظم کشمیر

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ ریاست میں نیم فوجی دستوں کی موجودگی کا تعلق عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کو روکنا نہیں بلکہ آبی منصوبوں کی حفاظت ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ کئی ماہ سے سستی بجلی، آٹے اور اسی طرح کے دوسرے کئی مسائل کو لے کر عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 10 اضلاع میں گزرے مہینوں کے دوران کئی بڑے احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں۔

احتجاجی مہم کے فیصلہ ساز فورم عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار بھی ہوئے لیکن ہر اجلاس بے نتیجہ ثابت ہوا۔

حکومت کے ساتھ گفت و شنید کی ناکامی کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی نے 11 مئی کو پوری ریاست میں ’لانگ مارچ‘ کا اعلان کیا ہے، جس میں مظاہرین پونچھ اور میرپور ڈویژن سے ریاست کے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب پیدل مارچ کریں گے۔

بعدازاں احتجاجی مظاہرین پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی ریاستی اسمبلی کی عمارت کے سامنے دھرنا بھی دیں گے۔ 

دوسری جانب ریاستی حکومت اس احتجاج کو روکنے اور مزید مذاکرات کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

انہی دنوں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نیم فوجی دستے (ایف سی اور پی سی) بھی موجود ہیں، جن کے متعلق خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کی موجودگی کا مقصد عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کو روکنا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے انڈپینڈنٹ اردو کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایف سی اور پی سی کی تعیناتی کے حوالے سے حکومتی موقف انتہائی واضح ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں منگلا ڈیم، نیلم جہلم، جاگراں، گلپور سمیت کئی بڑے پراجیکٹس موجود ہیں، جن میں غیر ملکی انجینیئرز بھی کام کر رہے ہیں۔‘

’غیر ملکی انجینیئرز پر ہوئے حالیہ حملوں کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے اسلام آباد سے یہاں موجود آبی وسائل کے منصوبوں کی حفاظت کے لیے ایف سی اور پی سی کی فراہمی کی درخواست کی تھی، جسے قبول کرتے ہوئے دونوں فورسز فراہم کی گئیں۔‘

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ان فورسز کو کسی عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے نہیں بلایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے کسی بھی عوامی احتجاج کو روکنے یا سنبھالنے کے لیے مقامی پولیس کافی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ایف سی اور پی سی کی تعیناتی پر اٹھنے والے اخراجات اسلام آباد، مظفر آباد اور وہ منصوبے جہاں انہیں تعینات کیا جاتا ہے اکٹھے ادا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے اندر ہر شہری کو احتجاج کی پوری اجازت ہے لیکن احتجاج پرامن ہو، کسی سرکاری ادارے کا گھیراؤ کرنا یا حکومت کو کسی بات پر مجبور کرنے کے لیے احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

چوہدری انوار الحق کا کہنا تھا کہ احتجاج عوامی ایکشن کمیٹی کا انفرادی فیصلہ ہے، جب کہ ان کی حکومت سیاسی کارکنوں پر مشتمل حکومت ہے، جو مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کر سکتی۔

’جب بھی عوامی ایکشن کمیٹی والے چاہیں، 11 مئی سے پہلے یا بعد میں، حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔‘

انڈیا

انڈیا میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ’انڈیا دنیا کا سب سے بڑا ریاستی دہشت گرد ہے اور وہاں ہونے والے الیکشنز محض ایک ڈرامہ ہیں۔‘

’نماز عید کے دوران انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں مساجد کو تالے لگا دیے جاتے ہیں، جو وہاں کے کشمیری رہنماؤں کی ویڈیوز میں دیکھے جاسکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان