جنوبی کوریا کے صدر یون سک یئول نے ملک کی کم ہوتی ہوئی شرح پیدائش کو ’قومی ایمرجنسی‘ قرار دیتے ہوئے اس مسٔلے سے نمٹنے کے لیے ایک وزارت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جنوبی کوریا میں شرح پیدائش شدید متاثر ہوئی ہے اور 2023 سے اس میں ڈرامائی کمی جاری ہے کیونکہ خواتین اپنے کیریئر کے بارے میں فکر مند ہیں۔ دوسرا مسٔلہ بچوں کی پرورش کے مالی اخراجات کا بھی ہے، جس کی وجہ سے کورین جوڑے بچے پیدا نہ کرنے یا اس میں تاخیر کا فیصلہ کر رہے ہیں۔
خواتین نے زیادہ تر خود سے بچے کی پرورش کے جذباتی اور عملی بوجھ، کیریئر کے مواقع کھو جانے اور مالی لاگت کا حوالہ دیا ہے، جو عالمی سطح پر قومی آبادی پر اثر انداز ہونے والا اس طرح کا پہلا رجحان ہے۔
جمعرات کو صدر یون نے کہا کہ جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ سے درخواست کی جائے گی کہ ’آبادی میں کمی روکنے کی وزارت‘ (Ministry of Low Birth Rate Counter-Planning) کے نام سے ایک نئی وزارت کے قیام میں تعاون کرے۔؎
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے ایک نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’ہم کم شرح پیدائش پر قابو پانے کے لیے تمام صلاحیتوں کو متحرک کریں گے، جسے ملک کے لیے ایک قومی ہنگامی صورت حال سمجھا جا سکتا ہے۔‘
ملک میں آبادی کے بحران میں کئی عوامل شامل ہیں لیکن زیادہ تر کورین جوڑوں کے نزدیک ضروریات زندگی کی قیمتوں میں اضافے اور زندگی کے گرتے ہوئے معیار کے ساتھ ساتھ مایوسی اس کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔
21 مہینوں بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں صدر نے معیشت کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اپنی مدت کے آنے والے تین سالوں میں شرح پیدائش میں کمی کی ہنگامی صورت حال کی نشاندہی کی۔
انہوں نے کہا: ’میرے خیال میں آگے بڑھنے کے لیے اہم چیز درحقیقت معیشت ہے۔ کارپوریٹ ترقی اور ملازمتیں پیدا کرنا بھی اہم ہے لیکن میرے خیال میں جو چیز زیادہ اہم ہے وہ یہ ہے کہ ہر شخص کی زندگی کی تکلیف کو تلاش کرنا اور ان کو حل کرنے کی کوشش کرنا۔‘
ان کے پیچھے بینر پر ’ہم اس کی ذمہ داری لیتے ہیں‘، تحریر تھا۔
نئی وزارت ان چیلنجوں سے نمٹے گی، جن میں ریکارڈ کم شرح پیدائش اور تیزی سے زیادہ عمر والی آبادی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ ایسا معاملہ نہیں ہے جس پر کام کرنے کے لیے ہم وقت نکال سکتے ہیں۔‘
جنوبی کوریا کی حکومت اور پالیسی ساز کم بچوں اور کم ہوتی شرح پیدائش کے بحران سے نمٹنے کے لیے نئے اور اختراعی اقدامات تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 2023 میں ملک میں فی خاتون شرح پیدائش کم ہو کر 0.72 رہ گئی جو قومی شرح پیدائش کی سب سے کم ترین شرح ہے۔
والدین کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت کی سکیم کے تحت جنوبی کوریا کے جوڑے اپنے بچے کی پیدائش کے وقت سے لے کر سات سال کی عمر تک پہنچنے تک مختلف ترغیبات اور امدادی پروگراموں کے ذریعے ساڑھے تین کروڑ وان سے پانچ کروڑ وان تک کی مالی امداد حاصل کرتے ہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جنوبی کوریا کی ایک فرم کے سربراہ ملازمین کو بچے پیدا کرنے اور ملک کی شرح پیدائش کو بڑھانے میں مدد کے لیے 59 ہزار پاؤنڈ (10 کروڑ وان) تک کی پیشکش کر رہے ہیں۔ سیئول میں واقع ایک تعمیراتی فرم بو یونگ گروپ ملازمین کو ہر بار بچہ پیدا کرنے پر 10 کروڑ وون ادا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
© The Independent