پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے میرپور، پاکستان اور بھارت کے مختلف شہروں میں منگل کے روز زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔ محکمہ داخلہ مظفرآباد کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق ضلع میرپور میں زلزلے سے 26 افراد ہلاک جب کہ تین سو افراد سے زائد زخمی ہوئے۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے ہلاکتوں کی تعداد 24 بتائی۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق پاکستان میں زلزلے کا مرکز جہلم اور میرپور کے درمیان دریائے جہلم کے پاس تھا، جس کی شدت 5.8 اور گہرائی تقریباً دس کلومیٹر تھی۔
زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، لاہور، فیصل آباد سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی محسوس کیے گئے۔
دوسری جانب بھارت میں نئی دہلی، چندی گڑھ اور ہریانہ میں زلزلے کے جھٹکوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے پریس ریلیز کے مطابق 4:43 پر ایک آفٹر شاک بھی محسوس کیا گیا ہے جس کی شدت 3.4 ریکارڈ کی گئی۔
زلزلے کے باعث لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے جبکہ میرپور میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
زلزلے کے مرکز سے چھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقعے قصبے جاتلاں کے پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار مہدی خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ان کے علاقے میں کچھ دکانوں کو نقصان پہنچا ہے اور گاڑیوں کے سڑک میں دھنسنے کی اطلاعات ہیں۔
’والد موٹرسائیکل سمیت سڑک میں پڑنے والے شگاف میں جاگرے‘
جاتلاں میں ہی میکرو سسٹم نامی الیکٹرونک سٹور کے مالک اظہر اقبال نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’جاتلاں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ ‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ جاتلاں بازار کی سڑک مکمل طور پر درمیان میں سے بیٹھ گئی ہے، جس سے ان کے والد سمیت کئی لوگ زخمی ہوئے اور گاڑیاں اندر دھنس گئیں۔
اظہر اقبال نے مزید بتایا کہ ان کے والد موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ زلزلے سے سڑک کے اندر بہت بڑی دراڑ پیدا ہو گئی اور وہ موٹر سائیکل سمیت اس کے اندر جاگرے۔ جنہیں لوگوں نے زخمی حالت میں باہر نکالا۔‘
اظہر اقبال کے مطابق: ’جاتلاں قصبے کے قریب سے سڑک اور نہر دونوں گزرتے تھے، سڑک نہر سے دس فٹ اونچی تھی مگر وہ اب زمین میں دھنس کر نہر کے برابر آ گئی ہے۔‘
وزیر اطلاعات کشمیر مشتاق منہاس نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے اسے آٹھ اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد دوسرا بڑا سانحہ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ زلزلے کے باعث عمارتیں گرنے کی اطلاعات ہیں۔ تمام انتظامیہ کو متحرک کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر بھی اپنا دورہ منسوخ کرکے میرپور پہنچ چکے ہیں اور تمام آپریشن کی نگرانی وہ خود کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق زلزلے کے باعث نہر اپر جہلم سے ملحقہ مرکزی جاتلاں روڈ پر شگاف پڑنے کے باعث نہر کا پانی قریبی دیہاتوں میں داخل ہورہا ہے، اس حوالے سے مشتاق منہاس نے کہا کہ ’جاتلاں میں پاکستان کی سب سے بڑی نہر گزرتی ہے۔ اللہ نہ کرے کہ وہاں کوئی اتنا بڑا شگاف پڑے، تاہم جاتلاں روڈ سفر کے قابل نہیں رہی۔‘
کھڑی شریف میں سڑک پر پڑنے والے شگاف کے مناظر
زلزلے کے مرکز سے دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع لہری جھنگر کے علاقے میں واقع ’نہر کنارہ‘ ریسٹورنٹ کے مالک مدثر تنویر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ زلزلے سے علاقے میں خاصا نقصان ہوا ہے، خود ان کا مرغیوں کا فارم تباہ ہو گیا ہے، جبکہ منگلا- جاتلاں روڈ کو بھی خاصا نقصان پہنچا ہے اور وہاں ٹریفک منقطع ہو گئی ہے۔
منگلا ڈیم اور نیلم جہلم پاور پراجیکٹ
میڈیا پر چلنے والی اطلاعات کے برعکس واپڈا ذرائع کے مطابق نیلم جہلم پاور پراجیکٹ بند نہیں ہوا، نیلم جہم سے بجلی کی ترسیل جاری ہے جبکہ نہر میں شگاف کی وجہ سے منگلا پاور کو بند کیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوج نے جاتلاں، جری کس اور میرپور کا ابتدائی فضائی جائزہ مکمل کر لیا ہے اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
چیئرمیں نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی لیفٹننٹ جنرل محمد افضل نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ابھی تک اتنا بڑا کرائسز نہیں ہوا کہ عوام امدادی کارروائیوں کے لیے متاثرہ علاقوں کا رخ کریں۔ حالات ہمارے قابو میں ہیں، اگر اپیل کی ضرورت ہوئی تو ضرور کریں گے۔
جنرل محمد افضل نے منگلا ڈیم کے حوالے سے بتایا کہ منگلا ڈیم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔