اوپن اے آئی کے شریک بانی الیا سوٹسکیور نے منگل کو وہ سٹارٹ اپ چھوڑنے کا اعلان کردیا جس نے چیٹ جی پی ٹی متعارف کروا کے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی دوڑ شروع کی تھی۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق الیا سوٹسکیور نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ وہ اوپن اے آئی میں تقریبا ایک دہائی گزارنے کے بعد جا رہے ہیں، ’جس کا سفر کسی معجزے سے کم نہیں۔‘
انہوں نے مصنوعی ذہانت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا: ’مجھے یقین ہے کہ اوپن اے آئی اے، آرٹفیشل جنرل انٹیلی جنس (اے جی آئی) بنائے گا جو محفوظ ہے اور فائدہ مند بھی-‘
اے جی آئی ایسی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی ہے، جو انسانی ادراک کی طرح یا اس سے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
اوپن اے آئی کے چیف سائنس دان الیا سوٹسکیور اس بورڈ میں شامل تھے جس نے گذشتہ سال نومبر میں چیف ایگزیکٹو اور ساتھی شریک بانی سیم آلٹمین کو ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
تاہم سان فرانسسکو کے اس سٹارٹ اپ کو اپنے سرمایہ کاروں اور عملے کے دباؤ کی وجہ سے دوبارہ آلٹمین کو واپس بلانا پڑا۔
بورڈ میں سوٹسکیور کا عہدہ تبدیل نہیں ہوا تھا، لیکن وہ اوپن اے آئی میں اپنے عہدے پر ہی رہے۔
سوٹسکیور نے پوسٹ میں اپنے ساتھیوں کے بارے میں کہا کہ ’ایک ساتھ کام کرنا ایک اعزاز کی بات تھی اور میں سب کو بہت یاد کروں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایک ذاتی منصوبے پر توجہ دیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اوپن اے آئی نے پیر کو چیٹ جی پی ٹی میں استعمال ہونے والی اے آئی ٹیکنالوجی کا ایک بہتر ورژن جاری کیا، جس کو اس نے تمام صارفین کے لیے مفت رکھا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ نیا ماڈل جی پی ٹی-4 او اگلے چند ہفتوں میں اوپن اے آئی کی مصنوعات میں متعارف کروایا جائے گا اور پیسے ادا کرنے والے صارفین کو اس ٹول تک لامحدود رسائی حاصل ہوگی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل مواد تیار کرسکتا ہے اور آواز، متن یا تصاویر کی صورت میں ملنے والے احکامات کو سمجھ سکتا ہے۔
آلٹمین نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ ’یہ فلموں میں دکھائی جانے والی مصنوعی ذہانت کی طرح لگتا ہے۔‘
اس سے قبل آلٹ مین مصنوعی ذہانت کے ساتھ انٹرایکشن کے اپنے تصور کے بارے میں فلم ’ہر‘ (Her) میں سکارلٹ جوہانسن کے کردار کی طرف اشارہ کر چکے ہیں۔
گوگل نے بھی منگل کو ایک سالانہ ڈویلپرز کانفرنس میں مصنوعی ذہانت کی اپنی نئی ایجادات کا مظاہرہ کیا۔
اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کا مصنوعی ذہانت کے بڑے کھلاڑی بننے کے لیے گوگل کے ساتھ سخت مقابلہ ہے، لیکن فیس بک کی مالک کمپنی میٹا اور اپ سٹارٹ اینتھروپک بھی مقابلہ کرنے کے لیے بڑے اقدامات کر رہے ہیں۔
گذشتہ سال کے آخرمیں سان فرانسسکو کے اندر ٹیڈ اے آئی سمٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سوٹسکیور نے کہا تھا کہ وہ دن آئے گا جب ’ڈیجیٹل دماغ ہمارے دماغ جیسے اچھے اور بلکہ بہتر ہو جائیں گے۔ اے جی آئی زندگی کے ہر شعبے پر ڈرامائی اثر ڈالے گا۔‘