انٹرنیٹ غائب ہو رہا ہے: تحقیق

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 2013 کے تقریباً 40 فیصد ویب پیجز ایک دہائی بعد موجود نہیں ہیں۔

نو جولائی 2021 کی اس تصویر میں سینٹ-اوین-ایل اومون میں فرانسیسی فری وائرلیس سروس فراہم کرنے والے گروپ کے ذیلی ادارے کے کمپیوٹر روم میں کیبلز اور سرورز دکھائے گئے ہیں (ایلین جوکارڈ / اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ غائب ہو رہا ہے کیوں کہ ویب صفحات اور آن لائن مواد گم ہو رہے ہیں۔

ویب کو اکثر ایک ایسی جگہ کے طور پر سمجھا جاتا ہے جہاں مواد ہمیشہ کے لیے رہتا ہے لیکن نئی تحقیق کے مطابق صفحات حذف یا منتقل ہونے کی وجہ سے اس کا ایک بڑا حصہ گم ہو رہا ہے۔

مثال کے طور پر 2013 میں موجود ویب پیجز میں سے 38 فیصد اب گم ہو چکے ہیں۔ یہاں تک کہ نئے صفحات بھی غائب ہو رہے ہیں۔ 2023 میں موجود صفحات میں سے آٹھ فیصد صفحات اب دستیاب نہیں ہیں۔

جب صفحات کو حذف یا منتقل کیا جاتا ہے، تو وہ اکثر غائب ہو جاتے ہیں۔

پیو ریسرچ سینٹر کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب پوری ویب سائٹس غائب ہوجائے لیکن یہ چلتی ویب سائٹ پر ہوا ہے۔

اس کے اثرات کا مطلب یہ ہے کہ بڑی مقدار میں خبریں اور اہم حوالہ جاتی مواد غائب ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 فیصد خبروں کے صفحات میں کم از کم ایک بروکن لنک اور 21 فیصد سرکاری ویب سائٹس ہیں اور 54 فیصد ویکیپیڈیا صفحات کے حوالہ جات میں ایک لنک ایسا شامل ہے، جو اب موجود ہی نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا پر بھی یہی اثر ہو رہا ہے۔ ٹویٹس کا پانچواں حصہ پوسٹ ہونے کے مہینوں کے اندر ہی سائٹ سے غائب ہو جاتا ہے۔

یہ مطالعہ تقریباً 10 لاکھ ویب پیجز کے بےترتیب نمونے جمع کرکے مکمل کیا گیا تھا، جو انٹرنیٹ کے کچھ حصوں کو محفوظ کرنے والی سروس کامن کرال سے لیا گیا تھا۔

اس کے بعد محققین نے یہ دیکھنے کی کوشش کی کہ کیا مذکورہ صفحات سال 2013 اور 2023 کے درمیان موجود ہیں یا نہیں۔

اس میں پتہ چلا کہ 2013 اور 2023 کے درمیان جمع کیے گئے تمام صفحات میں سے 25 فیصد اب دستیاب نہیں ہیں۔ ان میں سے 16 فیصد صفحات ایسی ویب سائٹ کے ہیں جو اب بھی موجود ہیں، جب کہ نو فیصد ایسی ویب سائٹس پر ہیں جو اب بالکل موجود نہیں ہیں۔

’جب آن لائن مواد غائب ہو جاتا ہے‘ کے عنوان سے یہ رپورٹ پیو ریسرچ سینٹر کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی