صوبہ سندھ کے شہر خیرپور سے تعلق رکھنے والے گلوکار و موسیقار سارنگ خان تمام شرائط پوری کرنے کے بعد ایک سال سے صوبے کے سرکاری سکول میں موسیقی کے استاد کی نوکری ملنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سارنگ خان نے کہا کہ موسیقار کی ملازمت کے لیے تین مہینے کا کورس کرنے اور حکومتی شرائط کے مطابق امتحان اور انٹرویو میں کامیابی حاصل ہونے کے باوجود انہیں ایک سال بعد بھی ملازمت پر آنے کا خط موصول نہیں ہوا۔
’ہمیں نوکری کا جو آسرا دیا گیا تھا وہ چھین لیا گیا۔ ہم نے ملازمتوں سے منسوب شرائط کو پورا کرتے ہوئے تین ماہ کا کورس کیا اور آئی بی اے کا انٹرویو بھی پاس کیا لیکن ہمیں جوائننگ نہیں دی جا رہی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سارنگ خان کی طرح سندھ کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں موسیقار اور گلوکار صوبائی حکومت کے وعدے کی تکمیل کا انتطار کر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے گذشتہ دور حکومت میں 2022 میں صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں میں فنون لطیفہ اور میوزک ٹیچرز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کے لیے تین مہینے کے ایک مخصوص کورس کی تکمیل شرط رکھی گئی اور امیدواروں کے ٹیسٹ اور انٹرویوز لیے گئے۔
صوبائی حکومت نے جنوری 2023 میں کامیاب امیدواروں کو ملازمتوں کے آفر لیٹرز جاری کیے، جن پر نگران دورِ حکومت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے باعث عمل نہ ہو سکا۔
آل سندھ سنگیت کار ایسو سی ایشن کے بانی سربراہ عبدالغفور سومرو کے مطابق 319 امیدوار میوزک ٹیچرز کی اسامیوں کے لیے منتخب ہو چکے ہیں، لیکن ان کی تعیناتی تاخیر کا شکار ہے۔
حکومتی مؤقف
فنون لطیفہ اور میوزک ٹیچرز کی اسامیوں سے متعلق محکمہ تعلیم سندھ کے ترجمان عاطف وگھیو نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ’صوبے میں آرٹس اور میوزک ٹیچرز کی 750، 750 آسامیوں کے لیے صوبائی حکومت نے منظوری دی تھی۔‘
انہوں نے بتایا کہ اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے درخواستیں طلب کی گئیں اور تھرڈ پارٹی ٹیسٹنگ کے طریقہ کار کے تحت سارے عمل کو مکمل کیا گیا۔
تاہم عاطف وگھیو کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے حکم امتناع کے باعث کامیاب امیدواروں کو جوائننگ لیٹرز جاری کیے جانے کا مرحلہ التوا کا شکار ہوا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے گریڈ ایک سے 15 کی سرکاری ملازمتوں پر پابندی کے لیے جون 2023 میں سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر جسٹس ظفر احمد خان راجپوت کی عدالت نے حکم امتناعی جاری کیا اور اسی حکم نامے کی وجہ سے موسیقاروں کو جوائننگ لیٹرز کا اجرا بھی تاخیر کا شکار ہو گیا۔